’افغانستان میں پاکستان اور چین کے مفادات یکساں ہیں‘ بیجنگ میں پاکستانی سفیر معین الحق
امید تھی کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا زیادہ ذمہ دارانہ اور منظم ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوا، سفیر
افغانستان کی تازہ ترین صورت حال کے حوالے چین میں تعینات پاکستان کے سفیر جناب معین الحق نے چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ذمہ دارانہ ہونا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
تفصیلات کے مطابق، جناب معین الحق کا کہنا تھا کہ ہم پرامید تھے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا زیادہ ذمہ دارانہ اور منظم انداز میں ہوگا جبکہ یہ سیاسی عمل اور جاری امن مذاکرات کے ساتھ ہم آہنگ بھی ہوگا۔ بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان مسئلہ سیاسی عمل سے حل ہونا چاہیے، ایک ایسا سیاسی تصفیہ ہونا چاہیے جو افغان عوام کی خواہشات کے مطابق ہو۔
ایک پرامن افغانستان خطے اور پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ گزشتہ دودہائیوں سے افغانستان میں جاری انتشار کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے۔
چنانچہ پاکستان اس طویل تنازعے کے پرامن حل کا خواہاں ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی تمام جماعتیں، عوام اور سیاسی دھڑے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کےلیے بہترین لائحہ عمل اختیار کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کی حیثیت سے چین اور پاکستان کے مفادات آپس میں ملتے ہیں۔ افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہمارے خیالات ایک جیسے ہیں۔
حال ہی میں، چھنگدو میں ہمارے وزرائے خارجہ کا اجلاس، اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا تیسرا سیشن ہوا جہاں افغانستان کے مسئلے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اُس وقت افغانستان میں جاری پیش رفت، موجودہ کیفیت تک نہیں پہنچی تھی لیکن تب بھی ہم نے ایک بہت مضبوط پیغام دیا تھا کہ دونوں ممالک افغانستان کا امن اور استحکام چاہتے ہیں اور ایسی حکومت جو افغانستان میں تمام نسلی گروہوں کے مفاد کو مدنظر رکھے۔
''آگے بڑھتے ہوئے، دونوں ممالک افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کو افغانستان تک بڑھایا جاسکتا ہے،'' جناب معین الحق نے کہا۔
تفصیلات کے مطابق، جناب معین الحق کا کہنا تھا کہ ہم پرامید تھے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا زیادہ ذمہ دارانہ اور منظم انداز میں ہوگا جبکہ یہ سیاسی عمل اور جاری امن مذاکرات کے ساتھ ہم آہنگ بھی ہوگا۔ بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان مسئلہ سیاسی عمل سے حل ہونا چاہیے، ایک ایسا سیاسی تصفیہ ہونا چاہیے جو افغان عوام کی خواہشات کے مطابق ہو۔
ایک پرامن افغانستان خطے اور پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ گزشتہ دودہائیوں سے افغانستان میں جاری انتشار کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے۔
چنانچہ پاکستان اس طویل تنازعے کے پرامن حل کا خواہاں ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی تمام جماعتیں، عوام اور سیاسی دھڑے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کےلیے بہترین لائحہ عمل اختیار کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کی حیثیت سے چین اور پاکستان کے مفادات آپس میں ملتے ہیں۔ افغانستان کے مستقبل کے بارے میں ہمارے خیالات ایک جیسے ہیں۔
حال ہی میں، چھنگدو میں ہمارے وزرائے خارجہ کا اجلاس، اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا تیسرا سیشن ہوا جہاں افغانستان کے مسئلے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اُس وقت افغانستان میں جاری پیش رفت، موجودہ کیفیت تک نہیں پہنچی تھی لیکن تب بھی ہم نے ایک بہت مضبوط پیغام دیا تھا کہ دونوں ممالک افغانستان کا امن اور استحکام چاہتے ہیں اور ایسی حکومت جو افغانستان میں تمام نسلی گروہوں کے مفاد کو مدنظر رکھے۔
''آگے بڑھتے ہوئے، دونوں ممالک افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کو افغانستان تک بڑھایا جاسکتا ہے،'' جناب معین الحق نے کہا۔