سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں عالمی برادری ہم سے براہ راست رجوع کرے ترجمان طالبان

ہمارے پاکستان، چین اور روس سے اچھے تعلقات ہیں، افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے، طالبان ترجمان

عوام کی جان و مال کی مکمل حفاظت کی جائے گی، ہم نے ہر اس شخص کو معاف کر دیا جو ہمارا مخالف تھا، ذبیح اللہ مجاہد (فوٹو: انٹرنیٹ)

افغان طالبان نے کہا ہے کہ ہم افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے، پڑوسی ممالک سمیت سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں عالمی برادری ہم سے براہ راست رابطہ کرے۔

ان خیالات کا اظہار طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو آزاد کرانا سب افغانیوں کی خواہش اور حق تھا، کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں رکھیں گے اور امن قائم قائم کرنے کی کوشش کریں گے، افغانستان کی سرزمین کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیاسی حل کے لیے مشاورت جاری ہے، تمام غیرملکی اداروں اور یہاں کام کرنے والوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، غیرملکی سفارت خانوں کی بھرپور سیکیورٹی یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کی کوشش کریں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے، ہم نے ہمارے لوگوں کا خون بہانے والی سیکیورٹی فورسز کو بھی معاف کردیا، ہم نے ہر اس شخص کو معاف کر دیا جو ہمارا مخالف تھا اور جس نے ہمیں تکلیف پہنچائی۔

انہوں ںے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کرنے دیں گے، ہمارے پاکستان، چین اور روس سے اچھے تعلقات ہیں، ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں، عالمی برادری ہم سے براہ راست رجوع کرے ہم سب سے اچھے تعلقات بنانا چاہتے ہیں۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے منشیات کے خلاف اقدامات کا بھی اعلان کیا اور خبردار کیا کہ ملک بھر میں جہاں بھی منشیات ہے اس تلف کردیا جائے، سرحدیں ہمارے کنٹرول میں ہیں ہم اسلحہ و منشیات کی اسمگلنگ ہونے نہیں دیں گے۔

ملا عبدالغنی برادر افغانستان پہنچ گئے

ملا عبدالغنی برادر قطر سے قندھار پہنچ گئے ہیں، اس کے بعد وہ دارلحکومت کابل جائیں گے جہاں ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں طالبان حکومت میں اہم ذمے داری ملنے کا امکان ہے۔

طالبان کی خواتین کو پیشہ ورانہ کاموں میں واپس آنے کی ہدایت

طالبان نے سرکاری ملازمین سے کہا ہے کہ تمام ملازمین معمول کی زندگی کا اعتماد کے ساتھ آغاز کریں اور کام پر واپس آ جائیں، انہیں ان کی تنخواہیں دی جائیں گی اور کچھ نہیں کہا جائے گا۔


طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے دو دن بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے، ان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں حالات معمول پر آرہے ہیں، کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں، تمام ملازمین معمول کی زندگی کا اعتماد کے ساتھ آغاز کریں اور کام پر واپس آ جائیں، انہیں ان کی تنخواہیں دی جائیں گی اور کچھ نہیں کہا جائے گا۔ اس کے علاوہ خواتین کی بھی میڈیا سمیت دیگر پیشوں میں واپسی جاری ہے۔

افغانستان میں پیدا ہونے والی صورت حال پر فوری کارروائی کی جائے، ملالہ

امن کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورت حال خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔عالمی رہنما افغانستان میں پیدا ہونے والی صورت حال پر فوری کارروائی کریں۔

بھارتی سفارتی عملے کا کابل سے ہنگامی انخلا

بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں تعینات سفیروں اور سفارت خانے کے افسروں سمیت تمام عملے کو افغانستان سے نکال رہے ہیں۔

امریکا کا پاکستان سے رابطہ

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ اینٹونی جے بلنکن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ٹیلی فون کیا اور دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 'پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے کوششوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا۔

نئی نسل کے خواب ادھورے نہیں رہنے چاہئیں

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینتونیو گتیرس نے کہا ہے کہ افغان عوام کی نئی نسل، خواتین، بچیوں، بچوں اور مردوں کے خواب ادھورے نہیں رہنے چاہئیں۔

امریکا نے ملبہ افغان سیاسی اور فوجی قیادت پر ڈال دیا

امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے فوجوں کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فوج لڑنا نہیں چاہتی تو اس میں امریکا کچھ نہیں کر سکتا، ہم نے انہیں ہتھیار اور 20 سال تک ہر طرح کی تربیت دی، افغان فوجیوں کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے رہے۔
Load Next Story