سیمی کنڈکٹر چپس کی عالمی قلت سے پاکستان بھی متاثر

گاڑیوں اور سولرپینلز کی تیاری میں رکاوٹ آنے لگی، گاڑیوں کا ڈلیوی ٹائم ایک ماہ بڑھ گیا۔

سولر پینلز کی صنعت پر کووڈ 19 کے اثرات مزید کئی ماہ تک حاوی رہنے کی توقع ہے ۔ فوٹو : فائل

سیمی کنڈکٹر چپس کی عالمی سطح پر قلت سے پاکستان بھی متاثر ہونے لگا۔

گاڑیوں کی خریداری کے منتظر اور بجلی کے بڑے بلوں سے بچنے کے لیے سولرپینلز استعمال کرنے کے خواہش مندوں کا انتظار طویل ہونے لگا۔ سیمی کنڈکٹر چپس کی قلت کی وجہ سے نہ صرف ان مصنوعات کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جن میں ان کا استعمال ہوتا ہے بلکہ ڈلیوی ٹائم میں بھی 4 سے 6 ہفتے تک بڑھ گیا ہے۔


سیمی کنڈکٹر چپس مختلف صنعتوں بشمول آٹوموبائل اور کنزیومر الیکٹرونکس وغیرہ میں استعمال ک یجاتی ہیں اور یہ سولر انورٹر کا لازمی جزو بھی ہیں۔ سیمی کنڈکٹر چپس کی قلت گذشتہ برس کے وسط میں سر اٹھانے لگی تھی جب کورونا کی وجہ سے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال تھی۔

دوسری جانب لوگوں کے گھروں سے کام کرنے کے باعث الیکٹرونک آلات کی مانگ بڑھی تو کمپیوٹر چپس کی طلب میں بھی اسے مناسبت سے بے پناہ اضافہ ہوا۔ بیشتر ممالک اب مقامی سطح پر سیمی کنڈکٹر چپس کی تیاری کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا، چین اور امریکا نے سیمی کنڈکٹر چپس کی مقامی سطح پر تیاری اور ریسرچ کے لیے فنڈز کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔ کووڈ 19 کے اثرات سے صنعتیں بڑی حد تک نکل آئی ہیں تاہم سولر پینلز کی صنعت پر مزید کئی ماہ تک اس کے اثرات حاوی رہنے کی توقع ہے۔
Load Next Story