آئی پی ایل کیلیے کیوی کرکٹ ٹیم چھوڑنے پر جمی نیشم وضاحتیں دینے لگے
نیوزی لینڈ بورڈ کی پلیئر ویلفیئر پالیسی کے تحت صف اول کے کئی کرکٹرز بنگلا دیش کا دورہ نہیں کررہے، جمی نیشم کا بہانہ
LONDON:
آئی پی ایل کے لیے قومی ٹیم چھوڑنے پر تنقید کا نشانہ بننے والے کیوی کھلاڑی جمی نیشم وضاحتیں پیش کرنے لگے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی پی ایل فرنچائز ممبئی انڈیئنز کے کیمپ میں شریک کیوی کرکٹر جمی نیشم بنگلا دیش میں موجود نیوزی لینڈ کے اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں، بعدازاں دورہ پاکستان میں بھی ٹیم کو ان سمیت اہم کرکٹرز کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔
سوشل میڈیا پر کیوی کرکٹر نے سوال کیا کہ کیا یو اے ای میں ٹی وی پر کیویز اور بنگال ٹائیگرز کے میچز دکھائے جا رہے ہیں۔ جواب میں ایک پاکستانی صارف نے لکھا کہ آپ کو تو شرمندہ ہونا چاہیے کہ پیسوں کے لیے قومی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کیا۔ جواب میں جمی نیشم نے لکھا کہ اس طرح کے بہت زیادہ پیغامات موصول ہورہے ہیں، ایک بات اچھی طرح واضح کردینا چاہتا ہوں کہ نیوزی لینڈ بورڈ کی پلیئر ویلفیئر پالیسی کے تحت صف اول کے کئی کرکٹرز بنگلا دیش کا دورہ نہیں کررہے، میں نے استثنی کیلیے درخواست کی تھی مگر منظور نہیں کی گئی۔
ایک بھارتی صارف نے کہا کہ آپ اس طرح کی باتوں کا جواب ہی کیوں دیتے ہیں، جواب میں جمی نیشم نے لکھا کہ ایک یا دو احمقوں کو نظر انداز کرسکتا ہوں مگر روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں اسی طرح کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔
آئی پی ایل کے لیے قومی ٹیم چھوڑنے پر تنقید کا نشانہ بننے والے کیوی کھلاڑی جمی نیشم وضاحتیں پیش کرنے لگے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی پی ایل فرنچائز ممبئی انڈیئنز کے کیمپ میں شریک کیوی کرکٹر جمی نیشم بنگلا دیش میں موجود نیوزی لینڈ کے اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں، بعدازاں دورہ پاکستان میں بھی ٹیم کو ان سمیت اہم کرکٹرز کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔
سوشل میڈیا پر کیوی کرکٹر نے سوال کیا کہ کیا یو اے ای میں ٹی وی پر کیویز اور بنگال ٹائیگرز کے میچز دکھائے جا رہے ہیں۔ جواب میں ایک پاکستانی صارف نے لکھا کہ آپ کو تو شرمندہ ہونا چاہیے کہ پیسوں کے لیے قومی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کیا۔ جواب میں جمی نیشم نے لکھا کہ اس طرح کے بہت زیادہ پیغامات موصول ہورہے ہیں، ایک بات اچھی طرح واضح کردینا چاہتا ہوں کہ نیوزی لینڈ بورڈ کی پلیئر ویلفیئر پالیسی کے تحت صف اول کے کئی کرکٹرز بنگلا دیش کا دورہ نہیں کررہے، میں نے استثنی کیلیے درخواست کی تھی مگر منظور نہیں کی گئی۔
ایک بھارتی صارف نے کہا کہ آپ اس طرح کی باتوں کا جواب ہی کیوں دیتے ہیں، جواب میں جمی نیشم نے لکھا کہ ایک یا دو احمقوں کو نظر انداز کرسکتا ہوں مگر روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں اسی طرح کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔