خون ریزی سے بچنے کے لیے افغانستان چھوڑا اشرف غنی

مزاحمت کرتے تو لاکھوں افغانیوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوتا، طالبان کو فتح مل گئی لیکن وہ دلوں کو فتح نہیں کرسکے

اب طالبان کو ثابت کرنا ہے کہ وہ تمام لوگوں، قومیتوں، طبقات اور افغان بہنوں اور بیٹیوں کا تحفظ کریں گے (فوٹو: فائل)

سابق افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ کابل کے لاکھوں افراد کو خوں ریزی سے بچانے کے لیے افغانستان چھوڑا کیوں کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تصادم ہوتا، طالبان نے اسلحہ کے بل پر فتح حاصل کرلی لیکن وہ دلوں کو فتح نہیں کرسکے۔

یہ بات انہوں ںے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہی۔ انہوں ںے اپنا یہ بیان فیس بک اکاؤنٹ پر عین اسی لمحے پوسٹ کیا جب طالبان کابل میں ان کے اپنے صدارتی محل میں داخل ہورہے تھے۔

ملک چھوڑنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں اشرف غنی نے یہ بھی کہا ہے کہ' طالبان تلوار اور بندوقوں کے بل پر فتح حاصل کرچکے ہیں لیکن وہ دلوں کو فتح نہیں کرسکے، اب وہ ملک کے باشندوں کی عزت اور جان کے تحفظ کے ذمے دار ہیں۔'

سابق افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ انہوں نے کابل کے لاکھوں افراد کو خوں ریزی سے بچانے کے لیے یہ قدم اٹھایا کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تصادم ہوتا۔




اشرف غنی نے مزید کہا کہ 'تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ غیر نمائندہ قوتوں کو تمام اختیارات دیئے جائیں، اب طالبان کو ثابت کرنا ہے کہ وہ تمام لوگوں، قومیتوں، طبقات اور افغان بہنوں اور بیٹیوں کا تحفظ کریں گے تاکہ لوگوں کے دلوں کو فتح کرسکیں'۔

یہ پڑھیں : طالبان کابل کے صدارتی محل پر قابض، عام معافی کا اعلان

واضح رہے کہ اشرف غنی نے طالبان کی تیز رفتار پیش رفت کو دیکھتے ہوئے آج ملک چھوڑ دیا تھا۔ قریبی ذرائع کے مطابق ان کا انخلا باقاعدہ مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق اشرف غنی اس وقت تاجکستان میں موجود ہیں۔
Load Next Story