202021 کے اختتام پر ترقیاتی فنڈز مقروض اداروں کو منتقل کیے گئے
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو واجبات کی ادائیگی کیلیے 72 ارب روپے دیے گئے۔
وفاقی حکومت نے گذشتہ مالی سال کے اختتام کے قریب پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو واجبات کی ادائیگی کے لیے 72 ارب روپے دیے، جس کے نتیجے میں مجموعی ترقیاتی بجٹ 680 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
وزارت منصوبہ بندی کے فنانشل اکاؤنٹنگ اینڈ رپورٹنگ سوفٹ ویئر SAP کے مطابق مالی سال 2020-21ء میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی ) کے تحت 680 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ اگرچہ وزارت خزانہ کے ابتدائی اعدادوشمار ترقیاتی بجٹ کی مد میں 670 ارب روپے ظاہر کرتے ہیں تاہم یہ پھر بھی قومی اسمبلی کے منظور کردہ 650 ارب روپے کی نسبت زیادہ ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کی مد میں بڑی رقم کی بچت ہوتے ہوئے دیکھ کر فنڈز کو ان اداروں کی جانب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جنھیں واجبات کی ادائیگی یا جاری منصوبوں کے لیے رقم درکار تھی۔ ان اداروں میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، این ڈی ایم اے اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی شامل ہیں۔
وزارت منصوبہ بندی کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق حکومت نے پی اے ای سی کو مختص کردہ 23 ارب کے بجائے 72.4 ارب روپے دیے۔ نظرثانی شدہ بجٹ 49.5 ارب روپے (215 فیصد) زائد تھا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسدعمر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے لیے مختص کردہ 650 ارب روپے میں سے ہمارے پاس رقم بچ رہی تھی جو ہم نے پی اے ای سی کو اس کے موجودہ اور کچھ پرانے واجبات کی ادائیگی کے لیے دینے کا فیصلہ کیا۔
دستاویزات سے ظاہر ہے کہ پی اے ای سی کو اضافی فنڈز دینے کا فیصلہ قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیے جانے کے بعد کیا گیا۔ اسی سال این ٹی ڈی سی کو مختص کردہ 40 ارب کے بجائے تقریباً 70ارب روپے دیے گئے۔
این ڈی ایم اے کے لیے گذشتہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی ترقیاتی بجٹ مختص نہیں کیا گیا تھا تاہم اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ جب دوسری وزارتیں فنڈز خرچ نہ کرسکیں تو این ڈی ایم اے کو 27.5 ارب روپے دیے گئے۔
وزارت منصوبہ بندی کے فنانشل اکاؤنٹنگ اینڈ رپورٹنگ سوفٹ ویئر SAP کے مطابق مالی سال 2020-21ء میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی ) کے تحت 680 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ اگرچہ وزارت خزانہ کے ابتدائی اعدادوشمار ترقیاتی بجٹ کی مد میں 670 ارب روپے ظاہر کرتے ہیں تاہم یہ پھر بھی قومی اسمبلی کے منظور کردہ 650 ارب روپے کی نسبت زیادہ ہیں۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کی مد میں بڑی رقم کی بچت ہوتے ہوئے دیکھ کر فنڈز کو ان اداروں کی جانب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جنھیں واجبات کی ادائیگی یا جاری منصوبوں کے لیے رقم درکار تھی۔ ان اداروں میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، این ڈی ایم اے اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی شامل ہیں۔
وزارت منصوبہ بندی کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق حکومت نے پی اے ای سی کو مختص کردہ 23 ارب کے بجائے 72.4 ارب روپے دیے۔ نظرثانی شدہ بجٹ 49.5 ارب روپے (215 فیصد) زائد تھا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسدعمر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ڈی پی کے لیے مختص کردہ 650 ارب روپے میں سے ہمارے پاس رقم بچ رہی تھی جو ہم نے پی اے ای سی کو اس کے موجودہ اور کچھ پرانے واجبات کی ادائیگی کے لیے دینے کا فیصلہ کیا۔
دستاویزات سے ظاہر ہے کہ پی اے ای سی کو اضافی فنڈز دینے کا فیصلہ قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کیے جانے کے بعد کیا گیا۔ اسی سال این ٹی ڈی سی کو مختص کردہ 40 ارب کے بجائے تقریباً 70ارب روپے دیے گئے۔
این ڈی ایم اے کے لیے گذشتہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی ترقیاتی بجٹ مختص نہیں کیا گیا تھا تاہم اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ جب دوسری وزارتیں فنڈز خرچ نہ کرسکیں تو این ڈی ایم اے کو 27.5 ارب روپے دیے گئے۔