ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اشرف غنی کو ’انتہائی مکار‘ اور ’قاتل‘ قرار دے دیا
’مجھے اشرف غنی پر زیادہ بھروسہ نہیں تھا۔ میں نے کھلم کھلا کہا تھا کہ وہ انتہائی مکار ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے انٹرویو میں سابق اور مفرور افغان سربراہ اشرف غنی کو 'حد درجہ مکار' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ 'قتل کرکے بھاگ گیا۔'
خبروں کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز فاکس نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کیکا۔
انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان اور افغان حکومت سے اپنے دور میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں بھی بتایا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران انہوں نے افغان طالبان رہنما، ملا عبدالغنی برادر اخوند پر واضح کردیا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا اس بات سے مشروط ہوگا کہ وہاں (افغانستان میں) امریکیوں اور اتحادیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔
''اگر (طالبان نے) اگر امریکیوں یا اتحادیوں کو نقصان پہنچایا تو امریکا بھی ان (افغان طالبان رہنماؤں) کے آبائی قصبوں اور ملک کے دوسرے علاقوں پر بمباری کے ساتھ جوابی کارروائی کرے گا،'' ٹرمپ نے کہا۔
البتہ سابق افغان صدر اشرف غنی کے بارے میں ٹرمپ کی رائے بہت سخت تھی: ''میں چاہتا تھا کہ وہ (طالبان) افغان حکومت سے معاہدہ طے کریں۔ اب، سچ کہوں تو، مجھے (اشرف) غنی پر کچھ زیادہ بھروسہ نہیں تھا۔ میں نے کھلم کھلا کہا تھا کہ میرے خیال میں وہ (اشرف غنی) انتہائی مکار ہے۔''
''وہ (اشرف غنی) سارا وقت ہمارے (امریکی) سینیٹروں کے ساتھ کھانے پینے اور ان کی حمایت حاصل کرنے میں لگا رہتا تھا،'' ٹرمپ نے اضافہ کیا، ''سینیٹر اس کی جیب میں تھے اور یہ ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ تھا۔ لیکن میں نے کبھی اسے پسند نہیں کیا... کئی مختلف حوالوں سے وہ قتل کرکے فرار ہوگیا۔'' تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی مزید وضاحت نہیں کی۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ اشرف غنی کا ''طرزِ زندگی (لائف اسٹائل)، اس کے مکانات اور جہاں وہ رہتا ہے،'' سب کچھ بہت عالیشان ہے۔ لہذا ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یقین ظاہر کیا کہ اشرف غنی واقعی میں نوٹوں سے بھری گاڑیاں لے کر فرار ہوا ہوگا۔
اس بارے میں افغانستان کے ایک مشہور ٹی وی چینل کے سربراہ سعد محسنی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اشرف غنی کو ایک غدار کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور اگلے سو سال تک افغان عوام ''اس کی قبر پر تھوکتے رہیں گے۔''
خبروں کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز فاکس نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کیکا۔
انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان اور افغان حکومت سے اپنے دور میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں بھی بتایا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران انہوں نے افغان طالبان رہنما، ملا عبدالغنی برادر اخوند پر واضح کردیا تھا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا اس بات سے مشروط ہوگا کہ وہاں (افغانستان میں) امریکیوں اور اتحادیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔
''اگر (طالبان نے) اگر امریکیوں یا اتحادیوں کو نقصان پہنچایا تو امریکا بھی ان (افغان طالبان رہنماؤں) کے آبائی قصبوں اور ملک کے دوسرے علاقوں پر بمباری کے ساتھ جوابی کارروائی کرے گا،'' ٹرمپ نے کہا۔
البتہ سابق افغان صدر اشرف غنی کے بارے میں ٹرمپ کی رائے بہت سخت تھی: ''میں چاہتا تھا کہ وہ (طالبان) افغان حکومت سے معاہدہ طے کریں۔ اب، سچ کہوں تو، مجھے (اشرف) غنی پر کچھ زیادہ بھروسہ نہیں تھا۔ میں نے کھلم کھلا کہا تھا کہ میرے خیال میں وہ (اشرف غنی) انتہائی مکار ہے۔''
''وہ (اشرف غنی) سارا وقت ہمارے (امریکی) سینیٹروں کے ساتھ کھانے پینے اور ان کی حمایت حاصل کرنے میں لگا رہتا تھا،'' ٹرمپ نے اضافہ کیا، ''سینیٹر اس کی جیب میں تھے اور یہ ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ تھا۔ لیکن میں نے کبھی اسے پسند نہیں کیا... کئی مختلف حوالوں سے وہ قتل کرکے فرار ہوگیا۔'' تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی مزید وضاحت نہیں کی۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ اشرف غنی کا ''طرزِ زندگی (لائف اسٹائل)، اس کے مکانات اور جہاں وہ رہتا ہے،'' سب کچھ بہت عالیشان ہے۔ لہذا ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یقین ظاہر کیا کہ اشرف غنی واقعی میں نوٹوں سے بھری گاڑیاں لے کر فرار ہوا ہوگا۔
اس بارے میں افغانستان کے ایک مشہور ٹی وی چینل کے سربراہ سعد محسنی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اشرف غنی کو ایک غدار کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور اگلے سو سال تک افغان عوام ''اس کی قبر پر تھوکتے رہیں گے۔''