سندھ حکومت بظاہر بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے تین رکنی بنچ نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب اور وزیر بلدیات ناصر شاہ پیش ہوئے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 218 اور 212 کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بھی 120 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں، لیکن سندھ حکومت نے مردم شماری کے حتمی نتائج آنے تک بلدیاتی انتخابات کرانے سے معذرت کرلی۔
اسپیشل سیکرٹری نے الیکشن کمیشن سے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکم دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مردم شماری کے حتمی نتائج کیلئے وزیراعظم اور متعلقہ وزارتوں کو خط لکھا، جبکہ سندھ حکومت کو بھی بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت کی، تاہم الیکشن کمیشن نے سی سی آئی کے فیصلے تک حلقہ بندیوں کا کام روک دیا ہے، سندھ حکومت کے اقدامات سے لگتا ہے وہ اگلے اٹھارہ ماہ تک بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کرانا صوبائی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور سندھ حکومت آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں تاخیر کر رہی ہے، آرٹیکل 32 اور 140 بھی بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کی ہدایت کرتا ہے، سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات کرانے کے حوالے سے 2015 میں فیصلہ سنا چکی ہے اور الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرنے کا حکم دیا، ہے مردم شماری کے نتائج جاری ہونے کے بعد سندھ حکومت نے نیا اعتراض لگادیا ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے سی سی آئی کے فیصلے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، آرٹیکل 141 کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کرانے کی پابند ہیں، پارلیمنٹ کا پانچ سال تک مشترکہ اجلاس نہ بلایا جائے تو کیا بلدیاتی انتخابات پانچ سال تک نہیں ہوں گے؟ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کا انتظار کیے بغیر بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے، سندھ حکومت کو حکم دیا جائے کہ ہمیں نقشہ جات اور ڈیٹا دیا جائے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کوئی مسئلہ نہیں، صوبے میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا سبب قانونی پیچیدگیاں ہیں، مردم شماری کا اختیار مشترکہ مفادات کونسل کو دیا گیا، حالیہ مردم شماری پر سندھ کی مخالفت کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل میں نتائج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، آئین کے تحت کسی بھی صوبے کو اعتراض درج کرانے کا اختیار موجود ہے۔
سندھ میں الیکشن کمیشن نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے تین رکنی بنچ نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب اور وزیر بلدیات ناصر شاہ پیش ہوئے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 218 اور 212 کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بھی 120 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں، لیکن سندھ حکومت نے مردم شماری کے حتمی نتائج آنے تک بلدیاتی انتخابات کرانے سے معذرت کرلی۔
اسپیشل سیکرٹری نے الیکشن کمیشن سے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکم دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مردم شماری کے حتمی نتائج کیلئے وزیراعظم اور متعلقہ وزارتوں کو خط لکھا، جبکہ سندھ حکومت کو بھی بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت کی، تاہم الیکشن کمیشن نے سی سی آئی کے فیصلے تک حلقہ بندیوں کا کام روک دیا ہے، سندھ حکومت کے اقدامات سے لگتا ہے وہ اگلے اٹھارہ ماہ تک بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کرانا صوبائی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور سندھ حکومت آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں تاخیر کر رہی ہے، آرٹیکل 32 اور 140 بھی بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کی ہدایت کرتا ہے، سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات کرانے کے حوالے سے 2015 میں فیصلہ سنا چکی ہے اور الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرنے کا حکم دیا، ہے مردم شماری کے نتائج جاری ہونے کے بعد سندھ حکومت نے نیا اعتراض لگادیا ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے سی سی آئی کے فیصلے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، آرٹیکل 141 کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کرانے کی پابند ہیں، پارلیمنٹ کا پانچ سال تک مشترکہ اجلاس نہ بلایا جائے تو کیا بلدیاتی انتخابات پانچ سال تک نہیں ہوں گے؟ الیکشن کمیشن پارلیمنٹ کا انتظار کیے بغیر بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے، سندھ حکومت کو حکم دیا جائے کہ ہمیں نقشہ جات اور ڈیٹا دیا جائے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کوئی مسئلہ نہیں، صوبے میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا سبب قانونی پیچیدگیاں ہیں، مردم شماری کا اختیار مشترکہ مفادات کونسل کو دیا گیا، حالیہ مردم شماری پر سندھ کی مخالفت کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل میں نتائج جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا، آئین کے تحت کسی بھی صوبے کو اعتراض درج کرانے کا اختیار موجود ہے۔
سندھ میں الیکشن کمیشن نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔