پرانے ناسور کو آکسیجن سے مندمل کرنے والی پٹی

ہائیڈروجل سے بنا پھاہہ ذیابیطس کے زخموں پر آکسیجن شامل کرکے انہیں تیزی سے ٹھیک کرسکتا ہے

خردبینی موتی جیسے دانے بھرے ہائیڈروجل سے آکسیجن خارج کرکے زخموں اور ناسور کو مندمل کرنے میں غیرمعمولی کامیابی ملی ہے۔ فوٹو: فائل

بعض زخم ایسے ہوتے ہیں جو روگ بن جاتے ہیں اور ٹھیک نہیں ہوتے جبکہ ذیابیطس کے مریضوں کے اکثر زخم بہت دیر میں مندمل ہوتے ہیں۔ اس کے لیے اب ایک انقلابی ہائیڈروجل بنایا گیا ہے جو زخم پرآکسیجن شامل کرکے انہیں تیزی سے ٹھیک کرسکتا ہے۔

اگرچہ آکسیجن تھراپی سے زخموں کا علاج پہلے سے ہی ہورہا ہے لیکن اب پانی سے بھرے پھائے میں خردبینی موتی شامل کئے گئے ہیں جو زخم پربراہِ راست آکسیجن ڈالتے ہیں۔ آکسیجن سے زخم تیزی سے مندمل ہوتا ہے اور ناسور بھی درست ہوجاتے ہیں۔

سینٹ لوئی میں واقع میسوری واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بنیادی طور پر ایک مائع تشکیل دیا اور اس میں خول والے خردبینی دانے شامل کئے جن میں اینزائم کیٹیلیز ملا ہوا تھا۔ جسے ہی اس مائع کو ایک پٹی پر رکھ کر زخم پر ڈالا جاتا ہے تو وہ جلد کی گرمی سے لچکدار جیلی کی طرح بن جاتا ہے۔ اس کے بعد دانوں کے خول میں موجود کیٹیلیز ہائیڈروجن پرآکسائیڈ سے ملاپ کرتا ہے اور سالماتی آکسیجن بنتی ہے۔ یہ عمل دوہفتوں تک جاری رہتا ہے اور آکسیجن سے سوجن کم ہوتی ہے اور جلد کے نئے خلیات بنتے ہیں۔


اس کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ پٹی ری ایکٹیو آکسیجن اسپیشیز( آراوایس) نامی خطرناک کیمیکل کو تلف کرتی ہے ۔ آر او ایس کی سطح اس وقت بڑھتی ہے جب زخم پر آکسیجن ڈالا جاتا ہے۔ اس طرح ہائیڈروجل زخم پر آکسیجن کو قابو میں بھی رکھتا ہے۔



ہمیشہ کی طرح اس ٹیکنالوجی پربھی چوہے تختہ مشق بنے۔ دانوں والے ہائیڈروجل استعمال کرنے سے زخم 90 فیصد تک سکڑ گیا یعنی اصل سے 10 فیصد رہ گیا۔ اس کے مقابلے میں دانوں کے بغیر جل سے زخم 70 فیصد تک چھوٹا ہوا۔ جبکہ لاعلاج زخموں کو ایسے ہی چھوڑدیا گیا تو ان کی جسامت نصف رہ گئی۔

علاج میں ایک فائدہ اور بھی سامنے آیا کہ دانوں والے ہائیڈروجل نے زخموں پر جو کھال چڑھائی وہ بہت موٹی تھی اور یہ سب کچھ صرف آٹھ روز میں ہی ہوا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے پیچیدہ زخموں اور ذیابیطس کے اچھے نہ ہونے والے زخموں کو مندمل کرنے میں غیرمعمولی مدد ملے گی۔
Load Next Story