پیپلز پارٹی میں ٹوٹ پھوٹ

اہم سیاسی شخصیات کی پی پی پی میں شمولیت کی گونج

اہم سیاسی شخصیات کی پی پی پی میں شمولیت کی گونج۔ فوٹو : فائل

ضلع بھر میں پیپلز پارٹی اختلافات کا شکار ہوکر دو گروہوں میں بٹ چکی ہے۔ اس کا سبب پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت کی جانب سے مبینہ طور پر شوکاز نوٹس جاری کیے بغیر پارٹی کے ضلعی جنرل سیکریٹری عبدالعزیز ابڑو کو عہدے سے ہٹائے جانا بنا۔ ان کی جگہ لیاقت لاشاری کو یہ عہدہ دیا گیا ہے۔

ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ بلوچستان میں واپڈا افسر تعینات ہیں۔ عبدالعزیز ابڑو نے عام انتخابات میں ن لیگ کی جانب سے ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد امیدوار کے طور پر صوبائی اسمبلی کی نشست پر مقابلے میں حصہ لیا تھا اور ناکامی کے بعد ایک معاہدے کے تحت پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ گذشتہ دنوں پارٹی عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس میں پی پی پی کے ایم این اے اور ان کے رشتے داروں پر بدعنوانی اور پیٹرول، ڈیزل اور گندم کی اسمگلنگ کے الزامات لگائے۔ عزیز ابڑو کا کہنا تھا کہ ایرانی پیٹرول، ڈیزل اور گندم کی اسمگلنگ کے خلاف آواز اٹھانے پر ایم این اے اعجاز جکھرانی نے مجھے روکا اور کہا کہ اس میں میرے بھائی ملوث ہیں، لہٰذا اس معاملے پر خاموش رہو۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے جاری ہونے والے کروڑوں روپے کے درست استعمال کی بات کرنے پر اعجاز جکھرانی نے کہا کہ یہ رقم میں نے کسی کو دے دی ہے اور اس کے لیے ٹینڈر کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان بدعنوانیوں پر سخت مؤقف اختیار کرنے پر مجھے پارٹی عہدے سے ہٹوانے میں مقامی قیادت نے کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں شمولیت کے وقت اعجاز جکھرانی اور دیگر صوبائی عہدے داروں نے بلاول ہاؤس میں بلا کر معاہدے کے تحت مجھے قبول کیا تھا، ان معاہدوں میں شہرکے بنیادی مسائل کا حل نکالنے کے لیے فری ہینڈ، ناراض طبقوں بالخصوص ہندو برادری کے تحفظات کو دور کرنا اور دیگر شامل تھے۔


شہر میں صفائی اور ترقیاتی کاموں کو ایمان داری کے ساتھ مکمل کرانے کے عزم کے ساتھ پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور جب ترقیاتی کاموں کے لیے سوا ارب روپے کا بجٹ جاری کیا گیا تو منتخب نمائندوں کے گرد پارٹی کے بدعنوان عہدے دار جمع ہوگئے۔ مجھے افسوس تو اس بات کا ہے کہ پارٹی قیادت نے مجھے ہٹا کر کسی عام کارکن کو مقرر کرنے کے بجائے بلوچستان کے علاقے سبی میں بطور ایس ڈی او واپڈا تعینات شخص کو یہ عہدہ دے دیا ہے۔ اس سے کارکنان مایوسی کا شکار ہیں۔ اس وقت تمام تحصیلوں کے عہدے دار میرے ساتھ ہیں، اگر صوبائی قیادت نے اپنے فیصلے پر غور نہیں کیا تو پہلے مرحلے میں راہ نما اور کارکنان احتجاجاً پارٹی عہدوں سے استعفے دیں گے، دوسرے مرحلے میںسخت احتجاج شروع کیا جائے گا، لیکن پارٹی نہیں چھوڑی جائے گی بلکہ پارٹی میں رہ کر کالی بھیڑوں کی نشان دہی کرتے ہوئے بدعنوانیوں کو روکا جائے گا۔

عزیز ابڑو نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے اس معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ اس کے جواب میں پی پی پی اور ذیلی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے راہ نماؤں محمد جمیل دایو، سید محبوب شاہ، علی خان جکھرانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عزیز ابڑو کے تمام الزام کو مسترد کر دیا اور کہا کہ عزیز ابڑو پیپلزپارٹی میں رہ کر بھی ن لیگ کی پالیسیوں پر عمل پیرا تھے اور ان کا غوث علی شاہ، ماروی میمن سمیت دیگر ن لیگی راہ نماؤں سے رابطہ تھا۔ انہوں نے ترقیاتی کاموں کے لیے جاری رقم میں سے افسران سے رشوت طلب کی اور ٹی ایم اے میں اپنی مرضی کا افسر تعینات کرا کے اس کی مدد سے غریب ملازمین کی پینشن کی رقم میں بدعنوانی کی، جس پر پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو مطلع کیا گیا اور پھر ان کی عہدے سے برطرفی عمل میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ لیاقت لاشاری نے واپڈا کی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا ہے، جو پارٹی کے لیے ان کی بڑی قربانی ہے۔

گذشتہ دنوں جیکب آباد ضلع کی معروف سیاسی شخصیات محمد میاں سومرو، الٰہی بخش سومرو اور محمد اسلم ابڑو کے پی پی پی میں شمولیت اختیار کرنے کی گونج سنائی دی۔ اطلاعات کے مطابق پی پی پی کے منظور وسان، آغا سراج درانی، سید خورشید شاہ اور دیگر بھی اس سلسلے میں سرگرم ہیں۔
Load Next Story