امریکا کا افغانستان سے انخلا پروازیں عارضی طور پر روکنے کا اعلان
افغانستان سے آنے والوں میں خسرہ کے 4 کیسز سامنے آئے ہیں
امریکا نے افغانستان سے آنے والوں میں خسرہ کے 4 کیسز سامنے آنے پر انخلا پروازیں عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی شہریوں اور امریکا کے لیے کام کرنے والوں کے انخلا کے دوران آنے والے مہمانوں میں خسرہ کے 4 کیسز سامنے آئے ہیں۔
ترجمان جین ساکی نے مزید کہا کہ خسرہ کے کیسز سامنے آنے کے بعد سینٹر فار ڈیزز کنٹرول کی سفارش پر مزید انخلا پروازوں کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ جو افراد آچکے ہیں ان قرنطینہ کیا گیا ہے اور دیکھا جا رہا ہے کہ خسرہ کے شکار افراد کن کن لوگوں سے ملے۔
جین ساکی نے کہا کہ امریکا پہنچنے والے تمام افغان شہریوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی ضرورت ہے جب کہ ٹرانزٹ پروازوں سے امریکا آنے والوں کو راستے میں کسی بھی پڑاؤ پر ویکسین لگانے کے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
اس وقت ٹرانزٹ پروازوں سے ہزاروں افغان شہری جرمنی، قطر، اسپین اور دیگر ممالک پہنچے ہیں اور وہاں کے فوجی اڈوں پر عارضی طور پر ٹھہرے ہوئے ہیں بعد ازاں انھیں امریکا منتقل کیاجائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ پروازوں کی معطلی کب تک برقرار رہے گی۔
امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ طالبان کے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ایک لاکھ افغانیوں کو واپس لایا گیا ہے جب کہ مزید 50 ہزار افراد کا انخلا کا ارادہ رکھتا ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی شہریوں اور امریکا کے لیے کام کرنے والوں کے انخلا کے دوران آنے والے مہمانوں میں خسرہ کے 4 کیسز سامنے آئے ہیں۔
ترجمان جین ساکی نے مزید کہا کہ خسرہ کے کیسز سامنے آنے کے بعد سینٹر فار ڈیزز کنٹرول کی سفارش پر مزید انخلا پروازوں کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ جو افراد آچکے ہیں ان قرنطینہ کیا گیا ہے اور دیکھا جا رہا ہے کہ خسرہ کے شکار افراد کن کن لوگوں سے ملے۔
جین ساکی نے کہا کہ امریکا پہنچنے والے تمام افغان شہریوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی ضرورت ہے جب کہ ٹرانزٹ پروازوں سے امریکا آنے والوں کو راستے میں کسی بھی پڑاؤ پر ویکسین لگانے کے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔
اس وقت ٹرانزٹ پروازوں سے ہزاروں افغان شہری جرمنی، قطر، اسپین اور دیگر ممالک پہنچے ہیں اور وہاں کے فوجی اڈوں پر عارضی طور پر ٹھہرے ہوئے ہیں بعد ازاں انھیں امریکا منتقل کیاجائے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ پروازوں کی معطلی کب تک برقرار رہے گی۔
امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ طالبان کے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ایک لاکھ افغانیوں کو واپس لایا گیا ہے جب کہ مزید 50 ہزار افراد کا انخلا کا ارادہ رکھتا ہیں۔