سندھ ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا کا لائسنس معطل کرنے کا اختیار غیرقانونی قرار دیدیا
عدالت نے چیئرمین پیمرا کی جانب سے چینلز لائسنس کے معطلی تمام احکامات معطل قرار دے دیئے
سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا کے اختیارات سے متعلق فیصلے میں کہا ہے کہ رولز بنائے بغیر چیئرمین پیمرا سیکش 13 کا استعمال کرتے ہوئے چینلز کے لائسنس معطل نہیں کر سکتے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چیئرمین پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کا لائسنس معطل کرنے کے اختیارات کیخلاف پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر محفوظ کیا ہوا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں ٹی وی چینلز کے لائسنس معطل کرنے کے چیئرمین پیمرا کے اختیارات کو غیر قانونی قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ رولز میں تبدیلی کیے بغیر چیئرمین پیمرا سیکشن 13 کے ذریعے یہ اختیار نہیں لے سکتے۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لائسنس معطل کرنے کا اختیار پیمرا آرڈیننس سیکشن 13 میں دئیے گئیے ہیں وہ چیئرمین یا کسی آفیسر کو منتقل نہیں کئے جاسکتے۔ اس سلسلے میں 24 اپریل 2020 کو ہونے والی پیمرا اجلاس کی کارروائی بھی غیر قانونی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ 24 اپریل کے فیصلوں کے نتیجے میں کئے گئے اقدامات بھی غیر قانونی تصور ہوں گے۔ اختیارات ملنے کے بعد چئیرمین پیمرا کی طرف سے چینلز کے لائسنس معطلی کے دیئے گئے تمام احکامات بھی کالعدم قرار دئیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے 24 اپریل 2020 کو دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پیمرا رولز سیکشن 13 کے تحت چیئرمین پیمرا ٹی وی لائسنس معطل کر رہے ہیں جو کہ ان کا اختیار نہیں جب کہ درخواست میں پیمرا کے 156 ویں اجلاس کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چیئرمین پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کا لائسنس معطل کرنے کے اختیارات کیخلاف پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی درخواست پر محفوظ کیا ہوا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں ٹی وی چینلز کے لائسنس معطل کرنے کے چیئرمین پیمرا کے اختیارات کو غیر قانونی قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ رولز میں تبدیلی کیے بغیر چیئرمین پیمرا سیکشن 13 کے ذریعے یہ اختیار نہیں لے سکتے۔
تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لائسنس معطل کرنے کا اختیار پیمرا آرڈیننس سیکشن 13 میں دئیے گئیے ہیں وہ چیئرمین یا کسی آفیسر کو منتقل نہیں کئے جاسکتے۔ اس سلسلے میں 24 اپریل 2020 کو ہونے والی پیمرا اجلاس کی کارروائی بھی غیر قانونی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ 24 اپریل کے فیصلوں کے نتیجے میں کئے گئے اقدامات بھی غیر قانونی تصور ہوں گے۔ اختیارات ملنے کے بعد چئیرمین پیمرا کی طرف سے چینلز کے لائسنس معطلی کے دیئے گئے تمام احکامات بھی کالعدم قرار دئیے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے 24 اپریل 2020 کو دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پیمرا رولز سیکشن 13 کے تحت چیئرمین پیمرا ٹی وی لائسنس معطل کر رہے ہیں جو کہ ان کا اختیار نہیں جب کہ درخواست میں پیمرا کے 156 ویں اجلاس کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔