سپریم کورٹ میں جونیئر ججز کی تقرری کیخلاف وکلا کی ملک گیر ہڑتال
وکلا کی نعرہ بازی، سنیارٹی کی بنیاد پر ججز تعینات کرنے کا مطالبہ
WASHINGTON:
سپریم کورٹ میں سنیارٹی کو نظرانداز کرکے جونیئر ججز کا تقرر کرنے کیخلاف ملک بھر میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔
پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن، خیبرپختونخوا بار کونسل، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت مختلف تنظیموں کی کال پر وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا۔ انہوں نے عدالتوں کی مرکزی عمارتوں کے دروازے بند کردیے جس سے سائلین کا داخلہ بند ہوگیا۔
وکلا اور سائلین کی عدم پیشی پر مقدمات کی سماعت متاثر ہوگئی۔ عدالتی راہداریوں میں سناٹا رہا اور عدالتی عملہ وکلا اور سائلین کے نام پکارتا رہا جو پیش نہ ہوئے۔ عدم پیشی پر بیشتر کیسز کی سماعت ملتوی ہوگئی۔
عام طور پر سپریم کورٹ کے وکلا ہڑتال نہیں کرتے اور آخری بار افتخار چوھدری بحالی تحریک میں وکلا نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا لیکن آج وکلا نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کیا۔
وکلا احتجاج کیلئے سپریم کورٹ میں جمع ہوئے تو اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی اور سیکورٹی کے پیش نظر کورٹ کی پارکنگ بھی بند کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وکلا کا سپریم کورٹ میں ججز کی تقرریوں پر احتجاج مزید سخت کرنے کا فیصلہ
وکلا نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ میں روایتی طریقہ کار کے تحت سنیارٹی کی بنیاد پر ججز تعینات کئے جائیں، ہمارا احتجاج پرامن ہے۔ وکلا نے چیف جسٹس کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔
وکلا ہڑتال کے باعث چیف جسٹس کے سامنے کسی بھی سائل کا وکیل پیش نہ ہوا اور دو مقدمات میں صرف سرکاری وکلا پیش ہوئے جس کے باعث سپریم کورٹ میں بینچ نمبر ایک کی سماعت ختم ہوگئی۔ بینچ نمبر ایک نے مختلف سائلین کو سن کر مناسب احکامات جاری کیے۔
علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ لانے کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوگا۔ اجلاس میں جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ کا جج بنانے پر غور کیا جائے گا۔ جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائیکورٹ میں سنیارٹی پر چوتھے نمبر پر ہیں۔
سپریم کورٹ میں سنیارٹی کو نظرانداز کرکے جونیئر ججز کا تقرر کرنے کیخلاف ملک بھر میں وکلا نے ہڑتال کی اور عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔
پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن، خیبرپختونخوا بار کونسل، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت مختلف تنظیموں کی کال پر وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا۔ انہوں نے عدالتوں کی مرکزی عمارتوں کے دروازے بند کردیے جس سے سائلین کا داخلہ بند ہوگیا۔
وکلا اور سائلین کی عدم پیشی پر مقدمات کی سماعت متاثر ہوگئی۔ عدالتی راہداریوں میں سناٹا رہا اور عدالتی عملہ وکلا اور سائلین کے نام پکارتا رہا جو پیش نہ ہوئے۔ عدم پیشی پر بیشتر کیسز کی سماعت ملتوی ہوگئی۔
عام طور پر سپریم کورٹ کے وکلا ہڑتال نہیں کرتے اور آخری بار افتخار چوھدری بحالی تحریک میں وکلا نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا لیکن آج وکلا نے سپریم کورٹ کی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کیا۔
وکلا احتجاج کیلئے سپریم کورٹ میں جمع ہوئے تو اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی اور سیکورٹی کے پیش نظر کورٹ کی پارکنگ بھی بند کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وکلا کا سپریم کورٹ میں ججز کی تقرریوں پر احتجاج مزید سخت کرنے کا فیصلہ
وکلا نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ میں روایتی طریقہ کار کے تحت سنیارٹی کی بنیاد پر ججز تعینات کئے جائیں، ہمارا احتجاج پرامن ہے۔ وکلا نے چیف جسٹس کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔
وکلا ہڑتال کے باعث چیف جسٹس کے سامنے کسی بھی سائل کا وکیل پیش نہ ہوا اور دو مقدمات میں صرف سرکاری وکلا پیش ہوئے جس کے باعث سپریم کورٹ میں بینچ نمبر ایک کی سماعت ختم ہوگئی۔ بینچ نمبر ایک نے مختلف سائلین کو سن کر مناسب احکامات جاری کیے۔
علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ لانے کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوگا۔ اجلاس میں جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ کا جج بنانے پر غور کیا جائے گا۔ جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائیکورٹ میں سنیارٹی پر چوتھے نمبر پر ہیں۔