بھارتی سپریم کورٹ میں ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل مسترد
وفاق اور دیگر غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے گزشتہ فیصلے کو برقرار رکھا
بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل مسترد کردی ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مرکزی حکومت اور مختلف غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی متفرق اپیلوں کی سماعت کی، درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جن دفعات کے تحت ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیئے جانے سے متعلق فیصلہ دیا گیا تھا ان کا اس معاملے پر اطلاق نہیں ہوتا، اس لئے عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے گزشتہ فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ برس ہم جنس پرستی کو جائز قرار دیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے 11 دمبر 2013 کو اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے ایک بار پھر جرم قرار دے دیا جس کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مرکزی حکومت اور مختلف غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی متفرق اپیلوں کی سماعت کی، درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جن دفعات کے تحت ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیئے جانے سے متعلق فیصلہ دیا گیا تھا ان کا اس معاملے پر اطلاق نہیں ہوتا، اس لئے عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے ۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے گزشتہ فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ برس ہم جنس پرستی کو جائز قرار دیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے 11 دمبر 2013 کو اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے ایک بار پھر جرم قرار دے دیا جس کے خلاف مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔