سرکاری ملازمین اور ججوں کیلیے اسلام آباد میں پلاٹ الاٹمنٹ کی قرعہ اندازی معطل

کرپشن اور مس کنڈکٹ پر برطرف کئے گئے ججوں کو پلاٹ کی الاٹمنٹ کیسے کی گئی؟ ہائی کورٹ کا استفسار

ریاست کی زمین کی تقسیم سے متعلق پالیسی وفاقی کابینہ بنائے گی، اسلام آباد ہائی کورٹ فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین، ججوں اور بیوروکریٹس کو وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 میں سرکاری پلاٹوں کی قرعہ اندازی معطل کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ نے ججوں اور بیوروکریٹس کو پلاٹس الاٹمںنٹ کیس پر سماعت کی۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی ڈپٹی کمشنر، ڈائریکٹر اسٹیٹ اور ڈائریکٹر لا عدالت میں پیش ہوئے، ڈی سی فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اس معاملے پر کمیٹی بنا دی ہے جو کابینہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔


دوران سماعت چیف جسسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ریاست کی زمین کی تقسیم سے متعلق پالیسی وفاقی کابینہ بنائے گی، حکومت کو ہمیں واضح بتانا ہو گا کہ اس کی پالیسی کیا ہے، ایف 14 اور ایف 15 میں کتنے ممبرز ہیں جنہیں پلاٹ نہیں ملا؟ کوئی ایک ویٹنگ لسٹ بھی تو ہو گی جس میں سارے ممبرز کو باری آنے پر پلاٹ ملے گا، کرپشن اور مس کنڈکٹ پر برطرف کئے گئے ججوں کو بھی الاٹمنٹ کیسے کر دی گئی، کیا پالیسی یہی ہے کہ کرپشن کی حوصلہ افزائی کی جائے؟۔

عدالت عالیہ نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 کی قرعہ اندازی معطل کر دی تاہم جن متاثرین سے زمین لی گئی تھی انہیں اگر کوئی الاٹمنٹ ہوئی تو اس پر معطلی کا اطلاق نہیں ہو گا۔
Load Next Story