پاکستانی کمپنی نے معذور افراد کے لیے مشینی بازو تیار کرلیا
دماغی سگنل سے چلنے والا روبوٹ بازو چار سالہ بچے کو لگایا گیا ہے جو ایک عالمی ریکارڈ بھی ہے
پاکستان میں پہلی بار پیدائشی معذور یا کسی حادثے سے متاثرہ افراد کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی روبوٹک آرم (مشینی بازو) تیار کرلیا گیا۔
ایکسپریس کے مطابق سینسر کے ذریعے دماغ کی مدد سے چلنے والا یہ مصنوعی ہاتھ حرکت بھی کرسکتا ہے اور وزن بھی اٹھا سکتا ہے، روبوٹک آرم کے ذریعے معذور افراد عام افراد کی طرح اپنے روزمرہ کے کام باآسانی کرسکتے ہیں۔
اس حوالے سے جامعہ کراچی میں منعقدہ دو روزہ ''صحت کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجی کی فعالیت'' کے موضوع پر مبنی کامسٹیک آئی سی سی بی ایس میں بین الاقوامی نمائش ہوئی جس میں پاکستان کی ایک نجی کمپنی 'بایونکس' نے تیار کیے جانے والے اس بازو کو متعارف کرایا۔
اس بازو میں کئی سینسر کے علاوہ بیٹری نصب ہے جو مکمل چارجنگ پر بازو کو مسلسل 8 گھنٹے متحرک رکھتی ہے۔ بازو ساڑھے تین کلو وزن اٹھاسکتا ہے جس کی کلائی گھوم سکتی ہیں اور انگلیاں متحرک ہوتی ہیں۔
بایونکس نے مصنوعی ہاتھ کے تین ماڈل بنائے ہیں ان میں بلیک ایکس کا رنگ سیاہ ہے، انسانی جلد کی رنگت میں زندگی 2.0 ماڈل بنایا گیاہے اور سپر ہیرو ورژن میں بچے بازو کو اپنی مرضی سے بنواسکتے ہیں تاہم اس کی قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے تک ہے۔ ایسا ہی ایک بازو شہری معاذ زاہد کو بھی لگایا گیا ہے۔
معاذ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'میں ڈیڑھ سال قبل ایک حادثے سے متاثر ہوگیا تھا جس میں میرا سیدھا ہاتھ ضائع ہوگیا تھا، ایک ہاتھ سے معذور ہونے کے بعد اپنے روز مرہ کے کام نہیں کر پارہا تھا۔ دل بہت اداس تھا، میں زندگی میں کچھ کرنا چاہتا تھا جب اس ٹیکنالوجی کا پتا چلا تو فوری طور پر کمپنی سے رجوع کیا اور روبوٹک آرم لگوایا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت میں اب اپنے روز مرہ کے کام آسانی سے کرلیتا ہوں، گاڑی چلا لیتا ہوں، گٹار بجا لیاتا ہوں، دانت برش کرسکتا ہوں، چائے پی سکتا ہوں اور بہت کچھ کرسکتا ہوں۔'
انہوں نے بتایا کہ روبوٹک آرم کا استعمال انتہائی آسان ہے، اس ٹیکنالوجی کے بعد ان کے دل سے احساس محرومی کا جذبہ بھی ختم ہوا ہے اور اب زندگی حسین لگنے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو ہاتھ سے محروم ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں، خوشی ہے کہ اب پاکستان بھی دوسرے ممالک کی طرح ٹیکنالوجی میں آگے بڑھ رہا ہے۔
کمپنی حکام کے مطابق پاکستان میں اس وقت 100 سے زائد افراد بایونکس کے روبوٹک آرم سے مستفید ہورہے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کام باآسانی کر رہے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی خاص طور پر معذور افراد کے دل سے احساس محرومی کو ختم کرنے کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
اس موقع پر بایونکس سے وابستہ ماہر نے بتایا کہ ان کی کمپنی دنیا میں سب سے کم عمر بچے میں روبوٹ بازو نصب کرچکی ہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے بایونکس کی ویب سائٹ www.bioniks.org اور3562103-0300 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق سینسر کے ذریعے دماغ کی مدد سے چلنے والا یہ مصنوعی ہاتھ حرکت بھی کرسکتا ہے اور وزن بھی اٹھا سکتا ہے، روبوٹک آرم کے ذریعے معذور افراد عام افراد کی طرح اپنے روزمرہ کے کام باآسانی کرسکتے ہیں۔
اس حوالے سے جامعہ کراچی میں منعقدہ دو روزہ ''صحت کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجی کی فعالیت'' کے موضوع پر مبنی کامسٹیک آئی سی سی بی ایس میں بین الاقوامی نمائش ہوئی جس میں پاکستان کی ایک نجی کمپنی 'بایونکس' نے تیار کیے جانے والے اس بازو کو متعارف کرایا۔
اس بازو میں کئی سینسر کے علاوہ بیٹری نصب ہے جو مکمل چارجنگ پر بازو کو مسلسل 8 گھنٹے متحرک رکھتی ہے۔ بازو ساڑھے تین کلو وزن اٹھاسکتا ہے جس کی کلائی گھوم سکتی ہیں اور انگلیاں متحرک ہوتی ہیں۔
بایونکس نے مصنوعی ہاتھ کے تین ماڈل بنائے ہیں ان میں بلیک ایکس کا رنگ سیاہ ہے، انسانی جلد کی رنگت میں زندگی 2.0 ماڈل بنایا گیاہے اور سپر ہیرو ورژن میں بچے بازو کو اپنی مرضی سے بنواسکتے ہیں تاہم اس کی قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے تک ہے۔ ایسا ہی ایک بازو شہری معاذ زاہد کو بھی لگایا گیا ہے۔
معاذ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'میں ڈیڑھ سال قبل ایک حادثے سے متاثر ہوگیا تھا جس میں میرا سیدھا ہاتھ ضائع ہوگیا تھا، ایک ہاتھ سے معذور ہونے کے بعد اپنے روز مرہ کے کام نہیں کر پارہا تھا۔ دل بہت اداس تھا، میں زندگی میں کچھ کرنا چاہتا تھا جب اس ٹیکنالوجی کا پتا چلا تو فوری طور پر کمپنی سے رجوع کیا اور روبوٹک آرم لگوایا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت میں اب اپنے روز مرہ کے کام آسانی سے کرلیتا ہوں، گاڑی چلا لیتا ہوں، گٹار بجا لیاتا ہوں، دانت برش کرسکتا ہوں، چائے پی سکتا ہوں اور بہت کچھ کرسکتا ہوں۔'
انہوں نے بتایا کہ روبوٹک آرم کا استعمال انتہائی آسان ہے، اس ٹیکنالوجی کے بعد ان کے دل سے احساس محرومی کا جذبہ بھی ختم ہوا ہے اور اب زندگی حسین لگنے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو ہاتھ سے محروم ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں، خوشی ہے کہ اب پاکستان بھی دوسرے ممالک کی طرح ٹیکنالوجی میں آگے بڑھ رہا ہے۔
کمپنی حکام کے مطابق پاکستان میں اس وقت 100 سے زائد افراد بایونکس کے روبوٹک آرم سے مستفید ہورہے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کام باآسانی کر رہے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی خاص طور پر معذور افراد کے دل سے احساس محرومی کو ختم کرنے کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
اس موقع پر بایونکس سے وابستہ ماہر نے بتایا کہ ان کی کمپنی دنیا میں سب سے کم عمر بچے میں روبوٹ بازو نصب کرچکی ہے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے بایونکس کی ویب سائٹ www.bioniks.org اور3562103-0300 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔