سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 52 ہزار سے تجاوز
سپریم کورٹ نے زیر التواء مقدمات کی نئی 15 روزہ رپورٹ جاری کردی
سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 52 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
سپریم کورٹ نے زیر التواء مقدمات کی نئی 15 روزہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق عدالت عظمی میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 52 ہزار 379 ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیر التواء سول اپیلوں کی تعداد 29 ہزار 934،سول مقدمات کی تعداد 9 ہزار 733 ہے۔ فوجداری مقدمات 7 ہزار 306،فوجداری اپیلوں کی تعداد 773 ہے۔ سپریم کورٹ میں 25 از خود نوٹسز،136انسانی حقوق مقدمات،106 آئینی مقدمات زیر التواء ہیں۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کے لیے بینچز تشکیل دے دیے گئے۔ بینچ 1 میں چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مظاہر علی نقوی۔ بینچ 2 میں جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس منیب اختر،جسٹس جمال خان مندوخیل۔ بینچ 3 میں جسٹس مقبول باقر،جسٹس مظہر عالم میاں خیل ،جسٹس امین الدین خان۔ بینچ 4 میں جسٹس اعجاز الااحسن،جسٹس یحی آفریدی ۔ بینچ 5 میں جسٹس سجاد علی شاہ،جسٹس قاضی امین احمد شامل ہیں۔ جبکہ 20 اگست کو بینچ نمبر تین جسٹس قاضی فائیز عیسی اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل ہوگا۔
کراچی ، پشاور ، کوئٹہ اور لاہور رجسٹریوں میں آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت نہیں ہوگی۔
سپریم کورٹ نے زیر التواء مقدمات کی نئی 15 روزہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق عدالت عظمی میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 52 ہزار 379 ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیر التواء سول اپیلوں کی تعداد 29 ہزار 934،سول مقدمات کی تعداد 9 ہزار 733 ہے۔ فوجداری مقدمات 7 ہزار 306،فوجداری اپیلوں کی تعداد 773 ہے۔ سپریم کورٹ میں 25 از خود نوٹسز،136انسانی حقوق مقدمات،106 آئینی مقدمات زیر التواء ہیں۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت کے لیے بینچز تشکیل دے دیے گئے۔ بینچ 1 میں چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مظاہر علی نقوی۔ بینچ 2 میں جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس منیب اختر،جسٹس جمال خان مندوخیل۔ بینچ 3 میں جسٹس مقبول باقر،جسٹس مظہر عالم میاں خیل ،جسٹس امین الدین خان۔ بینچ 4 میں جسٹس اعجاز الااحسن،جسٹس یحی آفریدی ۔ بینچ 5 میں جسٹس سجاد علی شاہ،جسٹس قاضی امین احمد شامل ہیں۔ جبکہ 20 اگست کو بینچ نمبر تین جسٹس قاضی فائیز عیسی اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل ہوگا۔
کراچی ، پشاور ، کوئٹہ اور لاہور رجسٹریوں میں آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت نہیں ہوگی۔