ورلڈ کپ اسکواڈ ’’انوکھی‘‘ سلیکشن پر سابق اسٹارز ہکا بکا رہ گئے
فخرزمان، شرجیل اور عثمان قادر کوڈراپ کرنا درست نہیں، شعیب ملک کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جا سکتا تھا، سابق چیف سلیکٹر
ورلڈکپ اسکواڈ کی''انوکھی'' سلیکشن پر سابق اسٹارز ہکابکا رہ گئے۔
پاکستانی ورلڈکپ اسکواڈ اعلان کے بعد سے ہی سخت تنقید کی زد میں آیا ہوا ہے، سابق کرکٹرز نے بھی کئی کھلاڑیوں کے انتخاب پر سوال اٹھا دیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہاکہ شرجیل خان اور فخر زمان ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کھلاڑی ہیں۔ان کو ڈراپ کرنا کسی طور درست نہیں، یواے ای کی کنڈیشنز میں عثمان قادر بھی کارآمد ثابت ہوسکتے تھے، جنھیں پورے سیزن کھلایا ان کو ہی اسکواڈ میں شامل رکھتے ہوئے اعتماد دیا جاتا تو بہتر ہوتا،میگا ایونٹ کے دباؤ والے میچز میں سینئرز کی ضرورت پڑتی ہے، اس لیے شعیب ملک کے تجربے سے فائدہ اٹھانا بہتر ہوتا۔
ایک سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ اعظم خان اور سرفراز احمد کا کوئی موازنہ نہیں بنتا، دونوں اپنے انداز کے کھلاڑی ہیں، فیصلہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق ہونا چاہیے تھا۔ کرکٹ خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں مثبت ذہن کے ساتھ میدان میں اترنے کی ضرورت ہوتی ہے،جو بھی ٹیم منتخب ہوگئی اب اس کو دباؤ سے آزاد ہوکر صلاحیتوں کا بہترین اظہار کرتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا،ہماری تو دعائیں ہیں کہ گرین شرٹس فتوحات کے سفر پر گامزن ہوں۔
انھوں نے کہا کہ مصباح الحق اور وقار یونس کی جانب سے ذمہ داریاں چھوڑنے کے بعد آنے والوں کیلیے میری نیک خواہشات ہیں، سابق کپتانوں نے اپنے طور پر بہتر کوشش کی، دعا ہے کہ نئے کوچز کامیاب ہوں، رمیز راجہ آئے ہیں تو ان کو اپنی مرضی کی ٹیم لانے کا بھی پورا حق حاصل ہے، انھیں مشکل فیصلے بھی کرنا ہوں گے۔
سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ پی سی بی مینجمنٹ میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے، مگر فیصلوں میں کرکٹ کی بہتری ہونی چاہیے، میں ابھی تک کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں،کوئی ذمہ داری سنبھالنے کاکچھ سوچا بھی نہیں، اگر بورڈ نے رابطہ کیا تو اپنا فیصلہ بتاؤں گا۔
سابق پیسر عاقب حاوید نے کہاکہ فخر زمان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے میچ ونر ہیں ان کو اسکواڈ میں ضرور ہونا چاہیے تھا، ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں کوئی باقاعدہ اوپنر منتخب نہیں کیا گیا،اعظم خان کے معاملے میں فٹنس معیار پر سمجھوتہ ہوا،اگر دنیا کی بڑی ٹیموں کو ہرانا یا ان جیسا بننا ہے تو فٹنس کے معیار کو ترجیض دینا ہو گی، سمجھوتے کرتے رہے تو فٹنس کا کلچر ختم ہو جائے گا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ اعظم خان کو بطور وکٹ کیپر کس وجہ سے منتخب کیا گیا؟انھوں نے گذشتہ کئی ماہ میں کبھی مسابقتی کرکٹ میں گلوز نہیں تھامے، پی ایس ایل میں بھی سرفراز احمد کیپنگ کرتے رہے،اسکواڈ میں اعظم خان اور محمد رضوان کا نام وکٹ کیپرز کے طور پر کس طرح لکھ دیا گیا؟
انھوں نے کہا کہ خوشدل شاہ اچھے بیٹسمین ہیں،وہ لیفٹ ہینڈر اور پاور ہٹر ہیں مگر سوچنے کی بات ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے بجائے ڈراپ کیوں کیاگیا تھا۔
پاکستانی ورلڈکپ اسکواڈ اعلان کے بعد سے ہی سخت تنقید کی زد میں آیا ہوا ہے، سابق کرکٹرز نے بھی کئی کھلاڑیوں کے انتخاب پر سوال اٹھا دیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہاکہ شرجیل خان اور فخر زمان ٹی ٹوئنٹی کے بہترین کھلاڑی ہیں۔ان کو ڈراپ کرنا کسی طور درست نہیں، یواے ای کی کنڈیشنز میں عثمان قادر بھی کارآمد ثابت ہوسکتے تھے، جنھیں پورے سیزن کھلایا ان کو ہی اسکواڈ میں شامل رکھتے ہوئے اعتماد دیا جاتا تو بہتر ہوتا،میگا ایونٹ کے دباؤ والے میچز میں سینئرز کی ضرورت پڑتی ہے، اس لیے شعیب ملک کے تجربے سے فائدہ اٹھانا بہتر ہوتا۔
ایک سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ اعظم خان اور سرفراز احمد کا کوئی موازنہ نہیں بنتا، دونوں اپنے انداز کے کھلاڑی ہیں، فیصلہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق ہونا چاہیے تھا۔ کرکٹ خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں مثبت ذہن کے ساتھ میدان میں اترنے کی ضرورت ہوتی ہے،جو بھی ٹیم منتخب ہوگئی اب اس کو دباؤ سے آزاد ہوکر صلاحیتوں کا بہترین اظہار کرتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا،ہماری تو دعائیں ہیں کہ گرین شرٹس فتوحات کے سفر پر گامزن ہوں۔
انھوں نے کہا کہ مصباح الحق اور وقار یونس کی جانب سے ذمہ داریاں چھوڑنے کے بعد آنے والوں کیلیے میری نیک خواہشات ہیں، سابق کپتانوں نے اپنے طور پر بہتر کوشش کی، دعا ہے کہ نئے کوچز کامیاب ہوں، رمیز راجہ آئے ہیں تو ان کو اپنی مرضی کی ٹیم لانے کا بھی پورا حق حاصل ہے، انھیں مشکل فیصلے بھی کرنا ہوں گے۔
سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ پی سی بی مینجمنٹ میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے، مگر فیصلوں میں کرکٹ کی بہتری ہونی چاہیے، میں ابھی تک کسی پیش رفت سے آگاہ نہیں،کوئی ذمہ داری سنبھالنے کاکچھ سوچا بھی نہیں، اگر بورڈ نے رابطہ کیا تو اپنا فیصلہ بتاؤں گا۔
سابق پیسر عاقب حاوید نے کہاکہ فخر زمان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے میچ ونر ہیں ان کو اسکواڈ میں ضرور ہونا چاہیے تھا، ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں کوئی باقاعدہ اوپنر منتخب نہیں کیا گیا،اعظم خان کے معاملے میں فٹنس معیار پر سمجھوتہ ہوا،اگر دنیا کی بڑی ٹیموں کو ہرانا یا ان جیسا بننا ہے تو فٹنس کے معیار کو ترجیض دینا ہو گی، سمجھوتے کرتے رہے تو فٹنس کا کلچر ختم ہو جائے گا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ اعظم خان کو بطور وکٹ کیپر کس وجہ سے منتخب کیا گیا؟انھوں نے گذشتہ کئی ماہ میں کبھی مسابقتی کرکٹ میں گلوز نہیں تھامے، پی ایس ایل میں بھی سرفراز احمد کیپنگ کرتے رہے،اسکواڈ میں اعظم خان اور محمد رضوان کا نام وکٹ کیپرز کے طور پر کس طرح لکھ دیا گیا؟
انھوں نے کہا کہ خوشدل شاہ اچھے بیٹسمین ہیں،وہ لیفٹ ہینڈر اور پاور ہٹر ہیں مگر سوچنے کی بات ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے بجائے ڈراپ کیوں کیاگیا تھا۔