ترکی اور طالبان کے درمیان کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سے متعلق مذاکرات
کابل ایئرپورٹ کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے وہاں امن کی بحالی ضروری ہے، ترک صدر
ترکی اور طالبان کے درمیان کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سے متعلق پہلی باضابطہ بات چیت ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کی کابل میں طالبان کے ساتھ پہلی باضابطہ بات چیت ہوئی، یہ ملاقات کابل میں ترک سفارتخانے میں ہوئی جس میں کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سے متعلق گفتگو کی گئی۔
ترک صدر طیب اردوگان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی اور طالبان کی پہلی باضابطہ ملاقات ساڑھے 3 گھنٹے تک جاری رہی اور اگر ضرورت پڑی تو بات چیت کا یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا کیوں کہ بات چیت کے بغیر ہمیں پتہ نہیں چلے گا کہ ان کی ہم سے کیا توقعات ہیں یا وہ ہم سے چاہتے کیا ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ طالبان نے کابل ایئرپورٹ کو فعال رکھنے کے لیے ترکی سے تعاون مانگ لیا
طیب اردوگان نے کہا کہ طالبان کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اور وہ ترکی کو ایئرپورٹ چلانے کی دعوت دے رہے ہیں کہ آپ ایئرپورٹ چلائیں، سیکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہیں۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ میں تکنیکی تعاون سے متعلق طالبان کی درخواست قابل غور ہے لیکن اس کے حوالے سے ہم نے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا، کابل ایئرپورٹ کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے وہاں امن کی بحالی ضروری ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ کابل ایئرپورٹ دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک
واضح رہے گزشتہ روز کابل میں دو دھماکوں کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے جب کہ 31 اگست کے بعد تمام غیر ملکی افوج کے انخلا کی صورت میں طالبان نے کابل ایئرپورٹ فعال رکھنے کے لیے ترکی سے مدد مانگی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کی کابل میں طالبان کے ساتھ پہلی باضابطہ بات چیت ہوئی، یہ ملاقات کابل میں ترک سفارتخانے میں ہوئی جس میں کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سے متعلق گفتگو کی گئی۔
ترک صدر طیب اردوگان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی اور طالبان کی پہلی باضابطہ ملاقات ساڑھے 3 گھنٹے تک جاری رہی اور اگر ضرورت پڑی تو بات چیت کا یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا کیوں کہ بات چیت کے بغیر ہمیں پتہ نہیں چلے گا کہ ان کی ہم سے کیا توقعات ہیں یا وہ ہم سے چاہتے کیا ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ طالبان نے کابل ایئرپورٹ کو فعال رکھنے کے لیے ترکی سے تعاون مانگ لیا
طیب اردوگان نے کہا کہ طالبان کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں اور وہ ترکی کو ایئرپورٹ چلانے کی دعوت دے رہے ہیں کہ آپ ایئرپورٹ چلائیں، سیکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہیں۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ کابل ایئرپورٹ میں تکنیکی تعاون سے متعلق طالبان کی درخواست قابل غور ہے لیکن اس کے حوالے سے ہم نے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا، کابل ایئرپورٹ کی ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے وہاں امن کی بحالی ضروری ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ کابل ایئرپورٹ دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک
واضح رہے گزشتہ روز کابل میں دو دھماکوں کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے جب کہ 31 اگست کے بعد تمام غیر ملکی افوج کے انخلا کی صورت میں طالبان نے کابل ایئرپورٹ فعال رکھنے کے لیے ترکی سے مدد مانگی ہے۔