پاکستان بنے اتنا عرصہ ہوگیا ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے چیف جسٹس
سپریم کورٹ کا کچے کا علاقہ ڈاکوؤں سے واگزار کرانے کا حکم
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستان بنے اتنا عرصہ ہوگیا مگر ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے۔
سپریم کورٹ نے کچے کا علاقہ ڈاکوؤں سے واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکوؤں سے کلیئر کروا کر کچے میں امن بحال کیا جائے، پنجاب حکومت اور آئی جی کچے میں سکیورٹی یقینی بنائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان بنے اتنا عرصہ ہوگیا ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ کچے کا علاقہ سندھ کیساتھ بھی لگتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر طرف سے ملکر کارروائی کریں تو کیسے نہیں کام ہوتا۔
سپریم کورٹ نے یہ حکم رحیم یار خان مندر حملہ ازخودنوٹس میں جاری کیا۔ عدالت نے مندر پر حملے کے ملزمان کی ایک ہفتے میں شناخت کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی شناخت کے بعد گرفتار بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے، ملزمان کی شناخت کے بعد ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کیا جائے، ٹرائل کورٹ بغیر کسی التواء کے چار ماہ میں فیصلہ یقینی بنائے۔ عدالت نے کہا کہ ہمیں آگاہ کیا گیا ہے کہ مندر کے اندرونی حصے کی بحالی مکمل ہوچکی، مندر کے بیرونی حصے کو ایک ماہ میں مکمل کیا جائے۔
عدالت نے گاؤں بھونگ میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی برقرار رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ آگاہ کیا گیا کچے میں موجود ڈاکو لوگوں کو دھمکیاں رہے ہیں، اغواء کی دھمکیوں کیساتھ املاک کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر کمشنر بہاولپور اور ڈی سی رحیم یار خان کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ استغاثہ ٹرائل کورٹ میں گواہان کی موجودگی یقین بنائے، بچے کو گرفتار کرنے والے ایس ایچ او کا کیا بنا؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ایس ایچ او کو عہدے سے ہٹا دیا، محکمانہ کارروائی جاری ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایس ایچ او کا گرفتاری سے انکار نہ کرنا اعتراف جرم ہے، اعتراف جرم کے بعد شوکاز دیں اور فارغ کریں انکوائری کی ضرورت نہیں، پولیس افسر تعلقات کی بنیاد پر ایس ایچ او تعینات ہوتے ہیں، کارروائی سست روی سے ہوئی تو ایس ایچ او کہیں نکل جائے گا، تعلقات پر لگنے والا ایس ایچ او علاقے میں چوہدراہٹ کرتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مسئلہ ہندو مسلم کا نہیں انتظامیہ کی نیت کا ہے، ژوب میں مندر بحال ہوئے، مقامی عالم مہمان خصوصی تھے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے ایک ماہ میں پیشرفت رپورٹ مانگتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب بھی ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائیں۔ عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے نامزد ملزمان سے ایک ماہ میں ریکوری کا حکم دیدیا اور کہا کہ نقصان کی رقم ریکور کرکے مندر انتظامیہ کو دی جائے۔
سپریم کورٹ نے کچے کا علاقہ ڈاکوؤں سے واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکوؤں سے کلیئر کروا کر کچے میں امن بحال کیا جائے، پنجاب حکومت اور آئی جی کچے میں سکیورٹی یقینی بنائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان بنے اتنا عرصہ ہوگیا ہم ڈاکوؤں سے جان نہیں چھڑوا سکے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ کچے کا علاقہ سندھ کیساتھ بھی لگتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر طرف سے ملکر کارروائی کریں تو کیسے نہیں کام ہوتا۔
سپریم کورٹ نے یہ حکم رحیم یار خان مندر حملہ ازخودنوٹس میں جاری کیا۔ عدالت نے مندر پر حملے کے ملزمان کی ایک ہفتے میں شناخت کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی شناخت کے بعد گرفتار بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے، ملزمان کی شناخت کے بعد ٹرائل کورٹ میں چالان پیش کیا جائے، ٹرائل کورٹ بغیر کسی التواء کے چار ماہ میں فیصلہ یقینی بنائے۔ عدالت نے کہا کہ ہمیں آگاہ کیا گیا ہے کہ مندر کے اندرونی حصے کی بحالی مکمل ہوچکی، مندر کے بیرونی حصے کو ایک ماہ میں مکمل کیا جائے۔
عدالت نے گاؤں بھونگ میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی برقرار رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا کہ آگاہ کیا گیا کچے میں موجود ڈاکو لوگوں کو دھمکیاں رہے ہیں، اغواء کی دھمکیوں کیساتھ املاک کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر کمشنر بہاولپور اور ڈی سی رحیم یار خان کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ استغاثہ ٹرائل کورٹ میں گواہان کی موجودگی یقین بنائے، بچے کو گرفتار کرنے والے ایس ایچ او کا کیا بنا؟۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ایس ایچ او کو عہدے سے ہٹا دیا، محکمانہ کارروائی جاری ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایس ایچ او کا گرفتاری سے انکار نہ کرنا اعتراف جرم ہے، اعتراف جرم کے بعد شوکاز دیں اور فارغ کریں انکوائری کی ضرورت نہیں، پولیس افسر تعلقات کی بنیاد پر ایس ایچ او تعینات ہوتے ہیں، کارروائی سست روی سے ہوئی تو ایس ایچ او کہیں نکل جائے گا، تعلقات پر لگنے والا ایس ایچ او علاقے میں چوہدراہٹ کرتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مسئلہ ہندو مسلم کا نہیں انتظامیہ کی نیت کا ہے، ژوب میں مندر بحال ہوئے، مقامی عالم مہمان خصوصی تھے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے ایک ماہ میں پیشرفت رپورٹ مانگتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب بھی ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائیں۔ عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کرتے ہوئے نامزد ملزمان سے ایک ماہ میں ریکوری کا حکم دیدیا اور کہا کہ نقصان کی رقم ریکور کرکے مندر انتظامیہ کو دی جائے۔