تھیلیسمیا اور کینسر کے مریضوں کا سرکاری خرچ پر علاج کرانے کا اعلان

حکومت نے پہلی بار تھیلیسیمیاخون کے کینسر میں مبتلا بچوں کو علاج کی سہولت فراہم کی ہے ، بیرسٹر عابدوحید

پاکستان میں سالانہ6 ہزاربچے تھیلیسیمیا میجر کا مرض لے کرپیداہوتے ہیں،طاہرشمسی،انسٹیٹیوٹ نے500 بچوں کاعلاج کیا،ڈاکٹر ثاقب۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں پہلی بار حکومت کی جانب سے تھیلیسیمیا اورخون کے کینسر کا شکار بچوں کے علاج کے لیے بون میروٹرانسپلانٹ(ہڈیوں کے گودے کی تبدیلی)کے اخراجات حکومت ادا کرے گی،انسٹیٹیوٹ میں سالانہ 100بچوں کے بون میروکے اخراجات پاکستان بیت المال ادا کرے گا۔

بون میروٹرانسپلانٹ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز میں کیے جائیںگے،یہ اعلان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر بیرسٹرعابد وحید شیخ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز میں بچوںکے بون میرویونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر انھوں نے انسٹیٹیوٹ میں جنیوم لیبارٹری کا بھی افتتاح کیا، تقریب میں انسٹیٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر طاہر ایس شمسی، ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری اور بیت المال کے ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر جاوید اقبال اورڈاکٹر عدنان مجید نے بھی خطاب کیا، بیت المال کے ایم ڈی بیرسٹرعابد وحید شیخ نے کہا کہ حکومت نے پہلی بار تھیلیسیمیا اور خون کے کینسر کا شکار بچوں کے بون میروٹرانسپلانٹ کیلیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز میں سہولتیں فراہم کردی ہیں۔




انسٹیٹیوٹ کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 3ہزار بچوں سمیت 7ہزار افراد کو بون میروٹرانسپلانٹ کی اشد ضرورت ہوتی ہے، پاکستان میں سالانہ6 ہزار بچے تھیلیسیمیا میجر کا مرض لیکر پیدا ہوتے ہیں ، اس مرض میں بچوں کے جسم میں خون بنانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے،بون میروطریقہ علاج کے دوران متاثرہ بچے کے جسم کی ہڈیوں کے گودے کی منتقلی اور تبدیلی کی جاتی ہے جس سے متاثرہ بچے کے جسم میں خون بنانے کی صلاحیت بحال ہوجاتی ہے، انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک بچے پر بون میرو علاج کے 18لاکھ روپے جبکہ بیرون ممالک میں ایک بچے کے علاج پر2 کروڑ سے زائد اخراجات آتے ہیں ،ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہاکہ پاکستان کے انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز میں اب تک 500 سے زائد بچوں کے بون میروکامیابی کے ساتھ کیے جاچکے ہیں ، نجی شعبے میں پہلا انسٹیٹیوٹ ہے جہاں باقاعدہ بچوں کے بون میروکا یونٹ قائم کردیاگیا ہے۔
Load Next Story