نور مقدم کیس ظاہر جعفر کے والدین کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

تھراپی ورک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور دیگر 5 ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

گرفتار افراد میں زخمی امجد بھی شامل جسے ملزم ظاہر نے چھری مار کر زخمی کیا تھا۔ فوٹو:فائل

عدالت نے نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر 2 ملزموں کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ملزمان ذاکر جعفر،عصمت آدم جی، افتخار اور جمیل کو لایا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ مسعود احمد انجم نے چاروں ملزموں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت 6 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں نور مقدم کیس میں گرفتار تھیراپی ورکس کے سی ای او سمیت 6 ملازمین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، ملزم طاہر ظہور کی جانب سے بیرسٹر ظفر اللہ جبکہ مدعی شوکت مقدم کی جانب سے شاہ خاور ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔


تھیراپی ورکس کے سی ای او کے وکیل بیرسٹرظفر اللہ نے عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں میرے موکل کا نام نہیں ہے پھر بھی گرفتار کر لیا گیا۔ میرے موکل زخمی بھی ہوئے اور ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار بھی کروایا لیکن پولیس ان کو گواہان بنانے کے بجائے گرفتار کر لیا ہے۔

شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تھراپی ورک سینٹر کے سی ای او کا ملزم ظاہر جعفر کو والد سے رابطہ تھا، کال ریکارڈ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ کس نے کس کے ساتھ رابطہ کیا اور انہی رابطوں کی بنیاد پر لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

سرکاری وکیل نے تھراپی ورکرز کے سی ای او اور دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر کے والد کو معلوم تھا کہ ان کے گھر میں قتل ہو رہا ہے۔ ان کی ضمانت اس لیے نہیں دی گئی کیونکہ انہوں نے پولیس کو اطلاع نہیں دی جب کہ تھراپی ورکرز نے بھی پولیس کو اطلاع نہیں دی بلکہ پولیس کسی ہمسائے کے کال موصول ہونے پر جائے وقوعہ پر پہنچی، تھراپی ورکز کے اہلکار جب اپنے ہی زخمی ملازم کو اسپتال لے کر گئے تو وہاں روڈ حادثہ بتایا گیا، نجی اسپتال نے جب پولیس کیس کہہ کر لینے سے انکار کیا تو پھر سرکاری اسپتال لے کر گئے اور وہاں بھی وقوعہ کے بارے نہیں بتایا گیا، عدالت نے دلائل سننے کے بعد ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

 
Load Next Story