کیوں نہ فواد چوہدری اور فردوس اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں پشاور ہائی کورٹ

حاضر سروس چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز زبان ناقابل برداشت ہے، پشاور ہائی کورٹ

لوگ جان بوجھ عدالت میں پیش نہیں ہورہے یا پھر شرم آرہی ہے، جسٹس روح الامین فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے فواد چوہدری اور فردوس اعشق اعوان کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیوں نہ ان کے خلاف وارنٹ جاری کئے جائیں۔

پشاور ہائی کورٹ میں پرویز مشرف پھانسی سزا کے خلاف وفاقی وزرا کی خصوصی عدالت کے جج کے خلاف توہین آمیز بیانات پر توہین عدالت درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت عالیہ نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور سابق معاون خصوصی پنجاب حکومت فردوس اعوان کے پیش نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس مسز مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ حاضر سروس چیف جسٹس کے خلاف ایسی توہین آمیز زبان کا استعمال ناقابل برداشت ہے۔


عدالت عالیہ نے ریمارکس دیے کہ وزیرقانون فروغ نسیم, معاون خصوصی شہزاد اکبر اور سابق اٹارنی جنرل توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر معافی مانگ چکے ہیں۔ فواد چوہدری اور فردوس اعوان کو 3 بار نوٹس جاری کیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے کیوں نہ ان کے خلاف وارنٹ جاری کریں۔

جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ ان لوگوں نے پریس کانفرنس میں توہین آمیز زبان استعمال کرکے پوائنٹ اسکورنگ اور اپنا جذبہ دکھانے کی کوشش کی ہے، کیا یہ لوگ جان بوجھ عدالت میں پیش نہیں ہورہے یا پھر شرم آرہی ہے، اگر یہ لوگ منہ بند نہیں رکھ سکتے تو پھر عدالت میں پیش ہوں۔

فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان کے وکلاء نےآئندہ سماعت پر دونوں کی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کرادی۔جس کے بعدعدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
Load Next Story