غداری کیس پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ غیر پیشہ ورانہ ہے وکیل استغاثہ
میڈیکل رپورٹ کے مطابق سابق صدرکا کوئی نیا ٹیسٹ نہیں کیاگیا اس میں عدالتی سوالات کے جوابات بھی نہیں دیئے گئے،اکرم شیخ
غداری کیس میں وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے عدالت میں اے ایف آئی سی کی جانب سے پرویز مشرف کی پیش کردہ میڈیکل رپورٹ کو غیر پیشہ ورانہ قرار دے دیا ہے۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز ایڈووکیٹ نے درخواست کی کہ وکلاکی پوری ٹیم سپریم کورٹ میں مصروف ہے اس لئے کیس پر کارروائی پیر تک ملتوی کی جائے، عدالت نے کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وکلا صفائی کی غیر موجودگی میں وکیل استغاثہ کی جانب سے میڈیکل رپورٹ پر اعتراضات سن لیتے ہیں۔
عدالت کی ہدایت پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اے ایف آئی سی کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ غیر پیشہ ورانہ ہے،میڈیکل رپورٹ بیان حلفی اور تائیدی دستاویزات کے ساتھ پیش ہونی چاہئے تھی لیکن رپورٹ کے ہمراہ متعلقہ ٹیسٹ کا کوئی ریکارڈ منسلک نہیں اور اس میں عدالتی سوالات کے جوابات بھی نہیں دیے گئے، اس صورت حال میں اس کی حیثیت کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کا کوئی نیا ٹیسٹ بھی نہیں کیا گیا حالانکہ مریض کی حالت سنگین ہو تو48 سے72 گھنٹوں میں ای سی جی اور انجیو گرافی ہوتی ہے لیکن 28 روز بعد بھی ملزم کی ای سی جی نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ دل کے مریض کو علاج کے بغیر3دن سے زیادہ اسپتال میں نہیں رکھا جا سکتا، پرویز مشرف کو دل کا دورہ نہیں پڑا وہ اسپتال میں لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور پورا وارڈ بلاک ہے۔
اکرم شیخ نے کہا کہ اے ایف آئی سی کی رپورٹ کی تائید کے لئےانجیو گرافی اور انزائم رپورٹ ضروری ہے اور عدالت میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہےاس کے علاوہ عدالت کسی کارڈیالوجسٹ کو بلا کر رپورٹ کا تجزیہ بھی کرا سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ سربراہ اے ایف آئی سی کو بلا کر پوچھا جائے کہ اسپتال میں کتنی انجیو گرافی ہوئیں اور اس دوران کتنے لوگوں کی اموات ہوئیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا صفائی کو میڈیکل رپورٹ پر استغاثہ کے اعتراضات کا جواب دینےکی ہدایت کردی
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز ایڈووکیٹ نے درخواست کی کہ وکلاکی پوری ٹیم سپریم کورٹ میں مصروف ہے اس لئے کیس پر کارروائی پیر تک ملتوی کی جائے، عدالت نے کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وکلا صفائی کی غیر موجودگی میں وکیل استغاثہ کی جانب سے میڈیکل رپورٹ پر اعتراضات سن لیتے ہیں۔
عدالت کی ہدایت پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اے ایف آئی سی کی میڈیکل رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ غیر پیشہ ورانہ ہے،میڈیکل رپورٹ بیان حلفی اور تائیدی دستاویزات کے ساتھ پیش ہونی چاہئے تھی لیکن رپورٹ کے ہمراہ متعلقہ ٹیسٹ کا کوئی ریکارڈ منسلک نہیں اور اس میں عدالتی سوالات کے جوابات بھی نہیں دیے گئے، اس صورت حال میں اس کی حیثیت کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کا کوئی نیا ٹیسٹ بھی نہیں کیا گیا حالانکہ مریض کی حالت سنگین ہو تو48 سے72 گھنٹوں میں ای سی جی اور انجیو گرافی ہوتی ہے لیکن 28 روز بعد بھی ملزم کی ای سی جی نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ دل کے مریض کو علاج کے بغیر3دن سے زیادہ اسپتال میں نہیں رکھا جا سکتا، پرویز مشرف کو دل کا دورہ نہیں پڑا وہ اسپتال میں لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور پورا وارڈ بلاک ہے۔
اکرم شیخ نے کہا کہ اے ایف آئی سی کی رپورٹ کی تائید کے لئےانجیو گرافی اور انزائم رپورٹ ضروری ہے اور عدالت میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہےاس کے علاوہ عدالت کسی کارڈیالوجسٹ کو بلا کر رپورٹ کا تجزیہ بھی کرا سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ سربراہ اے ایف آئی سی کو بلا کر پوچھا جائے کہ اسپتال میں کتنی انجیو گرافی ہوئیں اور اس دوران کتنے لوگوں کی اموات ہوئیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے وکلا صفائی کو میڈیکل رپورٹ پر استغاثہ کے اعتراضات کا جواب دینےکی ہدایت کردی