2 ماہ کے دوران مقررہ ہدف سے 23 فیصد زائد ٹیکس وصولی ہوئی وزیر اعظم
ایف بی آر نے جولائی اور اگست 2021 کے دوران 850 ارب روپے اکٹھےکیے ہیں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران مقررہ ہدف سے 23 فیصد زائد ٹیکس وصولی ہوئی ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے حوالے سے خوشخبری ہے کہ ایف بی آر نے جولائی اور اگست 2021 میں 850 ارب روپے اکٹھے کئے جو اس کے ہدف سے 23 فیصد زیادہ اور گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران جمع ہونے والے محاصل سے 51 فیصد زائد ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 2 ماہ کی ٹیکس وصولیوں کی شرح سے امید ہے کہ رواں مالی سال کے لیے 8 ہزار 295 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف آسانی سے پورا کرلیں گے۔
'ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے لوگ ہوتے ہیں'
بعد ازاں اسلام آباد میں احساس پروگرام کے تحت مستحق طلبا کے لئے وظائف کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے لوگ ہوتے ہیں، جب لوگوں کو تعلیم نہیں دی جاتی تو اپنے سرمائے کا نقصان کرتے ہیں، ہمارے ملک میں 2 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہم نے خاص طور پر اپنی بچیوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے ایک جانب تو ملک کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ تعلیم سے محروم رہ گیا اور دوسری جانب پڑھی لکھی خاتون اپنے معاشرے کو زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنی بچیوں کوپڑھانا نہیں چاہتے، اساتذہ کی کمی،دورافتادہ اسکول بچیوں کی تعلیم میں رکاوٹ ہیں، پروگرام میں بچیوں کے اضافی وظائف کو خاص طور پر سراہتا ہوں۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے حوالے سے خوشخبری ہے کہ ایف بی آر نے جولائی اور اگست 2021 میں 850 ارب روپے اکٹھے کئے جو اس کے ہدف سے 23 فیصد زیادہ اور گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران جمع ہونے والے محاصل سے 51 فیصد زائد ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 2 ماہ کی ٹیکس وصولیوں کی شرح سے امید ہے کہ رواں مالی سال کے لیے 8 ہزار 295 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا ہدف آسانی سے پورا کرلیں گے۔
'ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے لوگ ہوتے ہیں'
بعد ازاں اسلام آباد میں احساس پروگرام کے تحت مستحق طلبا کے لئے وظائف کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے لوگ ہوتے ہیں، جب لوگوں کو تعلیم نہیں دی جاتی تو اپنے سرمائے کا نقصان کرتے ہیں، ہمارے ملک میں 2 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہم نے خاص طور پر اپنی بچیوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے ایک جانب تو ملک کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ تعلیم سے محروم رہ گیا اور دوسری جانب پڑھی لکھی خاتون اپنے معاشرے کو زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنی بچیوں کوپڑھانا نہیں چاہتے، اساتذہ کی کمی،دورافتادہ اسکول بچیوں کی تعلیم میں رکاوٹ ہیں، پروگرام میں بچیوں کے اضافی وظائف کو خاص طور پر سراہتا ہوں۔