2014 کے 25 روز 24 پولیس افسرو اہلکارشہید کردیے گئے
افسران نے سرگرمیاں محدود کردیں،اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے قتل میں ملوث کسی بھی ملزم کوگرفتار نہیں کیا جاسکا
کراچی پولیس کیلیے سال کا آغاز اچھا ثابت نہیں ہوا ، اب تک 25 روز میں ایس پی سمیت 24 اہلکاروں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا جاچکا۔
پولیس کی تفتیش کا حال یہ ہے کہ حالیہ واقعات میں اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے قتل میں ملوث کسی بھی ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے خود محکمہ پولیس میں شدید خوف و ہراس اور بے یقینی کا عالم ہے ، افسران نے بھی اپنے سرگرمیاں محدود کردی ہیں ، تفصیلات کے مطابق شہریوں کی جان و مال کے تحفظ پر مامور پولیس اہلکار بھی غیر محفوظ ہوگئے ، صرف 25 روز میں 24 افسران و اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد خود محکمہ پولیس میں بے یقینی اور شدید خوف پھیل گیا ہے ، متعدد سپاہیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محکمے میں بلٹ پروف جیکٹس محدود تعداد میں ہیں جبکہ افسران انھیں سڑکوں پر گشت اور اسنیپ چیکنگ کا حکم دیتے ہیں، ایسی صورتحال میں وہ انتہائی غیر محفوظ ہوگئے ہیں، دوسری جانب اعلی افسران نے اپنے ساتھ سیکیورٹی اسکواڈ رکھنے کے باوجود سرگرمیاں محدود کردی ہیں۔
رواں برس پولیس اہلکاروں پر پہلا حملہ پیرآباد میں ہوا،4 جنوری کو پیرآباد میں موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار لال علیم اور یونس جاں بحق ہوگئے جبکہ اسی روز سچل کے علاقے میں بھی مسلح افراد نے ایک پولیس اہلکار محسن کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ، 5 جنوری کو اتحاد ٹائون میں فائرنگ اور دستی بم حملے کے نتیجے میں 2 اہلکاروں محمد خان اور عبدالرحیم نے جام شہادت نوش کیا ، 7 جنوری کو نامعلوم افراد نے شاہ لطیف ٹائون میں ایک پولیس اہلکار عبدالخالق کو نشانہ بنایا۔
سال کا اب تک کا سب سے خوفناک واقعہ 9 جنوری کو عیسیٰ نگری میں لیاری ایکسپریس وے پر پیش آیا جس میں مبینہ طور پر خود کش حملے میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور ان کے 2 ساتھی کامران اور فرحان جاں بحق ہوگئے ، 13 جنوری کو اورنگی ٹائون کے علاقے میں انسپکٹر اقبال ملک کو شہید کردیا گیا ، 15 جنوری کو سہراب گوٹھ فلائی اوور کے قریب قائم ٹریفک پولیس کی چوکی میں گھس کر دہشت گردوں نے ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر اللہ دتہ اور اے ایس آئی ولی محمد کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا اور موٹر سائیکلوں پر باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، اس سے اگلے ہی روز 16 جنوری کو تیموریہ کے علاقے بفرزون میں نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار جاوید اور آصف شہید ہوگئے۔
19 جنوری کو آرام باغ کے علاقے میں اسنیپ چیکنگ کے دوران موبائل پر حملے کے نتیجے میں ایک کانسٹیبل محمد نعمان نے جام شہادت نوش کیا ، 20 جنوری کو کورنگی کے علاقے چکرا گوٹھ کے قریب فائرنگ سے میٹھادر تھانے کا انٹیلی جنس افسر اے ایس آئی کامران نقوی شہید ہوا ، 22 جنوری کو شاہ فیصل کالونی شمع شاپنگ سینٹر کے قریب شاہ فیصل کالونی تھانے کے سب انسپکٹر نذیر خاصخیلی نے جام شہادت نوش کیا ، 25 جنوری کو سرجانی ٹائون میں اے ایس آئی صابر علی جبکہ اسی روز رات کو لانڈھی کے علاقے میں 2 مختلف واقعات میں 6 پولیس اہلکار اے ایس آئی محمد نعیم خان ، آصف علی ، خلیل احمد ، اے ایس آئی جاوید خان ، عاصم خان ، فدا حسین نشانہ بنے۔
پولیس کی تفتیش کا حال یہ ہے کہ حالیہ واقعات میں اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے قتل میں ملوث کسی بھی ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے خود محکمہ پولیس میں شدید خوف و ہراس اور بے یقینی کا عالم ہے ، افسران نے بھی اپنے سرگرمیاں محدود کردی ہیں ، تفصیلات کے مطابق شہریوں کی جان و مال کے تحفظ پر مامور پولیس اہلکار بھی غیر محفوظ ہوگئے ، صرف 25 روز میں 24 افسران و اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد خود محکمہ پولیس میں بے یقینی اور شدید خوف پھیل گیا ہے ، متعدد سپاہیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ محکمے میں بلٹ پروف جیکٹس محدود تعداد میں ہیں جبکہ افسران انھیں سڑکوں پر گشت اور اسنیپ چیکنگ کا حکم دیتے ہیں، ایسی صورتحال میں وہ انتہائی غیر محفوظ ہوگئے ہیں، دوسری جانب اعلی افسران نے اپنے ساتھ سیکیورٹی اسکواڈ رکھنے کے باوجود سرگرمیاں محدود کردی ہیں۔
رواں برس پولیس اہلکاروں پر پہلا حملہ پیرآباد میں ہوا،4 جنوری کو پیرآباد میں موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار لال علیم اور یونس جاں بحق ہوگئے جبکہ اسی روز سچل کے علاقے میں بھی مسلح افراد نے ایک پولیس اہلکار محسن کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ، 5 جنوری کو اتحاد ٹائون میں فائرنگ اور دستی بم حملے کے نتیجے میں 2 اہلکاروں محمد خان اور عبدالرحیم نے جام شہادت نوش کیا ، 7 جنوری کو نامعلوم افراد نے شاہ لطیف ٹائون میں ایک پولیس اہلکار عبدالخالق کو نشانہ بنایا۔
سال کا اب تک کا سب سے خوفناک واقعہ 9 جنوری کو عیسیٰ نگری میں لیاری ایکسپریس وے پر پیش آیا جس میں مبینہ طور پر خود کش حملے میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم اور ان کے 2 ساتھی کامران اور فرحان جاں بحق ہوگئے ، 13 جنوری کو اورنگی ٹائون کے علاقے میں انسپکٹر اقبال ملک کو شہید کردیا گیا ، 15 جنوری کو سہراب گوٹھ فلائی اوور کے قریب قائم ٹریفک پولیس کی چوکی میں گھس کر دہشت گردوں نے ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر اللہ دتہ اور اے ایس آئی ولی محمد کو فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا اور موٹر سائیکلوں پر باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، اس سے اگلے ہی روز 16 جنوری کو تیموریہ کے علاقے بفرزون میں نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار جاوید اور آصف شہید ہوگئے۔
19 جنوری کو آرام باغ کے علاقے میں اسنیپ چیکنگ کے دوران موبائل پر حملے کے نتیجے میں ایک کانسٹیبل محمد نعمان نے جام شہادت نوش کیا ، 20 جنوری کو کورنگی کے علاقے چکرا گوٹھ کے قریب فائرنگ سے میٹھادر تھانے کا انٹیلی جنس افسر اے ایس آئی کامران نقوی شہید ہوا ، 22 جنوری کو شاہ فیصل کالونی شمع شاپنگ سینٹر کے قریب شاہ فیصل کالونی تھانے کے سب انسپکٹر نذیر خاصخیلی نے جام شہادت نوش کیا ، 25 جنوری کو سرجانی ٹائون میں اے ایس آئی صابر علی جبکہ اسی روز رات کو لانڈھی کے علاقے میں 2 مختلف واقعات میں 6 پولیس اہلکار اے ایس آئی محمد نعیم خان ، آصف علی ، خلیل احمد ، اے ایس آئی جاوید خان ، عاصم خان ، فدا حسین نشانہ بنے۔