کراچی بجلی بلوں کے ذریعے مزید 9 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا منصوبہ
کے الیکٹرک اپنے بل کے ذریعے 100 سے 200 روپے کے ایم سی کیلیے وصول کریگی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کے الیکٹرک اور کے ایم سی کا مشترکہ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر توانائی امتیاز شیخ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی مرتضیٰ وہاب، پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی، ڈائریکٹر کے ای حارث جامی اور دیگر نے شرکت کی،اجلاس میں کے الیکٹرک کے بل کے ذریعے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی ٹیکس وصولی پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوکل ٹیکس کی کلیکشن بہتر طریقے سے ہونی چاہیے،ہم کراچی کے بلدیاتی اداروں کو مالی طورپر مستحکم کرنا چاہتے ہیں،کے ایم سی مختلف قسم کے13 ٹیکس وصول کرتی ہے،کے الیکٹرک کے بل کے ذریعے کے ایم سی صرف 2 ٹیکسز فائر ٹیکس اور کنسروینسی ٹیکس جمع کرنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کے ایم سی اس وقت ان 2 ٹیکسز سے سالانہ 210 ملین روپے وصول کرتی ہے، کے الیکٹرک اپنے بل کے ذریعے 100 روپے سے 200 روپے کے ایم سی کیلیے وصول کرے گی، کے الیکٹرک کے ایم سی کے یہ ٹیکسز اپنے 2.56 ملین صارفین سے چارج کرے گی،اگر یہ کلیکشن کا معاہدہ سائن ہو جاتا ہے تو اس سے کے ایم سی کو سالانہ 9 بلین روپے ملیں گے، وزیراعلیٰ سندھ کے الیکٹرک کی تجویز پر وفاقی حکومت سے بات کر یں گے کہ کے الیکٹرک کو قانونی اجازت دلوائی جائے تا کہ وہ کے ایم سی کے ٹیکسز وصول کرسکے۔
ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ انھوں نے ایک مکمل وصولی کا پلان ترتیب دیا ہے اور یہ پلان کے ایم سی کیلیے ایک انقلاب جیسا ہوگا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے کورونا وبا سے نبرد آزما ہونے کے لیے صوبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی پاکستان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بہترین مثال ہے۔
جامعہ کراچی میں منعقدہ دو روزہ کامسٹیک آئی سی سی بی ایس بین الاقوامی نمائش ایک اہم قدم ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی میں ''صحت کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجی کی فعالیت'' کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کامسٹیک آئی سی سی بی ایس بین الاقوامی نمائش (8تا9 ستمبر) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی ڈاکٹر عزرا فضل پیچو، وزیر اعظم کی نیشنل ٹاسک فورس برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کے سربراہ پروفیسر عطا الرحمن، شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر خالد محمودعراقی و دیگر نے بھی خطاب کیا، وزیرِ اعلیٰ نے دو روزہ بین الاقوامی نمائش کا انعقاد کو سراہا جس میں 20 سے زیادہ نمائش کنندہ شرکت کررہے ہیں۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچو نے کہا سندھ کے محکمہء صحت نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی کو صحت سے متعلق ریسرچ کا صوبائی مرکز قرار دیا جائے، پروفیسر عطا الرحمن نے کہا بین الاقوامی مرکز پاکستان میں منفرد تحقیقی ادارہ ہے جوبڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی اعزازات کا حامل ہے، علاوہ ازیں
دریں اثنا وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نارکوٹکس کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو نکال باہر کریں اور منشیات فروشوں کے سہولت کاروں پر بھی کڑی نگاہ رکھیں اور انھیں بھی کیفر کردار تک پہنچائیں یہ بات انھوں نیوزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ پولیس اہلکار جوکہ غلط سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کی فہرست تیار کریں اور ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوکل ٹیکس کی کلیکشن بہتر طریقے سے ہونی چاہیے،ہم کراچی کے بلدیاتی اداروں کو مالی طورپر مستحکم کرنا چاہتے ہیں،کے ایم سی مختلف قسم کے13 ٹیکس وصول کرتی ہے،کے الیکٹرک کے بل کے ذریعے کے ایم سی صرف 2 ٹیکسز فائر ٹیکس اور کنسروینسی ٹیکس جمع کرنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کے ایم سی اس وقت ان 2 ٹیکسز سے سالانہ 210 ملین روپے وصول کرتی ہے، کے الیکٹرک اپنے بل کے ذریعے 100 روپے سے 200 روپے کے ایم سی کیلیے وصول کرے گی، کے الیکٹرک کے ایم سی کے یہ ٹیکسز اپنے 2.56 ملین صارفین سے چارج کرے گی،اگر یہ کلیکشن کا معاہدہ سائن ہو جاتا ہے تو اس سے کے ایم سی کو سالانہ 9 بلین روپے ملیں گے، وزیراعلیٰ سندھ کے الیکٹرک کی تجویز پر وفاقی حکومت سے بات کر یں گے کہ کے الیکٹرک کو قانونی اجازت دلوائی جائے تا کہ وہ کے ایم سی کے ٹیکسز وصول کرسکے۔
ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ انھوں نے ایک مکمل وصولی کا پلان ترتیب دیا ہے اور یہ پلان کے ایم سی کیلیے ایک انقلاب جیسا ہوگا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے کورونا وبا سے نبرد آزما ہونے کے لیے صوبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی پاکستان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بہترین مثال ہے۔
جامعہ کراچی میں منعقدہ دو روزہ کامسٹیک آئی سی سی بی ایس بین الاقوامی نمائش ایک اہم قدم ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی میں ''صحت کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجی کی فعالیت'' کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کامسٹیک آئی سی سی بی ایس بین الاقوامی نمائش (8تا9 ستمبر) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
اس موقع پر صوبائی وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی ڈاکٹر عزرا فضل پیچو، وزیر اعظم کی نیشنل ٹاسک فورس برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کے سربراہ پروفیسر عطا الرحمن، شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر خالد محمودعراقی و دیگر نے بھی خطاب کیا، وزیرِ اعلیٰ نے دو روزہ بین الاقوامی نمائش کا انعقاد کو سراہا جس میں 20 سے زیادہ نمائش کنندہ شرکت کررہے ہیں۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچو نے کہا سندھ کے محکمہء صحت نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی کو صحت سے متعلق ریسرچ کا صوبائی مرکز قرار دیا جائے، پروفیسر عطا الرحمن نے کہا بین الاقوامی مرکز پاکستان میں منفرد تحقیقی ادارہ ہے جوبڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی اعزازات کا حامل ہے، علاوہ ازیں
دریں اثنا وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نارکوٹکس کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو نکال باہر کریں اور منشیات فروشوں کے سہولت کاروں پر بھی کڑی نگاہ رکھیں اور انھیں بھی کیفر کردار تک پہنچائیں یہ بات انھوں نیوزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ پولیس اہلکار جوکہ غلط سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کی فہرست تیار کریں اور ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔