سعودی عرب میں طلاق کی بڑھتی شرح سے خواتین پریشان
طلاق لینے والے جوڑوں میں سے زیادہ تر جوان جوڑے ہیں جو کہ شادی کے ایک یا دو سال بعد ہی علیحدگی اختیار کرلیتے ہیں۔
سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے رجحان کے باعث مقامی خواتین میں مالی استحکام کے لئے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں طلاق کی شرح سب سے زیادہ ہے، 2012 میں ایک لاکھ 48 ہزار جوڑوں میں سے 31 ہزار سے زیادہ کی شادی طلاق پر منتج ہوئی جبکہ 3 ہزار 449 جوڑوں نے عدالت کے ذریعے شادی ختم کی۔ طلاق لینے والے جوڑوں میں سے زیادہ تر جوان جوڑے ہیں جو کہ شادی کے ایک یا دو سال بعد ہی علیحدگی اختیار کرلیتے ہیں اور اس کی اکثر وجوہات بھی انتہائی مضحکہ خیز ہوتی ہیں۔
سعودی عرب میں طلاق کے ان واقعات کی وجہ سے نوجوان سعودی خواتین میں شادی سے قبل اپنی تعلیم مکمل کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسی کسی صورتحال میں انہیں اپنے بل بوتے پر زندگی گزرانے میں مشکلات درپیش نہ ہوں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں طلاق کی شرح سب سے زیادہ ہے، 2012 میں ایک لاکھ 48 ہزار جوڑوں میں سے 31 ہزار سے زیادہ کی شادی طلاق پر منتج ہوئی جبکہ 3 ہزار 449 جوڑوں نے عدالت کے ذریعے شادی ختم کی۔ طلاق لینے والے جوڑوں میں سے زیادہ تر جوان جوڑے ہیں جو کہ شادی کے ایک یا دو سال بعد ہی علیحدگی اختیار کرلیتے ہیں اور اس کی اکثر وجوہات بھی انتہائی مضحکہ خیز ہوتی ہیں۔
سعودی عرب میں طلاق کے ان واقعات کی وجہ سے نوجوان سعودی خواتین میں شادی سے قبل اپنی تعلیم مکمل کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسی کسی صورتحال میں انہیں اپنے بل بوتے پر زندگی گزرانے میں مشکلات درپیش نہ ہوں۔