2013ء بولی وڈ کی فلاپ فلمیں

زیادہ تر فلمیں ایسی تھیں کہ ان کا ذکر کرنا بھی وقت کا زیاں ہے ۔

زیادہ تر فلمیں ایسی تھیں کہ ان کا ذکر کرنا بھی وقت کا زیاں ہے ۔ فوٹو: فائل

بولی وڈ کی 2013ء میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو حیرانی بھی ہوتی ہے اور پریشانی بھی ۔حیرانی اس بات پر ہوتی ہے کہ کیسے کیسے اچھوتے موضوعات پر کیسی کیسی عمدہ فلمیں بنائی گئیں اور پریشانی اس بات پر ہوتی ہے کہ بہت سی فلموں پر کس طرح وقت ، پیسہ اور صلاحیتیں ضائع کی گئیں ۔

گذشتہ سال فلمیں بننے کی رفتار میں کمی تو نہیں آئی ، ہرہفتہ کم ازکم دو فلمیں ریلیز ہوتی رہیں لیکن جہاں تک معیار ،سلیقے ، دلکشی اور اچھی کہانی کا سوال تھا تو وہ زیادہ تر فلموں میں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملی اور یہ تاثر مضبوط ہوتا رہا کہ فلمیں روز بہ روز زوال کا شکار ہیں ۔ گانوں میں نغمگی اور مکالموں میں شائستگی عنقا رہی ۔ اسٹار سسٹم عروج پر رہا ۔ جن اسٹارز کے بارے میں تاثر قائم ہوگیا کہ ان کی فلمیں کامیاب ہوتی ہیں ، انہی کو دھڑا دھڑ کاسٹ کیاجاتا رہا اور سرمایہ کار انہی پر بے دریغ سرمایہ لگاتے رہے ۔ زیادہ تر فلمیں ایسی تھیں کہ ان کا ذکر کرنا بھی وقت کا زیاں ہے ۔ہم یہاں سال 2013ء کی دس بدترین فلاپ فلموں کا ذکر کرتے ہیں۔

ہمت والا

جتیندر اور سری دیوی کی 1983ء کی اس فلم کا ری میک ساجد خان نے بنایا جنہیں اب اپنا نام ''ساجد خان ری میک والا'' رکھ لینا چاہیئے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ اس میں تفریح کے سوا سب کچھ تھا۔گوکہ اس میں پرانی فلم کی بہت سی چیزوں کو کاپی کیا گیا لیکن بات نہ بن سکی۔ اجے دیوگن اور نئی دریافت تمنا بھاٹیہ مرکزی کرداروں میں بالکل نہیں جچے۔ شروع میں ہی اس فلم پر ہمت شکن تبصرے ہو رہے تھے۔ غنیمت ہے کہ ساجد خان نے یہ نہیں کہا تھا کہ مجھے تبصرہ نگاروں کی کوئی پرواہ نہیں۔

زنجیر

یہ نام ہے ایک اور فلاپ ری میک کا ۔۔ جس کے ڈائریکٹر اپوروالکھیا کو شاید پتا ہی نہیں تھا کہ تسلسل کسے کہتے ہیں۔ انہوں نے لیجنڈ اداکار امیتابھ بچن کی 1973ء سپرہٹ فلم ''زنجیر'' کو ری میک کیا ۔ جس کا ہر کردار آج بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہے۔ستم ظریفی یہ کہ امیتابھ بچن کے ری میک میں ان کے کردار میں تامل فلموں کے اداکار رام چرن اور جیا بچن کے رول میں پریانکا چوپڑا کو لیا گیا ۔رام چرن کا انتخاب ہی غلط تھا اس رول کے لئے ریتک روشن ، سلمان خان میں سے کسی ایک کو لیا جاتا تو شاید ری میک کا یہ ڈرامہ کامیاب ہوجاتا۔

بلٹ راجہ

سیف علی خان اس فلم میں 40سال سے اوپر کی عمر کے بیروزگار نوجوان بنے ہیں جو ہتھیاروں اور آئٹم گرلز سے دل بہلاتا ہے سمجھ میں نہیں آتا کہ اس فلم کی ناکامی کا ''کریڈٹ'' اس کے ڈائریکٹر تگما نشو دھولیہ کو دیا جائے جنہوں نے اس سے پہلے ''پان سنگھ تو مار'' جیسی معیاری فلم بنائی یا پھر سیف علی خان کو ۔۔ جو جب بھی فلم میں اکیلے ایکشن ہیرو بننے کی کوشش کرتے ہیں تو منہ کے بل گر پڑتے ہیں۔



بے شرم

حد سے بڑھی ہوئی خود اعتمادی انسان کو مروا دیتی ہے ۔ ڈائریکٹر ابھینو کشیپ کی ایک عمدہ مثال ہے۔ اپنی فلم ''دبنگ'' کی اس کامیابی پر انہوں نے لوگوں کے سامنے ''بڑھکیں'' ماری تھیں ۔ اب ''بے شرم'' کا حشر دیکھنے کے بعد انہیں ان لوگوں کا سامنا کرنے کے لئے خاصا بے شرم بننا پڑے گا۔


آر راجکمار

ہدایتکار پربھودیوا اپنے ڈانس سے تو ناظرین کو حیران کرتے ہی تھے لیکن اس فلم میں انہوں نے شاہد کپور سے ہرکولیس ٹائپ کے سیکڑوں غنڈوں کی ہڈی پسلی ایک کروا کے لوگوں کو حیران کرنے کا ریکارڈ قائم کردیا ۔ فلم کی ڈائریکشن غالبا انہوں نے مستقل طور پر یہ سوچتے ہوئے انجام دی کہ جو ہو رہا ہے ، ہونے دو ۔

عشق

رومیوجولیٹ کی پرانی اور کلاسیک کہانی کی ریڑھ لگانے کی یہ ایک عمدہ کوشش تھی جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اس میں ہیرو کا رول کرنیوالے رومیو یعنی پرتیک ببر کو آئندہ بولی وڈ میں کوئی فلم ملنے کی امید نظر نہیں آرہی ۔

گھن چکر

ڈائریکٹر راجکمار گپتا نے اس سے پہلے ''نو ون کلڈ جیسکا'' جیسی قابل تعریف فلم بنائی تھی ۔ نئی فلم میں گھن چکر تو انہوں نے عمران ہاشمی کو بنایا ہے لیکن فلم دیکھنے کے بعد یقینا ناظرین نے خود کو گھن چکر محسوس کیا ہوگا۔

گرینڈ مستی

ہالی وڈ کی فلموں میں دکھایا جانے والا وہ مزاح جو خاص طور پر صرف بالغوں کے لئے ہوتا ہے ، اس فلم میں بے فکری سے استعمال کیا گیا ۔ ویویک اوبرائے ، ریتیش دیش مکھ اور آفتاب شیوڈیسائی اس قسم کے لطائف کا تبادلہ کرتے رہے جنہیں فیملی میں بیٹھ کر سنایا ہی نہیں جاسکتے۔

چشم بددود

ہدایتکار ڈھوڈ دھون نے 1981ء کی اس کلاسک کاری میک بناتے وقت اس کے اصل مصنف سائیں پربخ پائی سے رسما اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں سمجھی جس پر وہ ناراض ہو کر عدالت میں چلے گئے ۔ ابھی تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوا تو ناظرین نے بھی سینمائوں میں جانا مناسب نہ سمجھا۔

رجو

ناظرین کے اعصاب کا امتحان لینے والی یہ کوئی آخری فلم نہیں، آئندہ بھی اس طرح کی فلمیں یقینا بنتی رہیں گی۔ اس میں کنگنا رانوت کو جدید زمانے کی امرائو جان ادا بنا کر پیش کیا گیا جو ایک سکول کے لڑکے سے شادی کرلیتی ہے اور اس کے بعد سیاستدانوں اور شراب خانوں کے مالکان کا تیا پانچا کرنے کی جدوجہد شروع کردیتی ہے۔
Load Next Story