افغانستان کے مستقبل کیلیے طالبان سے رابطے کیے جائیں فضل الرحمان
دنیا کو طالبان کی اخلاقی، سیاسی مدد کرنی چاہیے تاکہ جنگ زدہ ملک کو مشکلات کے دلدل سے نکالا جا سکے، سربراہ جے یو آئی
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مستقبل کے لیے افغان طالبان سے رابطے کیے جانے چاہئیں۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے افغانستان پر قبضہ کیا، امریکا نے تحقیقات کیے بغیر افغانستان میں طاقت کا استعمال کیا، افغانستان میں طاقت کے زور پر جنگ مسلط کی گئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ طالبان اس وقت تدبر اور فراخ دلی سے کام لے رہے ہیں، ان سے افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے رابطے کیے جانے چاہئیں، افغانستان کے مستحکم اور مستقل سیاسی نظام کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ امریکا کا نیو ورلڈ آرڈر کا نظریہ خاکستر ہوچکا ہے، امریکا کو دنیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے پاکستان پر اثرات ہوں گے، مستحکم اور مضبوط افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، مجھے امید ہے امارت اسلامیہ کی قیادت افغانستان کو مستقل سیاسی نظام دینے میں کامیاب ہو جائے گی، ہم نے ہمیشہ فلسطینی، کشمیری اور افغان مجاہدین کے کاز کی حمایت کی لیکن ان کی داخلی معاملات اور پالئسیوں میں مداخلت سے گریز کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے امارات اسلامیہ کی قیادت اور وہاں کے عوام خود کریں گے، کابل کی تسخیر کے بعد جس طرح طالبان قیادت نے تحمل اعتدال اور درگزر کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے، دنیا کو ان کی اخلاقی اور سیاسی مدد کرنی چاہیے تاکہ جنگ زدہ ملک کو مشکلات کے دلدل سے نکالا جا سکے۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا نے افغانستان پر قبضہ کیا، امریکا نے تحقیقات کیے بغیر افغانستان میں طاقت کا استعمال کیا، افغانستان میں طاقت کے زور پر جنگ مسلط کی گئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ طالبان اس وقت تدبر اور فراخ دلی سے کام لے رہے ہیں، ان سے افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے رابطے کیے جانے چاہئیں، افغانستان کے مستحکم اور مستقل سیاسی نظام کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ امریکا کا نیو ورلڈ آرڈر کا نظریہ خاکستر ہوچکا ہے، امریکا کو دنیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے پاکستان پر اثرات ہوں گے، مستحکم اور مضبوط افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، مجھے امید ہے امارت اسلامیہ کی قیادت افغانستان کو مستقل سیاسی نظام دینے میں کامیاب ہو جائے گی، ہم نے ہمیشہ فلسطینی، کشمیری اور افغان مجاہدین کے کاز کی حمایت کی لیکن ان کی داخلی معاملات اور پالئسیوں میں مداخلت سے گریز کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے امارات اسلامیہ کی قیادت اور وہاں کے عوام خود کریں گے، کابل کی تسخیر کے بعد جس طرح طالبان قیادت نے تحمل اعتدال اور درگزر کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش ہے، دنیا کو ان کی اخلاقی اور سیاسی مدد کرنی چاہیے تاکہ جنگ زدہ ملک کو مشکلات کے دلدل سے نکالا جا سکے۔