پراپرٹی ٹیکس KMC اور ڈی ایم سیز کو منتقل کرنے کا فیصلہ
کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیا جائے گا، وزیراعلیٰ، اجلاس کی صدارت
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس کو منتقل کر کے اسے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو دینے کا فیصلہ کر لیا۔
سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کمپیٹیٹیو اینڈ لیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا سروے کرکے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور اگر سائنٹیفک طریقے سے سروے کیا جائے تو پراپرٹی کی تعداد 2 بلین تک ہونے کی امید ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ، مکیش کمار چاؤلہ ، ناصر شاہ ودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کلک ورلڈ بینک کے تحت کراچی کا ایک اہم پروجیکٹ ہے۔پروجیکٹ کا ایک کمپوننٹ ماڈرنائزنگ اربن پراپرٹی ٹیکس ایڈمنسٹریشن اینڈ سسٹم ہے۔
اجلاس میں پراپرٹی سروے کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا سروے کر کے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔2001 میں کراچی میں 800000 پراپرٹیز ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں رجسٹر تھیں،اب کراچی میں 947424 پراپرٹی یونٹس رجسٹر ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایاگیا کہ اگر دوبارہ سائنٹیفک طریقے سے پراپرٹیز کاسروے کیا جائے تو پراپرٹیز کی تعداد 2 بلین ہوجائے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 20-2019 میں کراچی سے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 1.72 بلین روپے ریکوری ہوئی اور دوبارہ سروے کرنے سے 3.63 بلین روپے ٹیکس ریکوری ہوگی یعنی 111فیصد ریکوری بڑھ جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پراپرٹی ٹیکس کو محکمہ ایکسائز سے منتقل کر کے اسے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو دینے کا فیصلہ کیا۔
سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کمپیٹیٹیو اینڈ لیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا سروے کرکے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور اگر سائنٹیفک طریقے سے سروے کیا جائے تو پراپرٹی کی تعداد 2 بلین تک ہونے کی امید ہے۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ، مکیش کمار چاؤلہ ، ناصر شاہ ودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کلک ورلڈ بینک کے تحت کراچی کا ایک اہم پروجیکٹ ہے۔پروجیکٹ کا ایک کمپوننٹ ماڈرنائزنگ اربن پراپرٹی ٹیکس ایڈمنسٹریشن اینڈ سسٹم ہے۔
اجلاس میں پراپرٹی سروے کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا سروے کر کے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔2001 میں کراچی میں 800000 پراپرٹیز ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں رجسٹر تھیں،اب کراچی میں 947424 پراپرٹی یونٹس رجسٹر ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایاگیا کہ اگر دوبارہ سائنٹیفک طریقے سے پراپرٹیز کاسروے کیا جائے تو پراپرٹیز کی تعداد 2 بلین ہوجائے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 20-2019 میں کراچی سے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 1.72 بلین روپے ریکوری ہوئی اور دوبارہ سروے کرنے سے 3.63 بلین روپے ٹیکس ریکوری ہوگی یعنی 111فیصد ریکوری بڑھ جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پراپرٹی ٹیکس کو محکمہ ایکسائز سے منتقل کر کے اسے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو دینے کا فیصلہ کیا۔