کیپٹن کاشان علی شہید والدین کی آنکھیں نم مگر حوصلے بلند

کیپٹن کاشان علی نوید شہید نے 8 اگست 2020 کو جام شہادت نوش کیا

آرمی چیف کی طرف سے ملنے والی تعریفی سند والدین کواپنے شیردل بیٹے کی یاد دلاتی ہے فوٹو: ایکسپریس

بڑے سے کمرے میں رکھے اسٹریچر پر ایک میت پڑی تھی، جس کے اوپر سفید اور کالے ڈبوں کے ڈیزائن والا کپڑا تھا میں نے اسے خواب سمجھا، لیکن میں نہیں جانتی تھی کہ یہ خدا کی طرف سے ایک اشارہ ہے، سی ایم ایچ میں جب کاشان کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاع ملی اور میرے شوہر وہاں پہنچے ت ووہ بتاتے ہیں بالکل ایسا ہی تھا جیسا میں نے خواب میں دیکھا تھا، اسٹریچر پرمیرے بیٹے کیپٹن کاشان نوید شہید کی میت پڑی تھی۔ یہ الفاظ ہیں لاہورسے تعلق رکھنے والے کیپٹن کاشان نوید شہید کی والدہ شہنازلیاقت کے جو 28 سالہ بیٹے کو یاد کرتے ہوئے بتارہی تھیں۔

کیپٹن کاشان علی نوید شہید کا تعلق سندھ رجمنٹ سے تھا،وہ گزشتہ سال لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج سے جھڑپوں میں مارٹرگولے کاشیل لگنے سے زخمی ہوئے اوربعدازاں انہیں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 8 اگست 2020 کو جام شہادت نوش کرگئے۔ وہ حافظ قرآن بھی تھے جبکہ جنوبی وزیرستان میں تعیناتی کے دوران انتہائی مطلوب دہشت گرد کو زندہ پکڑنے پراس وقت کے آرمی چیف کی طرف سے انہیں تعریفی سند سے بھی نوازا گیا۔



شہید بیٹے سے متعلق بات کرتے ہوئے بوڑھے والدین کا ضبط ٹوٹنے لگتا مگر وہ کمال حوصلہ سے اپنے آپ کو سنبھال لیتے ،ان کی آنکھیں نم ،مگرحوصلے بلند ہیں۔ شہید کی والدہ شہناز لیاقت نے کہا ان کا بیٹا بچپن میں بہت شرارتی تھا، ایف ایس سی کے بعد پاک فوج جوائن کی ،غازی ہوااورپھرشہید بھی ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کیپٹن کاشان کی صرف 8 ماہ پہلے شادی ہوئی تھی، اس کی اہلیہ بھی پاک فوج کی میڈیکل کور کاحصہ ہیں۔ کاشان جب گھرآتا تو مجھے کہتا، اماں ،آپ خوش قسمت ہیں آپ کے گھرمیں دو،غازی ہیں ایک وہ خود اوردوسری اس کی اہلیہ جوکوروناکے دوران مریضوں کی تیماداری کرتی رہی ہیں.




کیپٹن کاشان علی نوید شہید کے والد لیاقت علی نوید نے بتایا ان کی اورانکے والد کی بڑی خواہش تھی کہ ان کاکوئی بیٹا فوج میں بھرتی ہو،اللہ نے یہ اعزازان کے بیٹے کوبخشا،کاشان سے بڑے اس کے تین بہن بھائیوں نے بھی آرمی میں کمیشنڈآفیسر بھرتی ہونے کے لئے امتحان دیامگرکامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ کاشان نے ہمیں بتائے بغیرہی اپلائی کیا۔ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کرنے گئے ہوئے تھے جب کاشان نے انہیں فون پر بتایا کہ اس کا کنفرمیشن لیٹرآگیا ہے، اس کے لئے دعاکریں، میں نے اپنے بیٹے کے لئے دعاکی تھی کہ پرودگار اب میرے بیٹے کی عزت رکھنا ، اللہ نے میری دعاقبول کرلی اور میرابیٹا عزت کےساتھ اس دنیاسے رخصت ہوا، جوان بیٹے کی جدائی کا دکھ توہے مگر سرفخرسے بلند ہے کہ میرابیٹا شہید ہوا ہے،کیپٹن کاشان کے کمانڈنٹ آفیسربتاتے ہیں کہ ان کابیٹا بہت بہادر تھا، وہ مورچے کے اندربیٹھ کرلڑنے کی بجائے دشمن کے سامنے سینہ تان کر لڑتا، اس رینک کے افسر جوانوں کو ہدایات دیتے ہیں لیکن کیپٹن کاشان خود دشمن سے جنگ کرتا تھا۔ جس جگہ اس کے بیٹے کو دشمن کا گولہ لگا وہاں اب ایک یادگاری دیوار بنائی گئی ہے ۔



شہید کی والدہ کا کہنا تھا ان کا بیٹاجب بھی چھٹی پر آتا تو سوسائٹی کے مختلف لوگوں کاحال ،احوال پوچھتا، کسی کوضرورت ہوتی توچپکے سے اس کی مالی مدد کردیتا، مجھے کہتا تھا اماں لوگوں کو یہ نہ بتایا کریں کہ میں کیپٹن ہوں، اس سے تکبر آتا ہے، انہیں ان کے بیٹے کی جدائی رلاتی ہے لیکن انہیں اپنے بیٹے کی جدائی کا کوئی افسوس نہیں ہے، یہ بیٹے تو پوری قوم کا فخر ہیں، کاشان جیسے بیٹوں کی وجہ سے تو آج اس قوم کی بہنیں، بیٹاں اور مائیں محفوظ ہیں۔



واپڈا ٹاؤن لاہورمیں واقع کیپٹن کاشان علی شہید کے گھرکے ڈارائنگ روم میں آرمی ٹریننگ کے دوران اورمختلف محازوں پرڈیوٹی کے دوران اتاری گئیں تصاویرسجائی گئی ہیں، ان کوملنے والے تمغے، اسناد اور شیلڈ بھی یہاں موجود ہے جبکہ شیشے کے ایک بکس میں شہید کی ٹوپی، ان کے نام کا بیج اورتصویررکھی گئی ہے۔ آرمی چیف کی طرف سے ملنے والی تعریفی سند والدین کواپنے شیردل بیٹے کی یاد دلاتی ہے۔
Load Next Story