پی ٹی آئی دور سرکاری قرضوں میں 149کھرب روپے کا اضافہ حجم 399 کھرب روپے تک جا پہنچا
پی ٹی آئی حکومت نے 3 سال کے دوران اوسطاً یومیہ 13.6 ارب روپے قرض لیا
پاکستان پر واجب الادا سرکاری قرضوں کا حجم 399 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔
وزیراعظم عمران خان کے 3 سالہ دورحکومت میں سرکاری قرضوں میں 149کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔ گذشتہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ بلیٹن کے مطابق رواں برس جون کے اختتام پر سرکاری قرضے 399 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔ پچھلے 3 برسوں میں سرکاری قرضوں میں 149کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔
2018 سے 2021 تک سرکاری قرضوں میں ہر سال 20 فیصد کی شرح سے 60 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت کا 3سال میں لیا گیا قرض مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے 10سالہ دور میں لیے گئے قرضوں کے 82 فیصد مساوی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2018-19 سے لے کر 2020-21 کے اختتام پر سرکاری قرضے جی ڈی پی کے 83.5 فیصد ( 399 کھرب روپے ) تک پہنچ گئے۔ تاہم معیشت کا حجم جی ڈی پی کے 11 فیصد سے زیادہ ہے۔ قرض میں اضافے کو اگر یومیہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کی حکومت نے روزانہ 13.6 ارب روپے کا سرکاری قرض لیا۔ یہ اوسط مسلم لیگ ن کے دور کی اوسط (5.8 ارب روپے) سے دگنی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے 3 سالہ دورحکومت میں سرکاری قرضوں میں 149کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔ گذشتہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ بلیٹن کے مطابق رواں برس جون کے اختتام پر سرکاری قرضے 399 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔ پچھلے 3 برسوں میں سرکاری قرضوں میں 149کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔
2018 سے 2021 تک سرکاری قرضوں میں ہر سال 20 فیصد کی شرح سے 60 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت کا 3سال میں لیا گیا قرض مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے 10سالہ دور میں لیے گئے قرضوں کے 82 فیصد مساوی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2018-19 سے لے کر 2020-21 کے اختتام پر سرکاری قرضے جی ڈی پی کے 83.5 فیصد ( 399 کھرب روپے ) تک پہنچ گئے۔ تاہم معیشت کا حجم جی ڈی پی کے 11 فیصد سے زیادہ ہے۔ قرض میں اضافے کو اگر یومیہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کی حکومت نے روزانہ 13.6 ارب روپے کا سرکاری قرض لیا۔ یہ اوسط مسلم لیگ ن کے دور کی اوسط (5.8 ارب روپے) سے دگنی ہے۔