کراچی منی ٹرک پر بم حملے میں 13 افراد جاں بحق
متاثرہ خاندان کا تعلق سوات سے ہے، ہینڈ گرنیڈ حملہ ہوا، جشن آزادی پر تخریب کاری کی اطلاعات تھیں، کراچی پولیس چیف
کراچی بلدیہ ٹاؤن میں چھوٹے ٹرک پر بم حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے، متاثرہ خاندان کا تعلق سوات سے ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ کراچی بلدیہ ٹاؤن مواچھ گوٹھ میں رات 9 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا جس میں شہزور ٹرک کے اندر دھماکا ہوا جس میں کم از کم 25 افراد سوار تھے۔
دھماکے کے نتیجے میں 5 خواتین اور 5 بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔ بدقسمت خاندان لانڈھی شیر پاؤ کالونی سے شادی میں شرکت کے لیے بلدیہ ٹاؤن عابد آباد آیا ہوا تھا جب کہ ان افراد کا آبائی تعلق سوات سے ہے۔
جاں بحق ہونے والے افراد میں 25 سالہ خاتون نصرت بی بی دختر دلدار خان، 45 سالہ خاتون شرافت زوجہ معراج محمد خان، 45 سالہ شاہین بیگم زوجہ دلدار خان، 2 بھائی 12 سالہ عثمان خان اور 15 سالہ سلمان ولد رحم دل خان، 24 سالہ اقصیٰ دختر شیر علی، 2 بھائی 12 سالہ حماد اور 13 سالہ سفیان ولد شمشیر اور تین دیگر شامل ہیں۔
دھماکے کو ابتدائی طور پر سلنڈر دھماکا کہا گیا تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ کے تفتیش کے دوران ٹرک کی باڈی پر پڑنے والے نشانات سے واضح ہوا کہ ٹرک پر حملے میں دستی بم استعمال کیا گیا۔
موقع پر پہنچنے والی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے جائے وقوع کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ منی ٹرک حملے میں روسی ساختہ RGD1 (براؤن باڈی) دستی بم استعمال کیا گیا تھا جس کا لیور بھی جائے وقوعہ سے مل گیا ہے۔
امدادی اداروں نے زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جب کہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ امدادی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ٹرک کے اندر دستی بم پھینکا گیا، پولیس
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سوار افراد شادی کی تقریب سے واپس آرہے تھے۔ ایس ایس پی کیماڑی کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ ٹرک کے اندر دستی بم وغیرہ پھینکا گیا۔
ٹرک پر دائیں جانب سے بم حملہ کیا گیا، سی ٹی ڈی
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی حکام بھی جائے وقوع پہنچ گئے، انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ٹرک پر دائیں جانب سے دستی بم سے حملہ کیا گیا، گاڑی کے اندر پہلے سے کوئی بارودی مواد موجود نہیں، ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے جاں بحق افراد کے ورثا کی امداد اور زخمیوں کے بھرپور علاج کے احکامات بھی جاری کیے۔
جشن آزادی پر تخریب کاری کی اطلاعات تھیں، کراچی پولیس چیف
کراچی پولیس چیف عمران یعقوب نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں گیارہ افراد جاں بحق ہوگئے، موٹرسائیکل سوار افراد نے حملے میں ہینڈ گرنیڈ استعمال کیا، جشن آزادی کے موقع پر تخریب کاری کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
سات خواتین کی حالت تشویش ناک، متاثرہ خاندان
اسپتال میں موجود متاثرہ خاندان سے تعلق رکھنے والے شخص شفیع نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری 5 خواتین اور 5 بچے جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 7 خواتین کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے، منی ٹرک میں صرف خواتین اور بچے سوار تھے۔
اسپتال انتظامیہ خون کی بوتلیں مانگ رہی ہے، لاشیں اٹھائیں یا بوتلوں کا انتظام کریں؟
انھوں ںے بتایا کہ ان کے رشتے دار فرمان کی بیٹی کی پچھلے اتوار کو شادی ہوئی تھی اور ٹرک میں سوار تمام افراد لانڈھی شیر پاؤ کالونی سے دعوت میں شرکت کے لیے بلدیہ عابد آباد گئے تھے اور واپس جا رہے تھے کہ یہ واقعہ رونما ہوگیا، اسپتال انتظامیہ ہم سے خون کی بوتلیں مانگ رہی ہے ہم اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائیں یا خون کی بوتلوں کا انتظام کریں؟
حکومت نے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہم اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں، ہماری خواتین اور بچے جان سے چلے گئے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
وزیر داخلہ اور گورنر نے نوٹس لے لیا، خرم شیر زمان
پی ٹی آئی کے رہنما و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان واقعے پر سول اسپتال پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، ہم نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کی جانب سے انھیں نجی اسپتال میں علاج کرانے کی پیشکش کی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کو چاہیے کہ وہ یہاں آئیں اور متاثرہ خاندان کی دادرسی اور زخمیوں کی عیادت کریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ کراچی بلدیہ ٹاؤن مواچھ گوٹھ میں رات 9 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا جس میں شہزور ٹرک کے اندر دھماکا ہوا جس میں کم از کم 25 افراد سوار تھے۔
دھماکے کے نتیجے میں 5 خواتین اور 5 بچوں سمیت 13 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔ بدقسمت خاندان لانڈھی شیر پاؤ کالونی سے شادی میں شرکت کے لیے بلدیہ ٹاؤن عابد آباد آیا ہوا تھا جب کہ ان افراد کا آبائی تعلق سوات سے ہے۔
جاں بحق ہونے والے افراد میں 25 سالہ خاتون نصرت بی بی دختر دلدار خان، 45 سالہ خاتون شرافت زوجہ معراج محمد خان، 45 سالہ شاہین بیگم زوجہ دلدار خان، 2 بھائی 12 سالہ عثمان خان اور 15 سالہ سلمان ولد رحم دل خان، 24 سالہ اقصیٰ دختر شیر علی، 2 بھائی 12 سالہ حماد اور 13 سالہ سفیان ولد شمشیر اور تین دیگر شامل ہیں۔
دھماکے کو ابتدائی طور پر سلنڈر دھماکا کہا گیا تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ کے تفتیش کے دوران ٹرک کی باڈی پر پڑنے والے نشانات سے واضح ہوا کہ ٹرک پر حملے میں دستی بم استعمال کیا گیا۔
موقع پر پہنچنے والی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے جائے وقوع کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ منی ٹرک حملے میں روسی ساختہ RGD1 (براؤن باڈی) دستی بم استعمال کیا گیا تھا جس کا لیور بھی جائے وقوعہ سے مل گیا ہے۔
امدادی اداروں نے زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جب کہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ امدادی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ٹرک کے اندر دستی بم پھینکا گیا، پولیس
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سوار افراد شادی کی تقریب سے واپس آرہے تھے۔ ایس ایس پی کیماڑی کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ ٹرک کے اندر دستی بم وغیرہ پھینکا گیا۔
ٹرک پر دائیں جانب سے بم حملہ کیا گیا، سی ٹی ڈی
واقعے کے بعد سی ٹی ڈی حکام بھی جائے وقوع پہنچ گئے، انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ٹرک پر دائیں جانب سے دستی بم سے حملہ کیا گیا، گاڑی کے اندر پہلے سے کوئی بارودی مواد موجود نہیں، ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے جاں بحق افراد کے ورثا کی امداد اور زخمیوں کے بھرپور علاج کے احکامات بھی جاری کیے۔
جشن آزادی پر تخریب کاری کی اطلاعات تھیں، کراچی پولیس چیف
کراچی پولیس چیف عمران یعقوب نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں گیارہ افراد جاں بحق ہوگئے، موٹرسائیکل سوار افراد نے حملے میں ہینڈ گرنیڈ استعمال کیا، جشن آزادی کے موقع پر تخریب کاری کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
سات خواتین کی حالت تشویش ناک، متاثرہ خاندان
اسپتال میں موجود متاثرہ خاندان سے تعلق رکھنے والے شخص شفیع نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری 5 خواتین اور 5 بچے جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 7 خواتین کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے، منی ٹرک میں صرف خواتین اور بچے سوار تھے۔
اسپتال انتظامیہ خون کی بوتلیں مانگ رہی ہے، لاشیں اٹھائیں یا بوتلوں کا انتظام کریں؟
انھوں ںے بتایا کہ ان کے رشتے دار فرمان کی بیٹی کی پچھلے اتوار کو شادی ہوئی تھی اور ٹرک میں سوار تمام افراد لانڈھی شیر پاؤ کالونی سے دعوت میں شرکت کے لیے بلدیہ عابد آباد گئے تھے اور واپس جا رہے تھے کہ یہ واقعہ رونما ہوگیا، اسپتال انتظامیہ ہم سے خون کی بوتلیں مانگ رہی ہے ہم اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائیں یا خون کی بوتلوں کا انتظام کریں؟
حکومت نے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہم اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں، ہماری خواتین اور بچے جان سے چلے گئے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
وزیر داخلہ اور گورنر نے نوٹس لے لیا، خرم شیر زمان
پی ٹی آئی کے رہنما و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان واقعے پر سول اسپتال پہنچے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، ہم نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کی جانب سے انھیں نجی اسپتال میں علاج کرانے کی پیشکش کی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کو چاہیے کہ وہ یہاں آئیں اور متاثرہ خاندان کی دادرسی اور زخمیوں کی عیادت کریں۔