ناک کی ہڈی سے گھٹنوں میں گٹھیا کا علاج

اگرچہ یہ تجربہ صرف ایک مریض پر کیا گیا ہے لیکن اس سے حاصل شدہ کامیابی بہت بڑی ہے

اگرچہ یہ تجربہ صرف ایک مریض پر کیا گیا ہے لیکن اس سے حاصل شدہ کامیابی بہت بڑی ہے۔ (تصاویر: بیسل یونیورسٹی، سوئٹزرلینڈ)

HYDERABAD:
سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور امریکا کے سائنسدانوں نے ناک کی کرکری ہڈی سے لیے گئے خلیوں کی مدد سے ایک مریض میں گھنٹوں کی گٹھیا کا علاج کیا ہے۔

اس کامیاب تجربے کی تفصیلات ''سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن'' کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں، جن کے مطابق، یہ تحقیق پچھلے دس سال سے جاری ہے جس میں ابتدائی طور پر معلوم ہوا تھا کہ ناک کی کرکری ہڈی (کارٹلیج) کے خلیے استعمال کرتے ہوئے، گھٹنے کے جوڑ والی کرکری ہڈی کی مرمت کی جاسکتی ہے۔

تحقیق کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے پہلے یہ تکنیک جانوروں پر آزمائی گئی، جس کے بعد گزشتہ سال سوئٹزرلینڈ میں انسانی آزمائشوں کےلیے بھی اجازت لی گئی۔

علاج کی غرض ایک ایسا رضاکار بھرتی کیا گیا جس کے گھٹنوں میں گٹھیا (آرتھرائٹس) کی وجہ سے شدید تکلیف رہتی تھی۔ طبّی تحقیقی اخلاقیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مریض کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

پہلے مرحلے میں رضاکار کی ناک کی کرکری ہڈی سے خلیے حاصل کرکے ان کی ایک پیٹری ڈش میں افزائش کرکے انہیں ایک جھلی کی شکل میں لایا گیا۔


اگلے مرحلے میں محتاط آپریشن سے مریض کے ایک گھٹنے میں متاثرہ کرکری ہڈی پر اس جھلی کی پرت چڑھا دی گئی اور اسے اپنی جگہ پر پختہ ہونے کےلیے مناسب وقت دیا گیا۔

تین ماہ بعد اس مریض کے گھٹنے میں گٹھیا کی وجہ سے ہونے والی تکلیف تقریباً ختم ہوگئی جبکہ گھٹنے پر معمول کی حرکت بھی بحال ہوگئی۔

اگرچہ یہ تجربہ صرف ایک مریض پر کیا گیا ہے لیکن اس میں ہونے والی کامیابی بہت بڑی ہے۔ اب یہ تکنیک دیگر مریضوں پر آزمائشوں کےلیے بھی تیار ہے تاہم اس سے پہلے ماہرین کو مجاز اداروں سے اجازت لینا ہوگی۔

البتہ، امید ہے کہ پہلی کامیابی کو دیکھتے ہوئے یہ اجازت بھی جلد ہی مل جائے گی۔

فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ناک کی کرکری ہڈی سے گھٹنے میں گٹھیا کا علاج کب تک عوام کےلیے دستیاب ہوگا اور اس پر کتنے اخراجات آئیں گے۔

اس کےلیے ممکنہ طور پر ہمیں مزید چھ سے سات سال تک انتظار کرنا ہوگا۔
Load Next Story