ہاتھوں کا حُسن مکمل کرتے ’ناخن‘

اِسے صرف میک اپ سے خوب صورت نہیں کیا جا سکتا۔

اِسے صرف میک اپ سے خوب صورت نہیں کیا جا سکتا ۔ فوٹو : فائل

ہمارے چہرے کے بعد ہماری ظاہری شخصیت کی سب سے زیادہ اہمیت ہمارے ہاتھوں کی ہے، ہم اپنے ہاتھوں کی جلد کا تو بہت خیال کر لیتے ہیں، لیکن گھر کے کاموں میں لگ کر ناخنوں کو فراموش کر دیتے ہیں۔

ہمارے ناخن میلے، کھردرے، خشک یا ٹوٹے پھوٹے ہوتے ہیں، اس سے ہاتھ کی ساری خوب صورتی گہنا سی جاتی ہے۔ آپ ہاتھوں کا میک اپ کر سکتی ہیں، مگر ناخنوں کو صرف میک اپ سے دل کش نہیں بنایا جا سکتا، کیوں کہ کام کاج کرنے سے آپ کے ہاتھوں کے ناخن زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

ناخنوں کو سب سے زیادہ نقصان برتن دھونے اور کپڑے دھونے سے پہنچتا ہے، اس کے علاوہ بغیر دستانوں کے کسی بھی قسم کے کیمیکل، ہیئر ڈائی وغیرہ کرنے سے بھی ناخن متاثر ہوتے ہیں، پانی والے کام کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے سے بھی سب سے زیادہ ناخنوں کو ہی نقصان پہنچتا ہے۔

ورکنگ ویمن کی ایک بڑی تعداد محنت کش خواتین پر بھی مشتمل ہے۔ بعض محنت کش خواتین مختلف کارخانوں اور فیکٹریوں میں دھاگے، کپڑے یا 'سی فوڈ' کا کام کرتی ہیں، ان کے ناخنوں کو نقصان پہنچنے کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

ان سب کے باوجود خواتین کی اکثریت اپنے ناخنوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ناخن ہماری مجموعی صحت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ناخن بڑھنے کی رفتار کا انحصار ایک حد تک ہماری صحت پر بھی ہے سال بھر میں ناخن تقریباً دو انچ کے برابر بڑھتے ہیں، ہاتھ کی انگلیوں کے مقابلے میں پیر کے ناخن زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔ ناخنوں کی صفائی، حفاظت اور دیکھ بھال بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنا کہ دیگر جسمانی اعضا کی ناخنوں کی صحت اور اہمیت کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی لگایا جا سکتا ہے کہ بہت سی جلدی بیماریوں اور اندرونی خرابیوں کی علامت ناخنوں کی رنگت کے ذریعے ہی ظاہر ہوتی ہے۔

گھر کے کام کاج کے دوران بے احتیاطی کے باعث بعض خواتین کے ناخنوں میں بہت جلد انفیکشن ہو جاتا ہے، لہٰذا برتن اور کپڑے ہی نہیں، بلکہ کوئی بھی کام کرنے سے قبل ہاتھوں پر دستانے پہن لیں، تاکہ آپ کے ہاتھ اور ناخن براہ راست متاثر نہ ہوں، خاص طور پر موسم سرما میں ضرور دستانوں کا استعمال کریں، انگلیوں کی طرح پیر کے ناخن بھی حفاظت چاہتے ہیں۔ ا س کے لیے بہتر ہے کہ کم ازکم مہینے میں ایک بار مینی کیور اور پیڈی کیور ضرور کریں اور اس کی اچھی طرح تراش خراش کریں۔

ناخنوں کی صفائی اور ان کو دیدہ زیب رکھنے کے لیے ایک طریقہ ہم بھی آپ کے گوش گزار کیے دیتے ہیں۔ ناخنوں کی صفائی کے لیے ایک ٹب میں نیم گرم پانی ڈالیں، اس میں ایک کھانے کا چمچا نمک گھول کر اپنے ہاتھ اور پیر کم ازکم دس منٹ تک بھگو کر رکھیں پھر آہستہ آہستہ نرم روئیں والے برش، اسفنج یا جھانویں سے ہاتھ پیروں کو رگڑیں اور روئی یا اسفنج کو لیموں کے رس میں بھگو کر ناخنوں کی صفائی کریں اور ہاتھ خشک کر کے کوئی کولڈکریم یا لوشن لگائیں یا پھر روغن زیتون، بادام یا ناریل لگا کر مساج کریں۔ نیل کٹر سے ناخن صاف کر کے تراش لیں اور نیل فائلر کی مدد سے اسے گول کر لیں، اس عمل سے ناخن گلابی، سفید اور چمکیلے ہو جائیں گے۔


اپنے ناخنوں کو خوب صورت بنانے کے لیے آدھا کلو جو، رات کو بھگو کر رکھیں اور صبح چھان لیں اس کے بعد آدھا لیٹر گرم پانی میں میں ایک، ایک چائے کا چمچا گلیسرین اور ہاؤس ہولڈ ایمونیا، دو چائے کے چمچے روغن بادام اور ایک کھانے کا چمچا لیموں کا رس باہم ملا کر آمیزہ بنا لیں اور روزانہ رات کو ہاتھ پیروں اور ناخنوں پر اس کا مساج کریں۔

اس سے آپ کے بدنما نظر آنے والے ناخن بھی بہت جلد خوش نما نظر آنے لگیں گے، جو آپ کی شخصیت کو ایک وقار عطا کریں گے۔ ناخنوں کو دانتوں سے کترنے سے مکمل گریز کریں۔ ناخن پر ضرب لگنے سے بچائیں، ناخن ٹوٹنے یا چوٹ لگنے سے بعضے وقت ناخن کے اندر خون بھی جم جاتا ہے اور اس میں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں، بروقت علاج نہ کرنے کی صورت میں انفیکشن خطرناک صورت بھی اختیار کر سکتا ہے، ناخن کترنے کے لیے دوسروں کے نیل کٹر یا استعمال شدہ قینچی استعمال کرنے سے گریز کریں۔ بلیڈ سے ہرگز ناخن نہ کاٹیں۔ پیلے، بھدے، بے رونق اور کھردرے ناخن جلد ٹوٹ جاتے ہیں اور یہ خراب صحت کی بھی نشانی ہیں۔

اگر آپ کے ناخن جلد ٹوٹ جاتے ہیں، تو آپ انڈا، دودھ، دہی، پنیر، گوشت، فولک ایسڈ، فولاد اور حیاتین ''کے'' استعمال کریں مچھلی اور سبزیوں کو روزمرہ کی خوراک میں شامل کریں۔ یہ اجزا ناخنوں اور ہڈیوں کی صحت کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ اگر آپ کی صحت اچھی ہے اور پھر بھی ناخن ٹوٹتے ہیں، تو روزانہ ایک لہسن کا جوا کچل کر ناخنوں پر دوتین منٹ ملیں۔

ناخنوں کو کئی بیماریوں کا خدشہ ہوتا ہے۔ اگر آپ کے ناخنوں پر سفید دھبے نظر آئیں تو یہ کیلشیم کی کمی کی علامت ہو سکتی ہے۔ فوراً کیلشیم اور آئرن سے بھرپور غذا استعمال کریں، کلیجی اور دودھ اس کے لیے بہترین غذا ہیں، آپ ڈاکٹر کے مشورے سے اس کے لیے کیلشیم و آئرن کی دوا بھی استعمال کر سکتی ہیں۔ اگر آپ کو اپنے ناخن زرد، پیلے لگیں تو جسم میں پانی کی کمی، جگر کی خرابی، یرقان یا گردوں میں نقص کی علامت ہو سکتے ہیں، اس کے لیے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں اور اپنی غذا پر توجہ دیں۔ اگر آپ کے ناخن نیلے محسوس ہوں تو یہ خون یا آئرن کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

ناخنوں کی صحت سے ہی ہماری عمومی صحت قائم ہے اس لیے صرف ہاتھ دھو لینا ہی کافی نہیں ہے۔ بڑے ناخن رکھنے سے اجتناب برتیں، کیوں کہ لمبے ناخنوں کو صاف رکھنا مشکل ہوتا ہے، بڑھے ہوئے ناخنوں کے اندر بہت جلد گندگی جمع ہو جاتی ہے، جو کہ جراثیم کی آماج گاہ ہوتے ہیں، کیوں کہ بیش تر کام کھانا پکانا، سبزی ترکاری، گوشت وغیرہ کاٹنا دھونا غرض یہ کہ غذا کی تیاری میں ہاتھوں اور ناخنوں کا بہت بڑا مصرف ہوتا ہے اس لیے ناخنوں کی صفائی، صحت اور حفاظت کا بھی خصوصی بندوبست کریں۔

ہاتھوں کی طرح ناخنوں کو بھی موئسچرائزر کی ضرورت ہوتی ہے۔ ناخنوں پر اور ناخنوں کے اردگرد کی جلد پر موئسچرائزر لگائیں اور مساج کریں۔ جو بھی شے ہاتھوں پر لگائیں، اسے ناخنوں تک لے جائیں اور مساج کے ذریعے جذب کریں۔ اس کے علاوہ شہد میں عرق گلاب ملا کر ناخنوں پر چند منٹ کے لیے لگائیے۔ سرد اور خشک موسم سے زیادہ متاثر ہونے والے ناخنوں کے لیے شہد، گلیسرین، لیموں کا رس اور روغن زیتون یا بادام ملا کر ہاتھوں اور ناخنوں کا اچھی طرح مساج کرنا چاہیے۔

باورچی خانے میں کام کرتے وقت بھی اگر کھیرا، ٹماٹر، لیموں، وغیرہ کا بچا ہوا حصہ ناخنوں پر لگائیں تو یہ ناخنوں کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ یاد رکھیں چہرے، ہاتھ پاؤں، بالوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ ناخنوں کی صفائی کو بھی اولیت دیں۔ اکثر خواتین اپنے ناخنوں پر صرف خاص مواقع پر ہی توجہ دیتی ہیں، جب کہ خوب صورت ناخن ہمہ وقت توجہ مانگتے ہیں۔
Load Next Story