عالمی برادری کو افغانستان کی معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے شاہ محمود قریشی
عالمی برادری کی جانب سے افغان عوام کی حمایت کا جاری رہنا ناگزیر ہے، وزیر خارجہ کی چینی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو
LONDON:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے چینی ہم منصب کو افغانستان سے مختلف ممالک کے سفارتی اور عالمی اداروں کے عملے، میڈیا اور دیگر افراد کے انخلاء کے لئے پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔
ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے افغانستان کی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق چینی ہم منصب کو آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان، پاکستان اور خطے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس تناظر میں پاکستان نے افغان امن عمل کی پرعزم حمایت کی، پاکستان اور چین نے" ٹرائیکا پلس "کا حصہ ہوتے ہوئے امن کی کاوشوں کو آگے بڑھانے میں گراں قدر معاونت فراہم کی۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ افغانستان کا جامع سیاسی تصفیہ ضروری ہے ، جس کے لیے تمام افغانوں کو مل کر کام کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں نہایت ضروری ہے کہ افغان عوام اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، عالمی برادری کی جانب سے افغان عوام کی حمایت کا جاری رہنا ناگزیر ہے۔ عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین 'آہنی برادر' اور اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین مشترکہ مفادات اور اہمیت کے امور پر قریبی رابطے اور ہم آہنگی استوار رکھنے کی روایت موجود ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور اسٹیٹ کونسلر وانگ ژی نے مشترکہ مقاصد بالخصوص افغانستان کی بدلتی صورتحال پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، جس میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے چینی ہم منصب کو افغانستان سے مختلف ممالک کے سفارتی اور عالمی اداروں کے عملے، میڈیا اور دیگر افراد کے انخلاء کے لئے پاکستان کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔
ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے افغانستان کی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق چینی ہم منصب کو آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان، پاکستان اور خطے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس تناظر میں پاکستان نے افغان امن عمل کی پرعزم حمایت کی، پاکستان اور چین نے" ٹرائیکا پلس "کا حصہ ہوتے ہوئے امن کی کاوشوں کو آگے بڑھانے میں گراں قدر معاونت فراہم کی۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ افغانستان کا جامع سیاسی تصفیہ ضروری ہے ، جس کے لیے تمام افغانوں کو مل کر کام کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں نہایت ضروری ہے کہ افغان عوام اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، عالمی برادری کی جانب سے افغان عوام کی حمایت کا جاری رہنا ناگزیر ہے۔ عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین 'آہنی برادر' اور اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین مشترکہ مفادات اور اہمیت کے امور پر قریبی رابطے اور ہم آہنگی استوار رکھنے کی روایت موجود ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور اسٹیٹ کونسلر وانگ ژی نے مشترکہ مقاصد بالخصوص افغانستان کی بدلتی صورتحال پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔