امریکا کابل ایئرپورٹ کب خالی کرے گا کچھ نہیں کہہ سکتے جوبائیڈن
بحیثیت کمانڈر انچیف، امریکی عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ امریکی شہریوں کی وطن واپسی کے لیے ہرممکن کوشش کروں گا
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ جو امریکی افغانستان سے وطن واپس آنا چاہتے ہیں انہیں واپس امریکا ضرور لایا جائے گا، امریکی فوجی کابل ایئرپورٹ کب خالی کریں گے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
یہ بات انہوں نے وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہی۔ یہ بات انہوں نے اس وقت کی ہے کہ جب ان پر اور امریکی نائب صدر کملا ہارس پر افغانستان سے امریکی فوجیوں کے اچانک انخلا سے پیدا ہونے والی صورتحال پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
اس وقت افغانستان میں طالبان کے غلبے اور وہاں پھنسے ہزاروں امریکیوں کی بحفاظت وطن واپسی پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ اگرچہ کابل میں واقع حامد کرزئی بین الاقوامی ایئرپورٹ پر اس وقت امریکی افواج موجود ہیں لیکن بہت کوششوں کے باوجود امریکیوں اور یورپی باشندوں کو وطن واپس لانے کی فضائی سروس شروع نہیں ہوسکی ہے۔
قبل ازیں کابل ہوائی اڈے پر موجود امریکی فوجیوں نے تصدیق کی ہے کہ لگ بھگ 10 ہزار امریکیوں کے کاغذات تیار ہیں لیکن انہیں پرواز کی اجازت نہیں مل پارہی۔ ایک فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس گھمبیر صورتحال میں کسی نہ کسی کو اپنا اہم اور بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اس تناظر میں اب صدرجوبائیڈن نے دوبارہ اس بات کو دہرایا ہے کہ افغانستان میں پھنسے امریکیوں کو واپس لانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ' میں واضح کرتا ہوں کہ جو امریکی گھر آنا چاہتا ہے اسے ضرور گھر تک پہنچایا جائے گا۔' اس موقع پر انہوں نے اس مشن میں شریک امریکی افواج کی بہادری کو بھی سراہا۔
انہوں نے اپنے اس بیان سے قبل صدر جو بائیڈن اور کملا ہارس سے انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ماہرین کے ساتھ ایک طویل ملاقات بھی کی جس میں امریکیوں کے افغانستان سے انخلا پر بھی غور کیا گیا تھا۔
یہ پڑھیں : کابل ایئرپورٹ پر اب بھی 5 ہزار 800 فوجی اہلکار موجود ہیں، امریکی وزیر دفاع
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے فیصلے پر ہمارے اتحادیوں نے امریکا کی ساکھ پر کوئی سوال نہیں اٹھایا، کابل ایئرپورٹ کو مکمل طور پر خالی کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، آخری امریکی شہری کی روانگی تک امریکی افواج افغانستان میں رہیں گی۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ میں وعدہ نہیں کرسکتا کہ ان سب اقدامات کا کیا نتیجہ سامنے آئے گا؟ اور اس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا کہ نہیں، مگر امریکا کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے وعدہ کرتا ہوں کہ امریکی شہریوں کی وطن واپسی کے لیے تمام ناگزیر وسائل استعمال کروں گا۔
دریں اثنا کابل ایئرپورٹ کے ذریعے لوگوں کی افغانستان روانگی کا آپریشن تعطل کا شکار ہے، پنٹاگون نے کابل سے افغان باشندوں کے انخلا میں تعطل کی تصدیق کی ہے۔
یہ بات انہوں نے وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہی۔ یہ بات انہوں نے اس وقت کی ہے کہ جب ان پر اور امریکی نائب صدر کملا ہارس پر افغانستان سے امریکی فوجیوں کے اچانک انخلا سے پیدا ہونے والی صورتحال پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
اس وقت افغانستان میں طالبان کے غلبے اور وہاں پھنسے ہزاروں امریکیوں کی بحفاظت وطن واپسی پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ اگرچہ کابل میں واقع حامد کرزئی بین الاقوامی ایئرپورٹ پر اس وقت امریکی افواج موجود ہیں لیکن بہت کوششوں کے باوجود امریکیوں اور یورپی باشندوں کو وطن واپس لانے کی فضائی سروس شروع نہیں ہوسکی ہے۔
قبل ازیں کابل ہوائی اڈے پر موجود امریکی فوجیوں نے تصدیق کی ہے کہ لگ بھگ 10 ہزار امریکیوں کے کاغذات تیار ہیں لیکن انہیں پرواز کی اجازت نہیں مل پارہی۔ ایک فوجی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس گھمبیر صورتحال میں کسی نہ کسی کو اپنا اہم اور بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اس تناظر میں اب صدرجوبائیڈن نے دوبارہ اس بات کو دہرایا ہے کہ افغانستان میں پھنسے امریکیوں کو واپس لانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ' میں واضح کرتا ہوں کہ جو امریکی گھر آنا چاہتا ہے اسے ضرور گھر تک پہنچایا جائے گا۔' اس موقع پر انہوں نے اس مشن میں شریک امریکی افواج کی بہادری کو بھی سراہا۔
انہوں نے اپنے اس بیان سے قبل صدر جو بائیڈن اور کملا ہارس سے انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ماہرین کے ساتھ ایک طویل ملاقات بھی کی جس میں امریکیوں کے افغانستان سے انخلا پر بھی غور کیا گیا تھا۔
یہ پڑھیں : کابل ایئرپورٹ پر اب بھی 5 ہزار 800 فوجی اہلکار موجود ہیں، امریکی وزیر دفاع
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے فیصلے پر ہمارے اتحادیوں نے امریکا کی ساکھ پر کوئی سوال نہیں اٹھایا، کابل ایئرپورٹ کو مکمل طور پر خالی کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا، آخری امریکی شہری کی روانگی تک امریکی افواج افغانستان میں رہیں گی۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ میں وعدہ نہیں کرسکتا کہ ان سب اقدامات کا کیا نتیجہ سامنے آئے گا؟ اور اس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا کہ نہیں، مگر امریکا کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے وعدہ کرتا ہوں کہ امریکی شہریوں کی وطن واپسی کے لیے تمام ناگزیر وسائل استعمال کروں گا۔
دریں اثنا کابل ایئرپورٹ کے ذریعے لوگوں کی افغانستان روانگی کا آپریشن تعطل کا شکار ہے، پنٹاگون نے کابل سے افغان باشندوں کے انخلا میں تعطل کی تصدیق کی ہے۔