وکلا کا سپریم کورٹ میں ججز کی تقرریوں پر احتجاج مزید سخت کرنے کا فیصلہ
سابق چیف جسٹس افتخار چورہدری کی بحالی کے بعد پہلی مرتبہ وکلا 9 ستمبر کو سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے
WASHINGTON:
وکلا نے سپریم کورٹ میں ججز تقریوں پر احتجاج مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چورہدری کی بحالی کے بعد پہلی مرتبہ وکلا 9 ستمبر کو سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔ صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے اپنے خط کے ذریعے چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کردیا ہے۔
وکلا نے اعلیٰ عدلیہ ججز تقرریوں پر احتجاج مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں سب اہم فیصلہ سپریم کورٹ کے بائیکاٹ کا کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے رجسڑار سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 21 اگست کو کراچی میں ہونے والے کنونشن میں تمام وکلا نمائیندوں نے 9 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے تاہم اس بار وکلا 9 ستمبر کو سپریم کورٹ سمیت ملک کی تمام چھوٹی بڑی عدالتوں کو بائیکاٹ کریں گے اور کوئی بھی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے خط میں مزید کہا ہے کہ وکلا کے متقفہ فیصلے کی سپریم کورٹ بار بھی عمل کرے گی اس لیے ہڑتال کے فیصلے کے بارے میں چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کردیا جائے تاکہ 9 ستمبر کو کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ ایکسپریس نیوز نے اس سے پہلے بھی وکلا اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان بڑھتے فاصلوں کی خبر دی تھی۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کے بعد بھی وکلا نے مختلف مسائل پر ہڑتال کی کال دیں لیکن کبھی بھی ملک کی سب سے بڑی عدالت ہونے کے باعث وکلا نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ افتخار چوہدری کی بحالی کی تحریک کے بعد پہلی مرتبہ وکلا کے احتجاج میں اس قدر شدت اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے 9 ستمبر کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے جس میں جسٹس مشیر عالم کی ریٹائیرمنٹ کے بعد خالی ہونے والے عہدے پر لاہور ہائی کورٹ کے سنیارٹی کے حساب سے چوتھے نمبر کی سینئیر جج جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے پر غور کیا جائے گا۔
وکلا نے سپریم کورٹ میں ججز تقریوں پر احتجاج مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چورہدری کی بحالی کے بعد پہلی مرتبہ وکلا 9 ستمبر کو سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کریں گے۔ صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے اپنے خط کے ذریعے چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کردیا ہے۔
وکلا نے اعلیٰ عدلیہ ججز تقرریوں پر احتجاج مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں سب اہم فیصلہ سپریم کورٹ کے بائیکاٹ کا کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے رجسڑار سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 21 اگست کو کراچی میں ہونے والے کنونشن میں تمام وکلا نمائیندوں نے 9 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے تاہم اس بار وکلا 9 ستمبر کو سپریم کورٹ سمیت ملک کی تمام چھوٹی بڑی عدالتوں کو بائیکاٹ کریں گے اور کوئی بھی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوگا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے خط میں مزید کہا ہے کہ وکلا کے متقفہ فیصلے کی سپریم کورٹ بار بھی عمل کرے گی اس لیے ہڑتال کے فیصلے کے بارے میں چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کردیا جائے تاکہ 9 ستمبر کو کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ ایکسپریس نیوز نے اس سے پہلے بھی وکلا اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان بڑھتے فاصلوں کی خبر دی تھی۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کے بعد بھی وکلا نے مختلف مسائل پر ہڑتال کی کال دیں لیکن کبھی بھی ملک کی سب سے بڑی عدالت ہونے کے باعث وکلا نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ افتخار چوہدری کی بحالی کی تحریک کے بعد پہلی مرتبہ وکلا کے احتجاج میں اس قدر شدت اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان نے 9 ستمبر کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے جس میں جسٹس مشیر عالم کی ریٹائیرمنٹ کے بعد خالی ہونے والے عہدے پر لاہور ہائی کورٹ کے سنیارٹی کے حساب سے چوتھے نمبر کی سینئیر جج جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے پر غور کیا جائے گا۔