اگست کے دوران سیمنٹ کی فروخت میں 2277 فیصد اضافہ
کوئلے اور بجلی کے نرخ بڑھنے سے سیمنٹ کی لاگت بڑھ گئی جس کے باعث سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے، سیمنٹ مینوفیکچررز
رواں سال اگست کے دوران سیمنٹ کی مجموعی فروخت اگست 2020ء کے مقابلے میں 22.77 فیصد اضافے سے 4.336 ملین ٹن کی سطح پر آگئی جبکہ اگست 2020ء میں سیمنٹ کی فروخت 3.531 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔
آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق اگست 2021ء میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 36 فیصد اضافہ سے 3.814 ملین ٹن رہی جبکہ اگست 2020ء میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 2.805 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔
مقامی فروخت کے مقابلے میں سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں کمی کا رجحان رہا۔ اگست 2021ء میں سیمنٹ کی مجموعی ایکسپورٹ 28.24 فیصد کمی سے 5 لاکھ 21 ہزار 468 ٹن رہی جبکہ اگست 2020ء میں 7 لاکھ 26 ہزار 687 ٹن سیمنٹ ایکسپورٹ کی گئی تھی۔
آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ صرف کوئلے کی قیمت بڑھنے سے سیمنٹ کی پیداواری لاگت میں فی بیگ قیمت میں 90 روپے کا اضافہ ہوا ہے، اگست 2018ء میں درآمدی کوئلے کی قیمت 18000 روپے فی ٹن تھی جو کئی گنا اضافہ کے بعد اب 31 ہزار 500 روپے فی ٹن کی سطح پر آگئی ہے۔
ترجمان کے مطابق اسی طرح اگست 2018ء تک بجلی کے نرخ 11.68 روپے فی یونٹ تھے جو اب بڑھ کر 19.40 روپے فی یونٹ تک پہنچ چکے ہیں، بجلی کی قیمت بڑھنے سے سینٹ کی پیداواری لاگت میں فی بیگ 35 روپے کا اضافہ ہوا ہے، اس کے ساتھ دیگر ان پٹس بشمول پیکنگ میٹریل، صوبائی محصولات اور ایندھن کی قیمت میں اضافہ نے بھی سیمنٹ کی پیداواری لاگت بڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومتی منصوبہ سازوں کو سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں نمایاں کمی کا نوٹس لینا چاہیے جس کی بنیادی وجوہات میں بلند پیداواری لاگت سرفہرست ہے، سیمنٹ مینوفیکچررز کو ڈیوٹی اور ٹیکسز میں ریلیف فراہم کرکے سیمنٹ کی قیمت کم کی جاسکتی ہے۔
آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق اگست 2021ء میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 36 فیصد اضافہ سے 3.814 ملین ٹن رہی جبکہ اگست 2020ء میں سیمنٹ کی مقامی فروخت 2.805 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔
مقامی فروخت کے مقابلے میں سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں کمی کا رجحان رہا۔ اگست 2021ء میں سیمنٹ کی مجموعی ایکسپورٹ 28.24 فیصد کمی سے 5 لاکھ 21 ہزار 468 ٹن رہی جبکہ اگست 2020ء میں 7 لاکھ 26 ہزار 687 ٹن سیمنٹ ایکسپورٹ کی گئی تھی۔
آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ صرف کوئلے کی قیمت بڑھنے سے سیمنٹ کی پیداواری لاگت میں فی بیگ قیمت میں 90 روپے کا اضافہ ہوا ہے، اگست 2018ء میں درآمدی کوئلے کی قیمت 18000 روپے فی ٹن تھی جو کئی گنا اضافہ کے بعد اب 31 ہزار 500 روپے فی ٹن کی سطح پر آگئی ہے۔
ترجمان کے مطابق اسی طرح اگست 2018ء تک بجلی کے نرخ 11.68 روپے فی یونٹ تھے جو اب بڑھ کر 19.40 روپے فی یونٹ تک پہنچ چکے ہیں، بجلی کی قیمت بڑھنے سے سینٹ کی پیداواری لاگت میں فی بیگ 35 روپے کا اضافہ ہوا ہے، اس کے ساتھ دیگر ان پٹس بشمول پیکنگ میٹریل، صوبائی محصولات اور ایندھن کی قیمت میں اضافہ نے بھی سیمنٹ کی پیداواری لاگت بڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حکومتی منصوبہ سازوں کو سیمنٹ کی ایکسپورٹ میں نمایاں کمی کا نوٹس لینا چاہیے جس کی بنیادی وجوہات میں بلند پیداواری لاگت سرفہرست ہے، سیمنٹ مینوفیکچررز کو ڈیوٹی اور ٹیکسز میں ریلیف فراہم کرکے سیمنٹ کی قیمت کم کی جاسکتی ہے۔