قومی اسمبلی بھارتی آبی جارحیت کی مذمت کالا باغ ڈیم پر ارکان تقسیماسلامی قوانین کے نفاذ سمیت4بل پیش
کالاباغ ڈیم نہیں بننےدیں گے،شیرپائو،مندوخیل، یوسف تالپور،اچکزئی،بنایاجائے:دستی،متنازعہ منصوبےنہیں بنائیں گے،ماروی میمن
قومی اسمبلی میں بھارت کی پاکستانی پانیوںپر ڈیم بنانے کی مذمت کی گئی جبکہ کالاباغ ڈیم بنانے کے مطالبے پرایوان تقسیم ہوگیا۔
اراکین اسمبلی نے کہاہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان پانی کے بحران کاشکار ہو جائے گا۔ بھارت آبی جارحیت کے ذریعے پاکستان کوبنجر کرنے کی سازش کررہا ہے۔ پاکستان اوربھارت میں پانی پرجنگ ہو سکتی ہے۔حکومت پانی کے مسئلے کودہشت گردی کے مسئلے جیسی اہمیت دے کرآل پارٹیزکانفرنس بلائے۔ قومی اسمبلی کااجلاس منگل کوڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاویدعباسی کی زیرصدارت تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ آغازمیں ڈپٹی اسپیکرنے ایوان سے بعض ارکان کی رخصت کی درخواستوں پر منظوری حاصل کی۔ اس کے بعدایوان میں نجی کارروائی کاآغازہوا۔ بیلم حسنین کی جانب سے 17دسمبر 2013کو پیش کردہ قراردادکہ اس ایوان کی رائے ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی پانیوں پر ڈیموںکی تعمیرکے حوالے سے حکومت فوری اقدام کرے پربحث کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی منزہ حسن نے کہاکہ آنے والے دنوںمیں پاکستان کوپانی کی قلت کاسامنا کرناپڑے گا۔ عائشہ گلالئی نے کہاکہ پانی کے معاملے پرحکومت توجہ نہیں دے رہی۔
انڈیاڈیم بنارہاہے، بدقسمتی سے پاکستان کی پالیسیاں غلط رہیں۔ شاہدہ رحمانی نے کہاکہ خیال کیاجا رہاہے کہ آئندہ جنگیں پانی پرہوںگی۔ حکمران سورہے ہیں۔ جاویدعلی شاہ نے کہاکہ پانی کامسئلہ دہشت گردی سے زیادہ اہم ہے۔سب ترجیحات چھوڑکر پانی کے معاملے کواہمیت دینی پڑے گی۔ جماعت علی شاہ خودکینیڈا منتقل ہوگئے۔ پانی بحران سے جنوبی پنجاب سب سے زیادہ متاثرہوگا۔ عائشہ سیدنے کہاکہ بھارت ڈیم بناکر پاکستان کوبنجر کرنے کی سازش کررہاہے۔کالاباغ ڈیم بنانے جیسے عملی اقدام کی ضرورت ہے۔ نعیمہ کشورنے کہاکہ پاکستان کوافغانستان کے ساتھ بھی پانی کی بات کرناہوگی۔ دوسرے صوبے خیبرپختونخواکا پانی استعمال کررہے ہیں۔ بھارت سے کشمیراور سرکریک کی طرح پانی کے معاملے پرترجیحی بنیادوں پر بات کرنی چاہیے۔ عبدالرحیم مندوخیل نے کہاکہ پانی کے بحران کے بارے میں وقت پرفیصلہ نہیںکیا گیا۔ کالاباغ ڈیم نہیں بننے دیںگے۔ ہماراپانی ہمیں دیں تاکہ ہم ترقی کرسکیں۔ جمشید دستی نے کہاکہ کالاباغ ڈیم کوچٹاڈیم کانام دے دیں مگراسے ضروربنایا جائے۔ ڈیموں کی مخالفت کرنے والے پاکستان کے دشمن ہیں۔ غوث بخش مہرنے کہاکہ حکومت چھوٹے ڈیم بنانے کوترجیح دے۔
اراکین اسمبلی نے کہاہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان پانی کے بحران کاشکار ہو جائے گا۔ بھارت آبی جارحیت کے ذریعے پاکستان کوبنجر کرنے کی سازش کررہا ہے۔ پاکستان اوربھارت میں پانی پرجنگ ہو سکتی ہے۔حکومت پانی کے مسئلے کودہشت گردی کے مسئلے جیسی اہمیت دے کرآل پارٹیزکانفرنس بلائے۔ قومی اسمبلی کااجلاس منگل کوڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاویدعباسی کی زیرصدارت تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ آغازمیں ڈپٹی اسپیکرنے ایوان سے بعض ارکان کی رخصت کی درخواستوں پر منظوری حاصل کی۔ اس کے بعدایوان میں نجی کارروائی کاآغازہوا۔ بیلم حسنین کی جانب سے 17دسمبر 2013کو پیش کردہ قراردادکہ اس ایوان کی رائے ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی پانیوں پر ڈیموںکی تعمیرکے حوالے سے حکومت فوری اقدام کرے پربحث کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی منزہ حسن نے کہاکہ آنے والے دنوںمیں پاکستان کوپانی کی قلت کاسامنا کرناپڑے گا۔ عائشہ گلالئی نے کہاکہ پانی کے معاملے پرحکومت توجہ نہیں دے رہی۔
انڈیاڈیم بنارہاہے، بدقسمتی سے پاکستان کی پالیسیاں غلط رہیں۔ شاہدہ رحمانی نے کہاکہ خیال کیاجا رہاہے کہ آئندہ جنگیں پانی پرہوںگی۔ حکمران سورہے ہیں۔ جاویدعلی شاہ نے کہاکہ پانی کامسئلہ دہشت گردی سے زیادہ اہم ہے۔سب ترجیحات چھوڑکر پانی کے معاملے کواہمیت دینی پڑے گی۔ جماعت علی شاہ خودکینیڈا منتقل ہوگئے۔ پانی بحران سے جنوبی پنجاب سب سے زیادہ متاثرہوگا۔ عائشہ سیدنے کہاکہ بھارت ڈیم بناکر پاکستان کوبنجر کرنے کی سازش کررہاہے۔کالاباغ ڈیم بنانے جیسے عملی اقدام کی ضرورت ہے۔ نعیمہ کشورنے کہاکہ پاکستان کوافغانستان کے ساتھ بھی پانی کی بات کرناہوگی۔ دوسرے صوبے خیبرپختونخواکا پانی استعمال کررہے ہیں۔ بھارت سے کشمیراور سرکریک کی طرح پانی کے معاملے پرترجیحی بنیادوں پر بات کرنی چاہیے۔ عبدالرحیم مندوخیل نے کہاکہ پانی کے بحران کے بارے میں وقت پرفیصلہ نہیںکیا گیا۔ کالاباغ ڈیم نہیں بننے دیںگے۔ ہماراپانی ہمیں دیں تاکہ ہم ترقی کرسکیں۔ جمشید دستی نے کہاکہ کالاباغ ڈیم کوچٹاڈیم کانام دے دیں مگراسے ضروربنایا جائے۔ ڈیموں کی مخالفت کرنے والے پاکستان کے دشمن ہیں۔ غوث بخش مہرنے کہاکہ حکومت چھوٹے ڈیم بنانے کوترجیح دے۔