سعودی عرب میں کرپشن کے الزام میں 200 سے زائد اہم شخصیات گرفتار
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 2017 کے اواخر میں ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کی مہم کا آغازکیا تھا
سعودی حکومت نے ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کی مہم کے آخری مرحلے میں 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
سعودیہ عرب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ماتحت چلنے والی انسداد رشوت ستانی مہم کے تحت درجنوں وزارتوں کے 207 ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے قومی اینٹی کرپشن کمیشن جسے 'نزاہا' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نےگزشتہ روز ان گرفتاریوں کا اعلان کیا تھا تاہم گرفتار کیے گئے افراد کے نام اور انہیں کب حراست میں لیا گیا کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے آخری مرحلے میں 406 افراد سے تفتیش کی گئی تھی، جس کے بعد 207 سعودی شہریوں کو کرپشن، دھوکہ دہی اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات پر گرفتار کیا گیا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان جن کا تعلق قومی گارڈز، دفاع، داخلہ، صحت اور انصاف کی وزارتوں اور دیگر محکموں سے ہے کواستغاثہ( وکیلِ صفائی) کو ریفر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2017 کے اواخر میں ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا، جس سے ایک طرف ان کا اقتدار مظبوط ہوا تو دوسری طرف حکومتی اثاثوں میں 106 ارب ڈالر اضافہ ہوا۔ اس مہم میں محمد بن سلمان نے 300 سے زائد شہزادوں کو ہدف بنایا تھا۔ جن میں ارب پتی شہزادے الولید بن طلال اور سعودی کے تعمیراتی ٹائیکون بکر بن لادن جیسے بااثر شہزادے بھی شامل تھے۔
واضح رہےکہ سعودی عوام کی جانب سے حکومتی اور عوامی فنڈز میں خرد بُرد اور اختیارات کے غلط استعمال کی طویل عرصے سے شکایات کی جا رہی تھیں۔
سعودیہ عرب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ماتحت چلنے والی انسداد رشوت ستانی مہم کے تحت درجنوں وزارتوں کے 207 ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے قومی اینٹی کرپشن کمیشن جسے 'نزاہا' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نےگزشتہ روز ان گرفتاریوں کا اعلان کیا تھا تاہم گرفتار کیے گئے افراد کے نام اور انہیں کب حراست میں لیا گیا کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے آخری مرحلے میں 406 افراد سے تفتیش کی گئی تھی، جس کے بعد 207 سعودی شہریوں کو کرپشن، دھوکہ دہی اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات پر گرفتار کیا گیا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان جن کا تعلق قومی گارڈز، دفاع، داخلہ، صحت اور انصاف کی وزارتوں اور دیگر محکموں سے ہے کواستغاثہ( وکیلِ صفائی) کو ریفر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2017 کے اواخر میں ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا، جس سے ایک طرف ان کا اقتدار مظبوط ہوا تو دوسری طرف حکومتی اثاثوں میں 106 ارب ڈالر اضافہ ہوا۔ اس مہم میں محمد بن سلمان نے 300 سے زائد شہزادوں کو ہدف بنایا تھا۔ جن میں ارب پتی شہزادے الولید بن طلال اور سعودی کے تعمیراتی ٹائیکون بکر بن لادن جیسے بااثر شہزادے بھی شامل تھے۔
واضح رہےکہ سعودی عوام کی جانب سے حکومتی اور عوامی فنڈز میں خرد بُرد اور اختیارات کے غلط استعمال کی طویل عرصے سے شکایات کی جا رہی تھیں۔