روابط بحال کرنے کی بھارتی پیشکش محض لالچ ہےتوقیر ضیا
اگر ان کی حکومت اجازت دینے سے ہی انکارکردے تو پھر ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟توقیر ضیاء
سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا کا کہنا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کھیلنے کی پیشکش اس وقت یقیناً پُرکشش معلوم ہوتی ہے۔
لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ اس پرعمل بھی کریگا؟واضح رہے کہ آئی سی سی کے مالی اور انتظامی معاملات میں اجارہ داری قائم کرنے کے لیے بی سی سی آئی دیگربورڈزکو پُرکشش پیشکشیں کر رہا ہے، خاص کر اس نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط بحال کرنے کی بات کی ہے، توقیر ضیا کے خیال میں یہ محض لالچ ہے، انھوں نے کہا کہ روایتی حریف کے ساتھ مقابلوں کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ کو ہمیشہ اپنی حکومت کی منظوری درکار ہوتی ہے، اگر وہ اجازت دینے سے ہی انکار کردے تو پھر ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟ انھوں نے کہا کہ تین کرکٹ بورڈزکے اس مجوزے مسودے کی منظوری اور اجارہ داری قائم ہونے سے پاکستان کو مالی طور پر تین کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا، اسے اب بھی12 کروڑ ڈالر مل رہے ہیں،ان تین ملکوں کی اجارہ داری قائم ہونے سے یہ رقم 9 کروڑ ڈالر رہ جائے گی۔انھوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ آئی سی سی اور بین الاقوامی کرکٹ برادری بھارتی کرپشن پر آنکھیں بند کر کے بیٹھی ہے،آئی پی ایل میں جو کچھ بھی ہوا اس پر کونسل کا اینٹی کرپشن یونٹ کچھ بھی نہ کرسکا وہ پہلے اس معاملے کو کلیئر کرے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا کرکٹ بورڈ جس میں اتنی زیادہ کرپشن ہوئی ہو، وہ بین الاقوامی کرکٹ کے معاملات کو کیسے کنٹرول کر سکے گا؟توقیرضیا نے کہا کہ بھارت کی بین الاقوامی کرکٹ پر حکمرانی کی خواہش بہت پرانی ہے، یہ اس وقت بھی جاگی تھی جب جگ موہن ڈالمیا آئی سی سی کے صدر اور ایشیائی ممالک کا مضبوط بلاک بنانے کی بات کرتے تھے، جب میلکم گرے نے ان کی جگہ عہدہ سنبھالا تو ہر ملک کو ساتھ لے کر معاملات نمٹائے۔ انھوں نے کہا کہ صرف پیسے کے بل پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر اجارہ داری کی سوچ ہولناک ہے، انھوں نے سوال کیا کہ اگر چین اپنی قوت کے بل پر سرمایہ کاری کرتا ہے تو کیا آئی سی سی اس کے بھی تابع ہوجائے گی؟ توقیرضیا نے بین الاقوامی کرکٹ میں ٹیموں کو 2 درجوں میں تقسیم کرنے کی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیموں کی تنزلی ہی نہ ہو۔ انگلینڈ کو حالیہ ایشز سیریز میں وائٹ واش کی ہزیمت اٹھانی پڑی، بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ یہاں تک کہ نیوزی لینڈ سے بھی بری طرح ہاری تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ ہمیشہ عالمی نمبر ایک یا دو رہے گی؟
لیکن اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ اس پرعمل بھی کریگا؟واضح رہے کہ آئی سی سی کے مالی اور انتظامی معاملات میں اجارہ داری قائم کرنے کے لیے بی سی سی آئی دیگربورڈزکو پُرکشش پیشکشیں کر رہا ہے، خاص کر اس نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط بحال کرنے کی بات کی ہے، توقیر ضیا کے خیال میں یہ محض لالچ ہے، انھوں نے کہا کہ روایتی حریف کے ساتھ مقابلوں کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ کو ہمیشہ اپنی حکومت کی منظوری درکار ہوتی ہے، اگر وہ اجازت دینے سے ہی انکار کردے تو پھر ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟ انھوں نے کہا کہ تین کرکٹ بورڈزکے اس مجوزے مسودے کی منظوری اور اجارہ داری قائم ہونے سے پاکستان کو مالی طور پر تین کروڑ ڈالر کا نقصان ہوگا، اسے اب بھی12 کروڑ ڈالر مل رہے ہیں،ان تین ملکوں کی اجارہ داری قائم ہونے سے یہ رقم 9 کروڑ ڈالر رہ جائے گی۔انھوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ آئی سی سی اور بین الاقوامی کرکٹ برادری بھارتی کرپشن پر آنکھیں بند کر کے بیٹھی ہے،آئی پی ایل میں جو کچھ بھی ہوا اس پر کونسل کا اینٹی کرپشن یونٹ کچھ بھی نہ کرسکا وہ پہلے اس معاملے کو کلیئر کرے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا کرکٹ بورڈ جس میں اتنی زیادہ کرپشن ہوئی ہو، وہ بین الاقوامی کرکٹ کے معاملات کو کیسے کنٹرول کر سکے گا؟توقیرضیا نے کہا کہ بھارت کی بین الاقوامی کرکٹ پر حکمرانی کی خواہش بہت پرانی ہے، یہ اس وقت بھی جاگی تھی جب جگ موہن ڈالمیا آئی سی سی کے صدر اور ایشیائی ممالک کا مضبوط بلاک بنانے کی بات کرتے تھے، جب میلکم گرے نے ان کی جگہ عہدہ سنبھالا تو ہر ملک کو ساتھ لے کر معاملات نمٹائے۔ انھوں نے کہا کہ صرف پیسے کے بل پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر اجارہ داری کی سوچ ہولناک ہے، انھوں نے سوال کیا کہ اگر چین اپنی قوت کے بل پر سرمایہ کاری کرتا ہے تو کیا آئی سی سی اس کے بھی تابع ہوجائے گی؟ توقیرضیا نے بین الاقوامی کرکٹ میں ٹیموں کو 2 درجوں میں تقسیم کرنے کی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیموں کی تنزلی ہی نہ ہو۔ انگلینڈ کو حالیہ ایشز سیریز میں وائٹ واش کی ہزیمت اٹھانی پڑی، بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ یہاں تک کہ نیوزی لینڈ سے بھی بری طرح ہاری تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ ہمیشہ عالمی نمبر ایک یا دو رہے گی؟