طالبان حکومت میں پاک افغان تجارتی تعلقات میں بہتری کی توقع

سرحد پر مزید بارڈ کراسنگ پوائنٹس بنا دیے جائیں تو تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے

سرحد پر مزید بارڈ کراسنگ پوائنٹس بنا دیے جائیں تو تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے ۔ فوٹو : فائل

افغانستان میں چارعشروں پر محیط خانہ جنگی کے بعد امن کے امکانات کے بعد پاکستان اور پڑوسی ملک کے مابین دوطرفی تجارتی تعلقات میں بہتری کی امید بھی کی جاسکتی ہے۔

طالبان کی نئی حکومت کی دنیا سے جڑنے کی خواہش کا اظہار حوصلہ افزا ہے۔ افغانستان میں رکے ہوئے کچھ منصوبے فوری شروع ہوسکتے ہیں جن پراچھا خاصا کام ان میں تعطل آنے سے پہلے ہوچکا تھا۔ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے درمیان گیس پائپ لائن ( TAPI) ) کا منصوبہ ایک ایسا ہی پروجیکٹ ہے۔

اس منصوبے کے ذریعے ترکمانستان سے دیگر تینوں ممالک کو برآمد کی جائے گی۔ اس سلسلے میں تمام معاملات طے پاچکے تھے اور ترکمانستان اپنی سرزمین پر اس منصوبے پر تعمیراتی کام بھی مکمل کرچکا ہے۔ کام شرو ع ہونے کی صورت یہ منصوبہ جلد مکمل ہوسکتا ہے۔


اسی طرح ایران ، افغانستان اور پاکستان کے راستے چین کو تیل کی ترسیل میں دل چسپی رکھتا ہے۔ تیل کی پائپ لائنیں پاکستان اور افغانستان سے گزریں گی اور دونوں ممالک کو ٹرانزٹ فیس کی مد میں کثیر رقم اور سستا تیل مل سکتا ہے۔ چین اور ایران اس منصوبے کی جلد تکمیل کے خواہش مند ہوں گے۔

اسی طرح سینٹرل ایشیا- ساؤتھ ایشیا ( CASA-1000 ) پاور پروجیکٹ بھی کافی کام ہوچکا ہے۔ 1.16 ار ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے ذریعے کرغیزستان اور تاجکستان سے 1300میگاواٹ بجلی افغانستان اور پاکستان پہنچے گی۔ ورلڈ بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک اس منصوبے کے لیے فنڈز مہیا کررہے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان 10سالہ ٹرانزٹ ٹریڈ منصوبے پر ازسرنو مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ وقت ہے کہ دونوں ممالک لچک دکھائیں اور ایک دوسرے کو بہتر ٹرانزٹ سہولتیں فراہم کریں۔ اگر دونوں ممالک کی درمیانی سرحد پر مزید پوائنٹس پر بنادیے جائیں تو پاک افغان تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ افغانستان کو سی پیک میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
Load Next Story