طالبان کی مسلسل فتوحات عالمی قوتوں کی قطر میں بیٹھک
دو ادوار پر مشتمل مذاکراتی عمل میں اقوام متحدہ، طالبان، افغانستان اور امریکا کے نمائندوں کی شمولیت کا امکان ہے
افغانستان میں طالبان کی فتوحات کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک سات صوبائی دارالحکومتوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے جس پر بڑی طاقتیں قطر میں سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے نمروز، جوزجان، تخار، سرپل، قندوز اور سمنگان کے بعد فراہ کے صوبائی دارالحکومت کا کنٹرول بھی سیکیورٹی فورسز سے حاصل کرلیا جب کہ دیگر کئی صوبوں کے 100 سے زائد اضلاع پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان فوج کو تقریباً ہر محاذ پر پسپائی کا سامنا ہے اور طالبان کی فتوحات کا سلسلہ جاری ہے تاہم ایک مقامی ٹک ٹاک اسٹار اور ریڈیو اسٹیشن کے منیجر کے قتل، صحافیوں کے اغوا اور خواتین پر سخت پابندیوں کی وجہ سے طالبان کو تنقید اور عالمی دباؤ کا سامنا بھی ہے۔
امریکی فضائیہ نے بھی نامعلوم سے پرواز کرتے ہوئے طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ طالبان معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اس صورت حال میں افغان سیاسی مفاہمت کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحا میں مذاکرت کا ایک اور دور آج متوقع ہے۔
دوحا مذاکرات کا بنیادی مقصد افغانستان میں قیام امن کے لیے تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کی بحالی ہے۔ یہ مذاکرات دو ادوار پر مشتمل ہوں گے جس کے پہلے دور میں امریکا، اقوام متحدہ، طالبان اور افغان قومی مصالحتی کمیشن کے نمائندے شریک ہوں گے۔
مذاکرات میں افغان طالبان اور افغان قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ شرکت کریں گے۔ اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں روس، چین، پاکستان اور امریکا کے نمائندے شریک ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں پاکستان کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہوگا اور پاکستان کی جانب سے افغانستان میں پائیدار امن اور سب کے لیے قابل قبول سازگار حالات پر تجاویز بھی پیش کرے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے نمروز، جوزجان، تخار، سرپل، قندوز اور سمنگان کے بعد فراہ کے صوبائی دارالحکومت کا کنٹرول بھی سیکیورٹی فورسز سے حاصل کرلیا جب کہ دیگر کئی صوبوں کے 100 سے زائد اضلاع پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔
افغان فوج کو تقریباً ہر محاذ پر پسپائی کا سامنا ہے اور طالبان کی فتوحات کا سلسلہ جاری ہے تاہم ایک مقامی ٹک ٹاک اسٹار اور ریڈیو اسٹیشن کے منیجر کے قتل، صحافیوں کے اغوا اور خواتین پر سخت پابندیوں کی وجہ سے طالبان کو تنقید اور عالمی دباؤ کا سامنا بھی ہے۔
امریکی فضائیہ نے بھی نامعلوم سے پرواز کرتے ہوئے طالبان کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ طالبان معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ اس صورت حال میں افغان سیاسی مفاہمت کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحا میں مذاکرت کا ایک اور دور آج متوقع ہے۔
دوحا مذاکرات کا بنیادی مقصد افغانستان میں قیام امن کے لیے تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کی بحالی ہے۔ یہ مذاکرات دو ادوار پر مشتمل ہوں گے جس کے پہلے دور میں امریکا، اقوام متحدہ، طالبان اور افغان قومی مصالحتی کمیشن کے نمائندے شریک ہوں گے۔
مذاکرات میں افغان طالبان اور افغان قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ شرکت کریں گے۔ اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذاکرات کے دوسرے دور میں روس، چین، پاکستان اور امریکا کے نمائندے شریک ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں پاکستان کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہوگا اور پاکستان کی جانب سے افغانستان میں پائیدار امن اور سب کے لیے قابل قبول سازگار حالات پر تجاویز بھی پیش کرے گا۔