2023 کے الیکشن نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے اسد عمر
سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات میں جتنی تاخیر کرے گی ہمیں اتنے ہی زیادہ ووٹ ملیں گے، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ 2023 کے الیکشن نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے ۔
کراچی میں وفاقی وزیر علی زیدی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے کراچی کے لئے کوئی بڑے منصوبے نہیں دیئے، 13 سال سے اس شہر کو بہتر کرنے کی ذمہ داری پیپلز پارٹی کی تھی، کراچی کو ترسایا جاتا ہے گلی سے صفائی نہیں ہوتی، اگر میرے حلقے میں پیپلز پارٹی اپنے جھنڈے لگا کر کام کرتی ہے تو میں انہیں خوش آمدید کہتا ہوں، وزیر اعظم عمران خان کراچی کے حقوق کے بڑے چیمپیئن ہیں، انہیں کراچی کے مسائل کا احساس ہے، کراچی کے زخموں پر مرہم وفاق رکھے گا، کراچی میں وفاق کے منصوبوں پر کام جاری ہے، وفاق کے کراچی کے لئے 5 منصوبے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گرین لائن پروجیکٹ جدید ٹرانسپورٹ کا منصوبہ ہے، اس کے متعدد مراحل مکمل ہوچکے ہیں، اس منصوبے کے لیے 80 بسیں لائی جا رہی ہیں ، امید ہے کچھ بسیں 12 ستمبر کو آجائیں گی جب کہ اگلے ہفتے تک مزید 40 بسیں کراچی پہنچ جائیں گی، بسوں کے ڈرائیوروں کی بھرتی کرلی گئی ہے وہ بھی تیار ہیں، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی بنایا جاچکا ہے جب کہ آئی ٹی سسٹم بھی جلد مکمل ہوجائے گا، اکتوبر کے وسط میں گرین لائن منصوبے کا آغاز کریں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ کراچی کے نالوں سے 11 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جائے گا، نالوں پر فٹ پاتھ، انڈر پاسز اور اوور ہیڈ برج بن رہے ہیں، ان نالوں کے اطراف 15 فٹ کی 60 کلومیٹر طویل سڑکیں بنائی جائیں گی، نالوں کے اطراف سڑکوں کا یہ کام 34.5 ارب کے فنڈ سے ہوگا، پہلے نالوں کی صفائی کا نظام نہیں تھا، نالوں میں ڈریجنگ 90 فیصد تک مکمل ہوچکی ہے، محمود آباد نالے پر آپریشن 100 فیصد مکمل ہوچکا، بلاول زرداری بھٹو نے ٹھیک کہا تھا کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے لیکن جب حکومت موثر کام کرے گی تو زیادہ پانی بھی گزر جاتا ہے، حکومتیں اپنا کام ٹھیک سے کریں تو پانی کھڑا نہیں ہوتا، نالوں میں صفائی کی وجہ سے حالیہ بارشوں کے سبب کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔
وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے تیسرا منصوبہ کراچی سرکلر ریلوے کا ہے، یہ اہم منصوبہ ہے، چیف جسٹس پاکستان نے سرکلر ریلوے کے منصوبے کیلئے ہماری مدد کی، سرکلر ریلوے کراچی سے پپری تک کا منصوبہ ہے جس پر 70ارب روپے لاگت آئے گی، یہ 43 کلومیٹر پر محیط ہو گا، جس میں سے 29 کلو میٹر ٹریک برجز پر بنے گا، بریجز پر ٹریک بننے سے خرچہ زیادہ ہوگا مگر زمین پر توڑ پھوڑ کم ہوگی، سرکلر ریلوے کے 22 اسٹیشنز بنیں گے، سرکلر ریلوے کو نجی شعبہ چلائے گا، وزیر اعظم 30 ستمبر سے پہلے کراچی کا دورہ کریں گے اور وہ کراچی سرکلر ریلوے کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کریں گے۔
پانی کی فراہمی سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ 26 کروڑ گیلن کی اسکیم کے 4 کا منصوبہ 10سال سے التوا کا شکار ہے، 5 ماہ بعد کے 4 منصوبے پر کام دوبارہ شروع ہوجائے گا، ہم کوشش کررہے ہیں کے 4 منصوبہ 14 اگست 2023 تک مکمل کرلیا جائے۔ پانی کی فراہمی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ وفاق نے کراچی والوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، احساس ایمرجنسی کے تحت کراچی کو 7 اورسندھ میں 65 ارب روپے تقسیم کیے گئے، رواں سال شہر میں چھوٹی اسکیموں کے لئے 21ارب روپے مختص کیے گئے، شہر میں 55 سے 60 کلو میٹر سڑکیں بنائی جائیں گی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کراچی کی مردم شماری دیرینہ مسئلہ رہا ہے، پرویز مشرف نے کراچی کے لئے بہت کام کئے لیکن وہ مردم شماری نہیں کراسکے، 19 سال بعد دوبارہ 2017 میں مردم شماری کی گئی، ہم مردم شماری سے متعلق حقیقت چاہتے ہیں، جو نتائج ہیں وہ سامنے آجائیں، اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کررہے ہیں، کابینہ کی منظوری کے بعد سمری مشترکہ مفادات کو نسل کو ارسال کی جائے گی، 2023 کے اوائل میں مردم شماری مکمل کرنے کا ہدف ہے اور اس کے بعد حلقہ بندیاں کی جائیں گی، 2023 کے الیکشن نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے ۔
اسد عمر نے کہا کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار نہیں، وہ بلدیاتی انتخابات میں جتنی تاخیر کرے گی ہمیں اتنے ہی زیادہ ووٹ ملیں گے کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہوگی تو پی ٹی آئی کے منصوبے مکمل ہوں گے اور کراچی کے شہریوں کو پی ٹی آئی کے منصوبے نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 6 دفعہ صوبے اور 4 بار وفاق میں حکومت رہی ہے، عمران خان ملک کے پہلے شخص ہوں گے جومسلسل دوسری بار ویراعظم بنیں گے۔
کراچی میں وفاقی وزیر علی زیدی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے کراچی کے لئے کوئی بڑے منصوبے نہیں دیئے، 13 سال سے اس شہر کو بہتر کرنے کی ذمہ داری پیپلز پارٹی کی تھی، کراچی کو ترسایا جاتا ہے گلی سے صفائی نہیں ہوتی، اگر میرے حلقے میں پیپلز پارٹی اپنے جھنڈے لگا کر کام کرتی ہے تو میں انہیں خوش آمدید کہتا ہوں، وزیر اعظم عمران خان کراچی کے حقوق کے بڑے چیمپیئن ہیں، انہیں کراچی کے مسائل کا احساس ہے، کراچی کے زخموں پر مرہم وفاق رکھے گا، کراچی میں وفاق کے منصوبوں پر کام جاری ہے، وفاق کے کراچی کے لئے 5 منصوبے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گرین لائن پروجیکٹ جدید ٹرانسپورٹ کا منصوبہ ہے، اس کے متعدد مراحل مکمل ہوچکے ہیں، اس منصوبے کے لیے 80 بسیں لائی جا رہی ہیں ، امید ہے کچھ بسیں 12 ستمبر کو آجائیں گی جب کہ اگلے ہفتے تک مزید 40 بسیں کراچی پہنچ جائیں گی، بسوں کے ڈرائیوروں کی بھرتی کرلی گئی ہے وہ بھی تیار ہیں، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی بنایا جاچکا ہے جب کہ آئی ٹی سسٹم بھی جلد مکمل ہوجائے گا، اکتوبر کے وسط میں گرین لائن منصوبے کا آغاز کریں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ کراچی کے نالوں سے 11 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جائے گا، نالوں پر فٹ پاتھ، انڈر پاسز اور اوور ہیڈ برج بن رہے ہیں، ان نالوں کے اطراف 15 فٹ کی 60 کلومیٹر طویل سڑکیں بنائی جائیں گی، نالوں کے اطراف سڑکوں کا یہ کام 34.5 ارب کے فنڈ سے ہوگا، پہلے نالوں کی صفائی کا نظام نہیں تھا، نالوں میں ڈریجنگ 90 فیصد تک مکمل ہوچکی ہے، محمود آباد نالے پر آپریشن 100 فیصد مکمل ہوچکا، بلاول زرداری بھٹو نے ٹھیک کہا تھا کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے لیکن جب حکومت موثر کام کرے گی تو زیادہ پانی بھی گزر جاتا ہے، حکومتیں اپنا کام ٹھیک سے کریں تو پانی کھڑا نہیں ہوتا، نالوں میں صفائی کی وجہ سے حالیہ بارشوں کے سبب کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔
وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے تیسرا منصوبہ کراچی سرکلر ریلوے کا ہے، یہ اہم منصوبہ ہے، چیف جسٹس پاکستان نے سرکلر ریلوے کے منصوبے کیلئے ہماری مدد کی، سرکلر ریلوے کراچی سے پپری تک کا منصوبہ ہے جس پر 70ارب روپے لاگت آئے گی، یہ 43 کلومیٹر پر محیط ہو گا، جس میں سے 29 کلو میٹر ٹریک برجز پر بنے گا، بریجز پر ٹریک بننے سے خرچہ زیادہ ہوگا مگر زمین پر توڑ پھوڑ کم ہوگی، سرکلر ریلوے کے 22 اسٹیشنز بنیں گے، سرکلر ریلوے کو نجی شعبہ چلائے گا، وزیر اعظم 30 ستمبر سے پہلے کراچی کا دورہ کریں گے اور وہ کراچی سرکلر ریلوے کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کریں گے۔
پانی کی فراہمی سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ 26 کروڑ گیلن کی اسکیم کے 4 کا منصوبہ 10سال سے التوا کا شکار ہے، 5 ماہ بعد کے 4 منصوبے پر کام دوبارہ شروع ہوجائے گا، ہم کوشش کررہے ہیں کے 4 منصوبہ 14 اگست 2023 تک مکمل کرلیا جائے۔ پانی کی فراہمی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ وفاق نے کراچی والوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، احساس ایمرجنسی کے تحت کراچی کو 7 اورسندھ میں 65 ارب روپے تقسیم کیے گئے، رواں سال شہر میں چھوٹی اسکیموں کے لئے 21ارب روپے مختص کیے گئے، شہر میں 55 سے 60 کلو میٹر سڑکیں بنائی جائیں گی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کراچی کی مردم شماری دیرینہ مسئلہ رہا ہے، پرویز مشرف نے کراچی کے لئے بہت کام کئے لیکن وہ مردم شماری نہیں کراسکے، 19 سال بعد دوبارہ 2017 میں مردم شماری کی گئی، ہم مردم شماری سے متعلق حقیقت چاہتے ہیں، جو نتائج ہیں وہ سامنے آجائیں، اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کررہے ہیں، کابینہ کی منظوری کے بعد سمری مشترکہ مفادات کو نسل کو ارسال کی جائے گی، 2023 کے اوائل میں مردم شماری مکمل کرنے کا ہدف ہے اور اس کے بعد حلقہ بندیاں کی جائیں گی، 2023 کے الیکشن نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے ۔
اسد عمر نے کہا کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار نہیں، وہ بلدیاتی انتخابات میں جتنی تاخیر کرے گی ہمیں اتنے ہی زیادہ ووٹ ملیں گے کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہوگی تو پی ٹی آئی کے منصوبے مکمل ہوں گے اور کراچی کے شہریوں کو پی ٹی آئی کے منصوبے نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 6 دفعہ صوبے اور 4 بار وفاق میں حکومت رہی ہے، عمران خان ملک کے پہلے شخص ہوں گے جومسلسل دوسری بار ویراعظم بنیں گے۔