ڈائٹنگ کےلیے صحت بخش سمجھے جانے والےنقصان دہ مشروب

وزن میں کمی کے خواہش مند زیادہ تر افراد ٹھوس غذا چھوڑ کر ’مائع‘ غذا استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں

وزن میں کمی کے خواہش مند زیادہ تر افراد ٹھوس غذا چھوڑ کر ’مائع‘ غذا استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

موٹاپا ایک ایسا مرض ہے جو ذیابطیس، امراض قلب اور دیگر خطرناک بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ جب بات کی جائے موٹاپے کی تو پھر اس کے ساتھ ایک لفظ ' ڈائٹنگ' بہت سننے میں آتا ہے۔


وزن میں کمی کے خواہش مند زیادہ تر افراد اس غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ ٹھوس غذا چھوڑ کر مکمل طور پر 'مائع' غذا استعمال کرنے سے ڈائٹنگ کا مقصد پورا ہوجائے گا۔
ڈائٹنگ کرنے والے افراد کوکیز، شکر، چاکلیٹ اور اس طرح کی دیگر اشیا یہ سوچ کر کھانا چھوڑ دیتے ہیں کہ ان میں شکر کی مقدار زیادہ ہوگی، لیکن اگر آپ وزن میں کمی کے لیے صرف مائع غذا پر انحصار کر رہے ہیں تو پھر آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ وزن میں کمی کے لیے بہ ظاہر صحت بخش سمجھےجانے والے کون کون سے مشروبات آپ کے لیے غیر صحت بخش ہیں۔


سیب کا جوس


بیشتر ماہرین غذائیت کے مطابق عموما سیب کے جوس کو بہت صحت بخش سمجھا جاتا ہے، لیکن درحقیقت سیب کھانے اور سیب کا جوس پینے میں بہت فرق ہے۔ سیب کا 100 فیصد خالص جوس کسی بھی شکل میں وزن میں کمی کے لیے موزوں نہیں۔


سیب کے 100 فیصد خالص جوس میں مرتکز شکر اور کیلوریز کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہیں، جو وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سیب کے جوس میں وٹامنز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، لیکن ان سے شکر کاتوڑ نہیں ہوپاتا۔ ایک گلاس سیب کے خالص جوس میں شکر کی مقدار ایک سوڈا کین کے برابر ہوتی ہے۔


مالٹے کا جوس


سیب کی طرح مالٹے یا سنگترے کا جوس بھی ڈائٹنگ کرنے والوں کے لیے اتنا زیادہ صحت بخش نہیں ہوتا۔ اس میں فروٹ جوس عموما 5 سے 10 فیصد جب کہ ہائی فرکٹوز کارن سیرپ (HFCS) کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔



HFCS کو مکئی کے خمیر سے نکالا جاتا ہے اور یہ ذائقے میں شکر سے میٹھا اور قیمت میں اس سے سستا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سی فوڈ کمپنیاں اسے شکر کے سستے متبادل کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ ہائی فرکٹوز کارن سیرپ خون میں جلد جذب ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کے نتیجے میں خون میں شکر کی سطح جلدی کم ہوجاتی ہے اور آپ کو مزید میٹھا کھانے کی خواہش ہوتی ہے۔


اسموتھی


تازہ اسموتھی ( تازہ پھلوں کے ساتھ دودھ ، دہی یا آئس کریم کے ساتھ بننے والا اسموتھ اور گاڑھا شربت) ڈائٹنگ کرنے والے افراد کے لیے بہت صحت بخش ہوسکتی ہے، لیکن دکانوں پر پہلے سے پیک ملنے والی اسموتھی نہیں۔ یہ بات بہت سارے لوگوں کے لیے مایوس کن ہوسکتی ہے، کیوںکہ پھل اور سبزیاں ہونے کی وجہ سے اسے بہت صحت بخش سمجھا جاتا ہے۔


اسموتھی میں بہت زیادہ شکر پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ وزن میں کمی کے خواہش مند افراد کے لیے قطعاً صحت بخش نہیں۔ ایک اسموتھی میں شکر کی مقدار ایک سوڈا کین سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ کیوں کہ سبزیوں اور پھلوں کو بہت زیادہ پریس کرنے کی وجہ سے ان کا زیادہ تر ریشہ ( فائبر) نکل جاتا ہے اور صرف شکر باقی بچتی ہے۔


سوڈا


سوڈا کا اس فہرست میں شامل ہونا کوئی حیرت کی بات نہیں، کیوں کہ یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ سوڈا میں شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ اوسطاً سوڈا کے ایک کین میں تقریبا 12 چائے کے چمچ شکر پائی جاتی ہے؟جب کہ ایک نارمل سائز کی چاکلیٹ بار میں شکر کی مقدار اس نصف ہوتی ہے۔


اگر آپ روزانہ سوڈا پیتے ہیں تو اس سے پیٹ بڑھنے کے امکانات بہت زیادہ ہوجاتے ہیں۔ سوڈا کے استعمال سے صرف پیٹ ہی نہیں بڑھتا بلکہ داخلی اعضا پر چربی میں اضافہ بھی ہوتا ہے اور یہ چکنائی کی سب سے خطرناک قسم ہے جو آپ کے اندرونی اعضا کے گرد پھیل جاتی ہے۔


مکس کافی


کافی آج کل مختلف اشکال اور اقسام میں ملتی ہے، کیرامل یا ونیلا ذائقے کے ساتھ، آئس کافی وغیرہ وغیرہ۔ کافی کی ان اقسام میں اوسطاً 560 کیلوریز، 14 گرام سیچوریٹد (سیر شدہ ) چکنائی اور 80 گرام شکر پائی جاتی ہے۔ اگر آپ فلیور والی یا آئس کافی روزانہ پیتے ہیں تو ایک ہفتے میں اپنے وزن میں آدھا کلو تک کا اضافہ کرسکتے ہیں۔


اگر آپ کافی پینے کے شوقین اوروزن میں کمی کی خواہش رکھتے ہیں تو بلیک کافی سب سے بہترین آپشن ہے۔

Load Next Story