یو اے ای کاغیر ملکیوں اور فری لانسرز کے لیے خصوصی ویزے کا اجرا
گرین ویزے کا حامل فرد خود مختار ہوگا اور اپنے والدین اور 25 سال کی عمر تک کے بچوں کو ویزا اسپانسر کرسکے گا
KARACHI:
متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں اور فری لانسرز کے لیے نئی ویزا اسکیم متعارف کروا دی ہے، جس کے ذریعے وہ خود کو اسپانسر کر سکتے ہیں۔
العربیہ نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ملک کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر غیر ملکیوں کے لیے گرین ویزا کے نام سے ایک نئی ویزا اسکیم متعارف کرائی ہے۔ جو کہ ورک پرمٹ اور رہائشی ویزے سے مختلف ہے۔ اس سے قبل غیر ملکیوں کے لیے ملک میں رہنے کے لیے ملازمت کا ہونا ضروری تھا اور آجر کا کردار غیر ملکیوں کے لیےاسپانسر کا تھا۔ ملازمت ختم ہونے کی صورت میں انہیں ملک میں رہنے کے لیے نئی ملازمت تلاش کرنی پڑتی تھی یا ملک چھوڑنا پڑتا تھا۔
یو اے ای کے وزیر برائے بیرونی تجارت ثانی ال زیودی کا اس بارے میں کہنا ہےکہ گرین ویزے کوخصوصی طور پرانتہائی ہنر مند افراد، سرمایہ کاروں، کاروباری افراد، طلبا اور گریجویٹ کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس سے فری لانسرز، بیواؤں اور طلاق یافتہ افراد کے لیے ویزے کی پابندیوں میں بھی نرمی ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں غیر ملکیوں کی آبادی 80 فیصد سے زائد ہے اور یہ ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ااور اس نئی ویزا اسکیم سے مزید غیر ملکیوں کو یو اے ای میں رہائش پذیر ہونے میں مدد ملے گی ۔
گرین ویزا رکھنے والا فرد خود مختار ہوگا اور اسے کسی کمپنی سے منسلک ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی جب کہ وہ اپنے والدین اور 25 سال کی عمر تک کے بچوں کو اسپانسر کرسکے گا۔ جب کہ اس سے قبل والدین کنواری بیٹی اور 18 سال کی عمر تک کے بیٹے کو رہائشی ویزا اسپانسر کرسکتے تھے۔
اس نئی ویزا پالیسی میں کاروباری دوروں کی معیاد تین ماہ سے بڑھا کر 6 ماہ، جب کہ نوکری ختم ہونے اور ریٹائرمنٹ کے بعد ملک چھوڑنے کے مدت کی چھوٹ کو بھی 30 دن سے بڑھا کر 190 دن کر دیا گیا ہے۔
جب کہ خود مختار کاروبار کرنے والے کاروبار کے مالکان اورسیلف ایمپلائیڈ افراد کے لیے خصوصی فری لانسر ویزا جاری کیا جائے گا، جس کا مقصد اس شعبے میں ماہر اور تجربے افراد کو راغب کرنا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ گرین ویزوں کا اجرا کب سے کیا جائے گا اور اس کے حصول کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں اور فری لانسرز کے لیے نئی ویزا اسکیم متعارف کروا دی ہے، جس کے ذریعے وہ خود کو اسپانسر کر سکتے ہیں۔
العربیہ نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ملک کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر غیر ملکیوں کے لیے گرین ویزا کے نام سے ایک نئی ویزا اسکیم متعارف کرائی ہے۔ جو کہ ورک پرمٹ اور رہائشی ویزے سے مختلف ہے۔ اس سے قبل غیر ملکیوں کے لیے ملک میں رہنے کے لیے ملازمت کا ہونا ضروری تھا اور آجر کا کردار غیر ملکیوں کے لیےاسپانسر کا تھا۔ ملازمت ختم ہونے کی صورت میں انہیں ملک میں رہنے کے لیے نئی ملازمت تلاش کرنی پڑتی تھی یا ملک چھوڑنا پڑتا تھا۔
یو اے ای کے وزیر برائے بیرونی تجارت ثانی ال زیودی کا اس بارے میں کہنا ہےکہ گرین ویزے کوخصوصی طور پرانتہائی ہنر مند افراد، سرمایہ کاروں، کاروباری افراد، طلبا اور گریجویٹ کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس سے فری لانسرز، بیواؤں اور طلاق یافتہ افراد کے لیے ویزے کی پابندیوں میں بھی نرمی ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں غیر ملکیوں کی آبادی 80 فیصد سے زائد ہے اور یہ ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ااور اس نئی ویزا اسکیم سے مزید غیر ملکیوں کو یو اے ای میں رہائش پذیر ہونے میں مدد ملے گی ۔
گرین ویزا رکھنے والا فرد خود مختار ہوگا اور اسے کسی کمپنی سے منسلک ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی جب کہ وہ اپنے والدین اور 25 سال کی عمر تک کے بچوں کو اسپانسر کرسکے گا۔ جب کہ اس سے قبل والدین کنواری بیٹی اور 18 سال کی عمر تک کے بیٹے کو رہائشی ویزا اسپانسر کرسکتے تھے۔
اس نئی ویزا پالیسی میں کاروباری دوروں کی معیاد تین ماہ سے بڑھا کر 6 ماہ، جب کہ نوکری ختم ہونے اور ریٹائرمنٹ کے بعد ملک چھوڑنے کے مدت کی چھوٹ کو بھی 30 دن سے بڑھا کر 190 دن کر دیا گیا ہے۔
جب کہ خود مختار کاروبار کرنے والے کاروبار کے مالکان اورسیلف ایمپلائیڈ افراد کے لیے خصوصی فری لانسر ویزا جاری کیا جائے گا، جس کا مقصد اس شعبے میں ماہر اور تجربے افراد کو راغب کرنا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ بات واضح نہیں کی گئی ہے کہ گرین ویزوں کا اجرا کب سے کیا جائے گا اور اس کے حصول کا طریقہ کار کیا ہوگا۔