پی سی بی کے مالی معاملات کا آڈٹ نہ ہونے کا انکشاف
پی سی بی چیئرمین احسان مانی کے دوروں کے دوران اہلیہ کے بھی قیام و طعام کے اخراجات اٹھاتا ہے، رپورٹ میں انکشاف
FRANKFURT/WASHINGTON:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پی سی بی نے 2020 سے اپنے مالی معاملات کا آڈٹ ہی نہیں کرایا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی درخواست پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا ان کیمرہ اجلاس ہوا، جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے مالی دستاویزات پیش کی گئیں۔
دستاویزات کے مطابق پی سی بی نے کمیٹی کو موجودہ کی بجائے 2019 تک کے حسابات فراہم کئے، پی سی بی نے ابھی تک اپنے حسابات کا آڈٹ بھی نہیں کروایا، پی سی بی نے قائمہ کمیٹی کو آمدن اور اخراجات کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دوروں کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں، قائمہ کمیٹی کو سرمایہ کاری اور بینک ڈیپازٹس کا بھی نہیں بتایا گیا۔
قائمہ کمیٹی کو موجودہ کی بجائے 2019 کے حسابات پیش کیے گئے لیکن قائمہ کمیٹی کو کوچز سمیت باقی ملازمین کی تنخواہوں کا بھی نہیں بتایا گیا، کمیٹی کو صرف چیئرمین پی سی بی کے الاؤنس بتائے گئے، ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنس نا بتانے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔
پی سی بی کی جانب سے چیئر مین کے اخراجات، رہائش، قیام و طعام کا الاؤنس، ملکی اور بیرونی ملکی سفر کے اخراجات، ہوٹلوں میں قیام کا خرچہ اور علاج کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ جس کے مطابق چیئر مین پی سی بی اور ان کی اہلیہ کو بزنس کلاس ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹل میں رہائش دی جاتی ہے، چیئرمین پی سی بی کو ڈیلی الاؤنس کی مد میں پاکستان میں یومیہ 10ہزار ، بین الاقوامی دورے کے دوران 300 امریکی ڈالر جبکہ برطانیہ میں یومیہ 400 ڈالر دیئے جاتے ہیں۔ احسان مانی کو پی سی بی نے ایک باورچی اور ایک ملازم فراہم کر رکھا ہے، چیئر مین پی سی بی 2400سی سی کار استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔
غیر آڈٹ دستاویزات کے مطابق پی سی بی کو 2019 میں 10 ارب 69 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی، پی سی بی کو پاکستان سے باہر ٹورنامنٹس سے 4 ارب 27کروڑ جب کہ پاکستان اور نیوٹرل وینیوز سے پی سی بی کو 5 ارب 41 کروڑ کی آمدن ہوئی۔ پی سی بی نے اسپانسر شپ اور لوگو کی مد میں 23 کروڑ 80 لاکھ کمائے جب کہ سرمایہ کاری اور سود کی مد میں 70 کروڑ 79 لاکھ کی آمدن ہوئی۔
موجودہ چیئرمین سے قبل 2017 میں اخراجات 4 ارب 3 کروڑ جب کہ 2018 میں 5 ارب 13کروڑ تھے، 2019میں اخراجات پانچ ارب 94 کروڑ پر پہنچ گئے۔ 2019 میں پی سی بی نے 62 کروڑ 77 لاکھ روپے صرف مرمتی اخراجات کی مد میں خرچ کئے، ڈومیسٹک ٹورنامنٹ پر 2 ارب 83 کروڑ خرچ کیے گے، پی سی بی نے پاکستان اور نیوٹرل وینیوز پر ایک ارب 6 کروڑ خرچ کئے گئے، قومی ٹیم کے بیرونی دوروں پر 2ارب 83 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پی سی بی نے 2020 سے اپنے مالی معاملات کا آڈٹ ہی نہیں کرایا۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی درخواست پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا ان کیمرہ اجلاس ہوا، جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے مالی دستاویزات پیش کی گئیں۔
دستاویزات کے مطابق پی سی بی نے کمیٹی کو موجودہ کی بجائے 2019 تک کے حسابات فراہم کئے، پی سی بی نے ابھی تک اپنے حسابات کا آڈٹ بھی نہیں کروایا، پی سی بی نے قائمہ کمیٹی کو آمدن اور اخراجات کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دوروں کی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں، قائمہ کمیٹی کو سرمایہ کاری اور بینک ڈیپازٹس کا بھی نہیں بتایا گیا۔
قائمہ کمیٹی کو موجودہ کی بجائے 2019 کے حسابات پیش کیے گئے لیکن قائمہ کمیٹی کو کوچز سمیت باقی ملازمین کی تنخواہوں کا بھی نہیں بتایا گیا، کمیٹی کو صرف چیئرمین پی سی بی کے الاؤنس بتائے گئے، ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنس نا بتانے پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔
پی سی بی کی جانب سے چیئر مین کے اخراجات، رہائش، قیام و طعام کا الاؤنس، ملکی اور بیرونی ملکی سفر کے اخراجات، ہوٹلوں میں قیام کا خرچہ اور علاج کی تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ جس کے مطابق چیئر مین پی سی بی اور ان کی اہلیہ کو بزنس کلاس ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹل میں رہائش دی جاتی ہے، چیئرمین پی سی بی کو ڈیلی الاؤنس کی مد میں پاکستان میں یومیہ 10ہزار ، بین الاقوامی دورے کے دوران 300 امریکی ڈالر جبکہ برطانیہ میں یومیہ 400 ڈالر دیئے جاتے ہیں۔ احسان مانی کو پی سی بی نے ایک باورچی اور ایک ملازم فراہم کر رکھا ہے، چیئر مین پی سی بی 2400سی سی کار استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔
غیر آڈٹ دستاویزات کے مطابق پی سی بی کو 2019 میں 10 ارب 69 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی، پی سی بی کو پاکستان سے باہر ٹورنامنٹس سے 4 ارب 27کروڑ جب کہ پاکستان اور نیوٹرل وینیوز سے پی سی بی کو 5 ارب 41 کروڑ کی آمدن ہوئی۔ پی سی بی نے اسپانسر شپ اور لوگو کی مد میں 23 کروڑ 80 لاکھ کمائے جب کہ سرمایہ کاری اور سود کی مد میں 70 کروڑ 79 لاکھ کی آمدن ہوئی۔
موجودہ چیئرمین سے قبل 2017 میں اخراجات 4 ارب 3 کروڑ جب کہ 2018 میں 5 ارب 13کروڑ تھے، 2019میں اخراجات پانچ ارب 94 کروڑ پر پہنچ گئے۔ 2019 میں پی سی بی نے 62 کروڑ 77 لاکھ روپے صرف مرمتی اخراجات کی مد میں خرچ کئے، ڈومیسٹک ٹورنامنٹ پر 2 ارب 83 کروڑ خرچ کیے گے، پی سی بی نے پاکستان اور نیوٹرل وینیوز پر ایک ارب 6 کروڑ خرچ کئے گئے، قومی ٹیم کے بیرونی دوروں پر 2ارب 83 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔