شوکت ترین درآمدات کے متعلق غلط تخمینوں پر حکام پر برہم

تخمینے میں ایک ارب ڈالر کا بڑا فرق کیسے آگیا؟ دوران اجلاس وزارت تجارت سے استفسار

اگست کیلیے درآمدات کا تخمینہ 5.5 ارب ڈالر لگایا گیا تھا جو ریکارڈ 6.5ارب ڈالر تک پہنچ گیا ۔ فوٹو : فائل

درآمدات میں تخمینے سے زائد اضافے پر وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین اعلیٰ حکام پر برہم۔ امریکا سے واپسی پر وفاقی وزیر خزانہ نے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کا جائزہ لینے کیلیے گذشتہ روز اجلاس منعقد کیا۔

دوران اجلاس شوکت ترین نے درآمدات میں وزارت تجارت کی جانب سے لگائے گئے تخمینے سے ایک ارب ڈالر ( 18 فیصد) زائد اضافے پر حکام پر اظہاربرہمی کیا۔ تین ہفتے قبل وزارت تجارت نے اگست میں درآمداتی حجم کا تخمینہ 5.5 ارب ڈالر لگایا تھا مگر درآمدات بڑھ کر 6.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ جو ایک ماہ میں درآمدات کی بلند ترین سطح ہے۔


وزارت تجارت کے ماہانہ مفروضے کی بنیاد اس اندازے پر ہے کہ رواں مالی سال میں درآمدات کا حجم 70 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گا۔ اجلاس میں شامل شرکا نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ دوران اجلاس شوکت ترین نے وزارت تجارت کے حکام سے استفسار کیا کہ صرف دو ہفتے میں ان کے تخمینے ایک ارب ڈالر کے بڑے مارجن کے ساتھ غلط کیوں ہوگئے۔

جواباً حکام نے کہا کہ انھوں نے پچھلے تین برسوں کی اوسط کی بنیاد پر اندازہ لگایا تھا، تاہم وزارت تجارت کی وضاحت وفاقی وزیرخزانہ نے قبول نہیں کی۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس نے گذشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ اگست میں درآمدات 6.5 ارب ڈالر رہیں۔ اس کے نتیجے میں سال بہ سال کی بنیاد پر تجارتی خسارہ گذشتہ ماہ میں 144 فیصد بڑھ کر 4.2 ارب ڈالر رہا۔
Load Next Story